موبائل فون ایک نعمت اس کے فوائد اور نقصانات

Posted on at


                                 موبائل فون ایک نعمت 

ماضی قریب میں خبر رسائی کے لئے موثر اور فوری ذریعہ ٹیلی گرام تھا۔مگر اس کا استعمال ہر کسی کے بس کی بات نہ تھی۔انسان محکمہ ڈاک کے عملے کا محتاج تھا۔بیسویں صدی میں ٹیلی فون آسان اور فوری رابطے کے لیے ایجاد ہوا۔مگر اس کے لیے تاروں اور کھمبوں کے وسیع جال کی ضرورت ہے۔اور انہی کے زریعے فون گھر گھر تک پہنچ  سکتا ہے۔

پھر خبر رسائی کے لیے موبائل فون ایجاد ہوا۔اس کے لیے تار کی کوئی ضرورت نہیں۔اس کے لیے جگہ کی بھی کوئی قید نہیں۔اس کا اٹھنا رکھنا انتہائی آسان استمال انتہائی سہل اور اس کی رسائی لا محدود ہے۔اس کے ذریعے ہم کسی یھی وقت پوری دنیا میں اپنے کسی  بھی پیارے سے بات کرسکتے ہیں۔اور آج کے دور میں یہ ہر ایک کے ہاتھ میں موبائل فون نظر آتا ہے۔اس کی وجہ سستا ہوبا ہے۔دو دن بعد پیخام اب موبائل سے ایک منٹ میں پہنچ جاتا ہے۔اس لیےموبائل فون آج کے دور میں ایک نعمت ہے۔

 

                           ۔موبائل فون کے فوائد۔

موبائل فون کے بہت سے فوائد ہیں۔اور دن با دن اس کی ٹیکنالوجی میں اضافہ ہوتا جا ریا ہے۔موبائل فون نہ صرف پیخام رسائی کا کام کرتاہے۔بلکہ اس نے بہت سی چیزوں کو اپنے اندر سما لیا ہے۔

اب تصویر لینے کے لیے کسی کیمرے کی ضرورت نہیں۔نیوز سننے یا گانے سننے کے لیے کسی ریڈیو اور ٹی وی کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ موبائل فون نے یہ سب کھچہ اپنے اندر سما لیا یے۔اس کے علاوہ آپ اس سے کسی بھی جگہ پیسے بھیج سکتے ہیں۔آپ اس سے اپنے پیاروں کی تصویر دیکھ سکتے ہیں۔ انڑنیٹ نے اس موبائل کو اور وسیع بنا دیا ہے۔بہت سے کاروباری اور دفتروں کے لوگ اپنے موبائل سے ہی کام کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ آج کل ہر چھوٹے بڑے کے یاتھ میں نظر آتا ہے۔

 

                          ۔موبائل فون کے نقصانات۔

موبائل فون کے جہاں ہیت سے فائدے ہیں ۔ویاں بہت سے نقصان بھی ہیں۔ سب سے بڑا نقصان نظر کا کمزور ہو جانا ہے۔رات کے وقت موبائل کا استمعال آپ کی نظر کو کمزور کر دیتا ہے۔جس سے آپ کا سر درد بھی ہو سکتا ہے۔موبائل ہمیشہ کمپنی کا استمال کریں۔کیونکہ لوکل کمپنی کا موبائل گرم ہو کر پھٹ سکتا ہی۔اور اس کے اثرات آپ کے چہرے اور یاتھوں پر پر سکتے ہیں۔موبائل کو اپنی قمیص کے اوپر والی پاکٹ میں نا ڈالیں۔اس سے آپ کے دل کو کھچہ ہو سکتا یے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

WRITER BY ZEESHAN

 



About the author

160