ایڈز ایک مہلک مرض

Posted on at


ماضی میں وبائی امراض اس حد تک تباہ کن ثابت ہوتے تھے۔کہ بسا اوقات نسلیں اور تہزیبیں مٹ کر ماضی کا نقش بن جاتی تھیں۔کھبی لندن میں طاعون نے اس قدر تباہی پھیلائی تھی۔کہ اس کی یاد آج بھی انسان کو لرزا کے رکھ دیتی ہیں۔اس میں شک نہیں کہ میڈیکل سائنس نے اس قدر  ترقی کی ہے۔کہ ماضی سے متعلق بہت سی مہلک بیماریاں آج قابل علاج سمجھی جاتی ہیں۔اور بہت سے وبائی امراض ایسے ہیں۔کہ وہ کبھی انتہاتی ہولناک ہوتے تھے۔مگر آج ان پر مکمل قابو پایا جاچکا ہے۔

 

دور حاضر کا انسان آج کل وائرس کے زد میں ہے۔بعض وائرس ایسے ہیں۔ جنہیں مناسب دیکھ بھال اور علاج معالجے سے قابو کیا جا سکتا ہے۔مگر اکثر آج بھی لاعلاج ہیں۔ اور سائنس اپنی جملہ طبی فتوحات کے باوجود ان کے مقابل کیتا  بے بس ہے۔ایڈز کا باعث بننے والا وائرس بھی انہی میں سے ایک ہے۔اس کا علم۴۸۹۱میں ہوا تھا۔

 

فطرت نے انسانی جسم میں ایک مدافعتی نظام رکھا ہے۔جسں سے انسان مختلف بیماریوں کا مقابلہ کرتا ے۔اگر یہ نظام قائم رہے تو زندگی صحت مند ہے۔جب یہ نظام بگڑتا ہے۔تو خوش وخرم زندگی علیل ہو کر رہ جاتی ہے۔ایڈز عناصر حیات کے اس صحت مندانہ نظام کو تیہ وبالا کر کے رکھے دیتا یے۔قوت مدافعت  کتیا ختم یو جاتی یے۔اور انسان پر بہت بیماریاں غالب آ جاتی ہیں۔

 

ایڈز کا وائرس غلط خون ۔حجام کی دکان پر استعمال شدہ ریزر ۔آپریشن کے ناصاف اوزار ،استمعال شدہ سرنجیں سے پھیلتا ہے۔ہیپاٹائس بی بھی اسی انداز سے پھیلتا ہے۔

اب پوری دنیا ایک گلوبل ولج بن چکی ہے۔اور بیماریاں ایک ملک سے دوسرے ملک تک بغیر کسی تاخیر کے پینچ  سکتی ہیں۔

اسلامی نظام حیات کی پاکیزگی ۔احیتاط اور ارتقاء ہی ایسا ذریعہ ہے۔ جس سے اس مرض کی خباثتوں سے زندگی خودبخود محفوظ ہوسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

WRITER BY ZEESHAN

 

 

 

 

 



About the author

160