ہر پاکستانی ایک خطرناک جگاڑھی

Posted on at


آج میں آپ کو پاکستان میں ہم جو حال موٹرسائیکل کا کر رہے ہیں اسی ک بارے اپنی سوچ بتا رہا ہوں اور ساتھ ہے ساتھ آپ کو ہم پاکستانیوں کی سوچ کا بھی پتا چل جاے گا کے پاکستانی عوام کیسے ناممکن نظر انے کام کو بھی کیسے اپنی سوچ کے سہارے بری سے بری مشکل کو جگاڑ کر کے حل کر لیتے ہیں جن میں سے بہت سے جگاڑ فائدہ مند ہوتے ہیں پر بہت سے جگاڑ انتہائی خطرناک اور نقصان دے سبط ہوتے جن کی قیمت بھی انہی لوگوں کو ادا کرنی پڑتی ہے جو ایسے جگاڑ سوچتے ہیں یا کرتے ہیں



میں جنوبی پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں ایک چوتھا سا ٹاؤن صادق آباد میں رہتا ہوں ہمارے شہر کے گردو نواح میں کی چھوٹے چھوٹے گاوں ہیں جن میں سے ایک چوک شہباز پر کے نام سے آباد ہے اور اسی جگا میری میڈیکل ٹیسٹ لیب ہے یہ سب بتانے کا مقصد یہ ہے کے میں خود جو روز دیکھتا ہوں ووہی بتا رہا ہوں کیوں اتفاق سے میں کسی اور شہر میں کبھی گیا ہے نہیں ھونب اس لیے میں بلکلل نہیں جانتا کے دوسرے شہر میں بھی موٹر سائیکل کا یہی حشر ہوتا ہے یا نہیں جو ہمارے ہان آج کل بہت زیادہ ہو رہا ہے



میں اب آپ کو اپنی آنکھوں دیکھا حا ل بتاتا ہوں جیسس سے آپ کوموٹر سائیکل کے ساتھ ہونے والے حشر کا بخوبی اندازہ ہو جاے گا



اس شام میں کم زیادہ ہونے کی وجہ سے کافی لیٹ ہو گیا تھا ویسے میری شام کے وقت ٦ بجے تک بینڈ ہو جاتی پر اس شام میں شوپ سے جب نکلا تو رات کے ٨ بج چکے تھے ہمارا روڈ جسے آنے جانے کے لیے لوگ استمعال کرتے ہیں ٧ بجے تک ویران ہو جاتا ہے کیوں کے وہاں لوٹ مار بہت زیادہ ہوتی ہے



خیر جب میں نے اپنا آدھ سفر تے کر لیا تو مجھے اپنے سامنے انے والی دو موٹرسائیکل جو ایک ہے طرف جا رہی تھیں اپس میں ٹکرا کے گرتے دیکھا لیکن میں دور ہونے کی وجہ سے صاف صاف نہیں دیکھ پایا جب میں ان کے قریب جا کے دکھتا ہوں تو دو چھوٹے چھوٹے بچے روڈ کے درمیان پڑے بلکتے ہے دیکھا جو چوٹوں کو برداشت نہیں کر پا رہے تھے اور روڈ تھوڑا اوپر ہونے کی وجہ سے باقی موتلوگ موٹورکیکلوں ک ساتھ نیچے جا گرے تھے بچوں کو سمبھلنے کے بعد فورن میں نے ١١٢٢ کو کال کر دی وو بہت خوفناک منظر تھا جب ایک چھوٹے بچے نے میرےہاتھوں میں دم طور دیا مجھے لگا کے وو بیچارہ بیہوش ہے پر بعد میں ہسپتال پہنچنے پرپر در نے بٹے کہا کے ایسے گزرے کافی دائر ہو گئی ہے



اس سب کے بعد جب معلوم کیا کے یہ سب کیسے ہو گیا تو اس بچے کے باپ نے بٹے کے موٹر سائیکل کے پیچھے ووہی گاری بندہ رکھی تھی جو گدھے ک پیچھے باندھی جاتی ہے رات ہونے کی وجہ سے اسے لگا با ایک جا رہی ہے اور وو اسے اورٹیک کرنے لگا تھا تو موٹرکیکلے سیدھی ریڑھی میں جا لگی رفتار زیادہ ہونے کی وجہ سے دونو موٹرسائیکل روڈ سے نیچے جا گرین
یہ تو صرف ایک قصّہ ہے ایسے روز ہو رہے ہیں جو صرف اور صرف پاکستان ک لوگوں کی جگری عادت کی وجہ سے ہو رہا ہے میں ہزار کوشش کے بعد بھی اب تک بھلا نہیں پایا اور شاید ساری عمر کبھی بھلا بھی نہیں پاؤں گا .




About the author

SaimFillmannex

i am umair and interested about lab work. and also do the job as a writer on film annex.

Subscribe 0
160