رابطہ کاری اور دہشت گردی حصہ اول

Posted on at


شدت پسندرابطہ کاری کے لیے کن وسائل اور زرائع کا استعمال کر رہیں؟اس سوال کا جواب تلاش کرتے ہوئےامریکی و  یورپی سیکورٹی ماہرین کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ شدت پسند نئی ٹیکنالوجی اور ایجادات سے خود کو باخبر  رکھتے ہیں اور نئی  ایجادات کو اپنانے  میں ذرا بھی تامل نہیں کرتے بلکہ بیک وقت کئی طریقوں کا استعمال کر رہے  ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ان کی نگرانی روز بہ روز مشکل ہوتی جا رہی ہے یہ بھی معلوم ہوا کہ قبائلی علاقوں میں جہاں سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں وہاں سے مرکزی شہروں کو رابطہ کرنے میں  غیر روائتی طریقوں سے کام لیا جا رہا تھا جن میں سب سے زیادہ انحصار انٹرنیٹ پر ہے۔

گویا انٹرنیٹ شدت پسندی کی خوب مدد کر رہا  ہے۔

اکتیس اکتوبر کے روز ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ  محسود اور ان کے قریبی دیگر انیس افراد کی ہلاکت اس لیے ممکن ہو پائی

 

کیونکہ تحریک کی باہمی رابطہ کاری  سے ملنے والی معلومات اور اس مقام کی نشاندہی دے کام لیا گیا،جہا ں ایک مشاورتی  اجلاس ہونے جا رہا تھا اور پھر چاردن بعدجب حکیم اللہ محسود کے آخری دیدار  کی تصویر جاری کی گئی تو بھی ایک سماجی  رابطہ کاری کی ویب سائٹ ''فیس بک''کا استعمال کیا گیااور یہ اکاونٹ ایک فرضی نام سے بنایا گیا تھا۔

 گویہ شدت پسندوں نے اظہار و بیان اور رابطہ کاری کے اسلوب کو سمجھ لیا ہے اور وہ جانتے ہیں کہ اپنا  مئوقف دنیا تک پہنچانے کے لیے انہیں کون سے وسائل کا استعمال کران پڑے گا۔

حکیم اللہ محسود کی تصویر جن میں  ان کا پرسکون چہرہ، زخم کا ایک لمبا نشان اور مسکراہٹ نمایاں ہیں،سے ظاہر ہے

کہ انہیں سر پر شدید چوٹیں آئیں لیکن شاہد ان کے لئے ڈرون حملہ  غیر متوقع نہیں تھا کیونکہ چند ہفتے قبل برطانوی خبررساں ادارے'بی بی سی' کے ساتھ بات چیت میں جب رپوٹر نے اس احاطے پر منڈ لانے والے ڈرون طیارے کی آواذ پر خوب محسوس کیا  تو حکیم اللہ محسود نے اسے کہا کہ''موت کا وقت مقرر ہے لہٰذا خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں

''۔خیبر پختونخوا کے سیکورٹی ماہر کا کہنا ہے کہ''شدت پسندوں نے رابطہ کاری کے لئے ایک خصوصی غیر مسلح دستہ ترتیب دے رکھا ہے،جس کے ذریعے ''کوڈیڈ پیغامات''کی ترسیل کی جاتی ہے تاہم مسئلہ ان انٹرنیٹ کلبوں کا ہے جن کا استعمال ہوتا ہے اور اس سلسلے میں ضرورت اس امر کی ہےکہ انٹر نیٹ کلبوں کو ریگولیٹ کیا جائےبناء تصدیق موبائل فون کنکشن افغانستان کی موبائل فون کمپنیوں کی سمیں ایک الگ دردسر ہے۔



About the author

naheem-khan

I am a student

Subscribe 0
160