بجلی کے ساتھ ساتھ گیس کا بحران وبال جان

Posted on at


بجلی کے ساتھ ساتھ گیس کا بحران وبال جان


میں اپنے پیپروں سے فارغ ہونے کے بعد گھر چھٹیاں گزارنے آیا ہوا تھا۔ سوچ تھا گھر جا کر کچھ دن آرام کروں گا۔ کچھ اچھا اور اپنی پسند کا کھاؤں گا کیونکہ باہر رہتے ہوئے اپنی من پسند چیزیں کم ہی کھانے کو ملتی ہیں۔ لکین شائد قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ پاکستانی سیدھے جنت میں جائیں گے۔ کیونکہ ہر طرح کا عزاب تو وہ اس دنیا میں ہی برداشت کر رہے ہیں۔ پہلے ایسا ہوتا تھا کہ بجلی کا رونا رویا جاتا تھا۔ کہ یہ بہت کم مقدار میں ملتی ہے۔­­­­­­­­­­­


لکین اب اس کے ساتھ ساتھ گیس بھی دن بھر گم رہنے لگی ہے۔ ایک تکلیف تو کم ہوئی نہیں کہ ساتھ دوسری بھی شروع ہو گئ۔ کہتے ہیں کہ سردیوں میں گیس کی مانگ یعنی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ اس لیے اس کی لوڈشڈنگ کرنا پڑتی ہے۔ کیونکہ ہمارے پاس اتنی وافر مقدار مجود نہیں ہے کہ بڑھتی ہوئی ضرورت کو پورا کر سکے۔ لکین یہ کیا سردیاں ختم ہونے کہ بعد بھی وہی حال ہے ۔ بچے بغیر ناشتہ کیے سکول جانے پر مجبور ہیں۔ دفتروں میں کام کرنے والے بھی اسی مشکل سے دو چار ہو رہے ہیں۔ کبھی تو ایسا ہوتا ہے کہ سارا سارا دن ہی بس اس انتظار میں گزر جاتا ہے کب گیس آئے گی۔ اور کچھ پکایا جائے گااور پھر کھایا جائے گا۔ بچے سکول سے گئے واپس بھی آجاتے ہیں لکین گیس کا وہی حال ہوتا ہے آخر ان بچارے بچوں کا کیا قصور ہے۔


اور پھر رہی سہی کسر ایک نئی ٹیکنالوجی نے پوری کر دی ہے۔ وہ اس طرح کے کچھ لوگوں نے اپنے گھروں میں کمپریسر لگالیے ہیں۔ جب بجلی ہوتی ہے توان کے زریعے گیس ساری کی ساری وہ اپنی طرف لے جاتے ہیں۔ اور غریب بچارا ویسے کا ویسے ہی منہ دیکھتا رہ جاتا ہے۔ ویسے دیکھا جائے تو یہ سراسر زیادتی کی بات ہے۔ میں تو کہتا ہوں حکومت کے ساتھ ساتھ ایسے لوگوں کو بھی روز آخرت اس بات کا جواب دینا ہو گا جو دوسروں کا حق مارتے ہیں۔ خواہ وہ ہمارے گھر والے یا میں خود ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ آخر ہم بھی تواسی معاشرے کے رنگ میں رنگے ہوئے ہیں۔



About the author

160