میں آج جو بھی کہوں گا بس ووہی کہوں گا جو سب جانتے ہیں لیکن شاید کسی مجبوری کی وجہ سے بولتے نہیں ہیں یا پھر اس کی آواز ہی دبا دی گئی ہے لیکن مجھے نہ تو کوئی مجبوری ہے اور نہ ہی کسی کا ڈر ہے اور نہ ہی میری آواز دبی ہوئی ہے نہ میں کسی کا زرخرید غلام ہوں
.
جو قومیں اپنا وقار کھو دیتی ہیں نہ وہ پھر کبھی اٹھ نہیں سکتی انھیں ہمیشہ دوسروں کے سامنے سر جھکنا پڑتا ہے . جی ہان سچ ہمیشہ سے ہی برا لگتا ہے چبھتا بھی ہے میرے ساتھ بھی اس ہی ہتا ہے لیکن کیا کروں اسی بری عادت ہے کہ میں چہ کر بھی چپ نہیں رہ سکتا . میں بات کر رہا ہوں اپنی اپنے وطن ، اپنی حکومت کی ، اور اس کے ساتھ ہی اپنی عوام کی . ہم سب کے سب ہی اس نظام کا حصہ بن چکے ہیں . ہم آزاد ہو کر بھی آزاد نہیں ہیں . غلامی کی زنجیریں آج بھی ہمارے پاؤں کو جکڑے ہووے ہے . کیوں کہ جو قومیں اپنی حالت نہیں بدلنا چاہتی خدا کبھی بھی ان کی حالت نہیں بدلتا
.
ہم اپنے آپ کو کہتے تو ہیں کہ ہم ایک آزاد ملک میں رہتے ہیں لیکن اگر سہی مانوں میں دیکھا جائے تو ہم آزاد نہیں ہم آج بھی اسی طرح غلام ہیں جیسا کہ آج سے ٦٠ برس پہلے تھے بس فراک صرف اتنا ہے کہ تب ہم پے انگریز حکومت کرتے تھے اور اب ہمارے ہی لوگ ہم پہ حاکم ہیں . ہم آ ج بھی اسی طرح غلام بن کہ جی رہے ہیں جیسےتب جیتے تھے . ہمارے حکمران ہی صرف غلط نہیں ہیں میں کہتا ہوں ہم خود بھی غلط ہیں ان کی طرح کیوں ہم غلط کے خلاف سر نہیں اٹھاتے
.
ہمیں طرح طرح کہ جھانسے دے کر بہکایا جاتا ہے اور ہم بھی اتنے بیوقوف ہیں کہ بہک جاتے ہیں . ہم اور ہماری انے والی نسلیں جو کہ ابھی تک اس دنی میں ہی نہیں ہے ہیں وہ بھی قرض دار ہیں اس میں خود سے نہیں کہ رہا بلکہ اس حقیقت میں ہیں . ہماری حکومت امریکا سے اتنا قرض لے چکی ہے کہ ہم اپنی زندگی وہ انھیں لوٹا ہی نہیں سکتے اس کہ لئے ہمارے بچوں کو بھی آنا ہو گا . تو میں پوچھتا ہوں کہ اگر اس حالت میں کوئی ہم سے پوچھے کہ کیا ہم آزاد ہیں ؟ تو میں اسے کیا جواب دوں
.
ہم نے یہ ملک اس لئے حاصل نہیں کیا تھا کہ صرف چند لوگ یہاں حکومت کریں ور باقی سب کو اپنا محکوم بنا کہ رکھیں .
ہم اتنے کمزور ہو گئے ہیں کے ہمیں اپنی ہی ماں ، بیٹی ، بہن کو روکنے کی اجازت نہیں ہے وہ بھی اس لئے کہ عدالت نے انھیں آزادی دی ہے ان کہ لئے ایک قانون بنا دیا ہے . کیا اس قسم کی آزادی کہ لیا حاصل کیا گیا تھا یہ ملک ؟؟
بس اب میں آخر میں اتنا کہوں گا کہ اے اقبال تیرے قوم نے اقبال کھو دیا .
ابھی بھی وقت ہے اپنی حالت سنوارنے کا اپنی آواز بلند کرنے کا لیکن اگر یہ بھی گزر گیا تو پھر کبھی لوٹ کر نہیں ہے ایک پچھتاوا بن جائے گا .
فقط آپ کا چاہنے والا
عثمان علی