یہ وقت کتنا بے رحم ہوتا ہے کبھی بھی ایک جیسا نہیں رہتا کبھی خوشی دیتا ہے کبھی غم دیتا ہے . لیکن آج بات ہو رہی ہے نہ تو خوشی کی اور نہ ہی اسے کسی غم کی پر بات ہو رہی ہے ان بیتے لمحات کی جو چاہے سے بھی کبھی لوٹ کر واپس نہیں آ سکتے
.
انسان جب چھوٹا ہوتا ہے تو اس کی جستجو ہوتی ہے کہ وہ بس کسی بھی ترہ جلدی سے بڑھا ہو جائے . میرے خیال سے میرے اپنی بھی یہی سوچ تھی کہ میں کسی بھی ترہ جلدی سے اپنے بابا جتنا بڑھا بن جاؤں لیکن ٹیب میں یہ نہیں جانتا تھا کہ میں جتنا بڑھا ہوتا جاؤں گا میرے مشکلات ، مصروفیت اتنی ہی بڑھائیں گی . ٹیب اسی سوچ کہاں ہوتی تھی بھلا .
بچپن وہ حسین لمحات میں سے ایک ہے جب انسان کو بس کھانے پینے اور کھلونے کہ ساتھ کھیلنے کہ علاوہ اور کوئی دوسرا کام نہیں ہوتا . دنیا کی کوئی بھی تکلیف کا احساس تک نہیں ہوتا دنیا کتنی بے رحم ہے اس کا اندازہ اسے جوانی میں ہی ہوتا ہے
.
میں آج اگر یہ کہوں کہ کوئی میرا یہ سب کچھ لے لے . مجھ سے میرے جوانی میری دولت میری شہرت سب کچھ اور پھر ایک بار مجھے اس بچپن میں لے جائے مجھے وہی بارش کا پانی اور کاغذ کی کشتی واپس لا دے تو بھی مجھے پتا ہے کہ اس کچھ بھی نہیں ہونے والا . کیوں وقت چاہے سے بھی کبھی لوٹ کر نہیں آتا
.
بچپن میں کبھی کسی چیز کا احساس تک نہیں ہوتا نہ کبھی کسی کے روٹھنے کا نہ کبھی کسی کو منانے کا . صرف جھگڑا ہو بھی تو کبھی دل میں نہیں رہتا . سہی کہتے ہیں کے بچپن میں کھلونے ٹوٹتے ہیں جب کے جوانی میں آ کر دل .اور یہ زندگی اور یہ دنیا پھر دکھاتی ہے اپنی تلخیاں اور پھر انسان سوچتا ہے کہ کاش میں ہمیشہ بچا ہی رہتا
.