میں آج جو بات کر رہا ہوں ایک مسلمان ہونے کی حثیت سے یہ ہمارے لئے بہت اہم ہے . کیوں کے ہم سب ایک مسلم گھرانے میں پیدا ہوے ہیں . ویسے آپ سب ہی یہ باتیں پہلے سے جانتے ہوں گے اکھڑ ہم سب نے کلمہ پڑھا ہے . لیکن پھر بھی میں جو کہنا چاہتا ہوں وہ کہے بنا نہیں رکوں گا
.
میرا آج کا ٹوپک جیسا کے آپ سب دیکھ رہے ہوں گے کے پھر یوں ہوا گناہ کی طاقت نہ رہی . یہ مصرعہ میں نے ایک غزل سے لیا ہے .جس کا مکمل یہ بنتا ہے کہ
پھر یوں ہوا گناہ کی طاقت نہ رہی
مجھ جیسے کتنے لوگ یوں درویش ہو گے .
بات کچھ اسے ہے کے ہم اپنی سری زندگی خاص طور پر اپنی جوانی گناہوں میں گزر دیتے ہیں لیکن پھر جب ہم پے بڑھاپا آتا ہے تو ہم سوچتے ہیں یہ کیا ہو گیا مانے اپنی سری زندگی گناہوں میں گزر دی پھر ہمیں توبہ کی یاد آتی ہے اور ہم درویش بن جاتے ہیں بس سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر عبادت میں مشغول ہو جاتے ہیں
.
میں یہ نہیں کہ رہا کے یہ سب غلط ہے یعنی بڑھاپے میں عبادت کرنا یا توبہ کرنا . بات اصل میں یہ ہے کے جب ہمارے اندر گناہ کی طاقت تھی تب ہم نے کیا کیا سری زندگی گناہ ہی کے نہ ؟
اور جب گناہ کی طاقت ہی ختم ہو گئی تو تب ہم نے کہاں سے گناہ کرنے تھے . دراصل بات یہ ہے کے ہمیں کسی بھی حال میں الله کا ذکر اور اس کی عبادت نہیں چھوڑنی چاہے . صرف اس امید پر گناہ نہیں کرنے چاہیں کے جب بڑھاپا ہے گا تو توبہ کر لیں گے کیوں کے زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ہے
.
بس یہ دوا ہے میری اپنے رب سے کہ وو ہمیں نیک توفیق دے اور ہمیشہ درست راستے پر چلے . آمین