خلیل الله حضرت ابراہیم (حصہ اول )

Posted on at




الله تعالیٰ نے حضرت ابراہیم پے بہت آزمائشیں اتاریں اور حضرت ابراہیم نے بلا ججھک ہر آزمائش کو قبول کیا اور اس میں کامیاب رہے اس لیے الله تعالیٰ آپ سے بہت محبت کرتے تھے اور اسی وجہ سے الله تعالیٰ نے آپ کو خلیل الله کا خطاب دیا.



جد الانبیا کا لقب حضرت ابراہیم کو اس لیے حاصل ہے کہ حضرت محمّد آپ کی آل سے ہیں. حضرت ابراہیم کو پیغمبروں اور نبیوں میں  بہت منفرد مقام حاصل ہے اس لیے کے آپ کے ایک بیٹے حضرت اسماعیل کی آل سے حضرت محمّد پیدا ہوے اور دوسرے بیٹے حضرت اسحاق سے باقی آنے والے سارے نبی ( جو بنی اسرائیل کے نام سے جانے جاتے ہیں)




حضرت ابراہیم نے جب ہوش سمبھالا تو اس وقت سب لوگ بتوں کی پوجا کیا کرتے تھے آپ نے یہ دیکھا کہ یہ پتھر کے بت جنھیں ہم خود بناتے ہیں یہ کیسے عبادت کے قابل ہوں گے، آپ نے سورج کو پوجنا چاہا مگر وہ رات کو چپ گیا تو آپ نے اسے بھی رب نہ مانا اسی طرح آپ نے چاند اور آگ کی پوجا کرنا چاہی مگر پھر ان کی حقیقت جان کر چھوڑ دیا تب آپ نے رب کو ڈھونڈنا شروع کیا اور ہدایت پا لی.




الله تعالیٰ نے آپ کو لوگوں کی ہدایت کے لیے چنا جب آپ نے تبلیغ کی تو سب آپ کا انکار کرنے لگے. ایک دن سارا شہر ایک میلے میں گیا تو آپ نے بت خانے کے سارے بت گرا کر کلہاڑا سب سے بڑے بت کے کندھے پر رکھ دیا جب لوگوں نے پوچھا تو آپ نے فرمایا کے یہ اس بڑے بت نے توڑے ہیں تو لوگوں نے کہا کہ یہ بت کچھ نہیں کر سکتے تو  آپ نے فرمایا تو ان کو پوجتے کیوں ہو تو لوگ آپ کے دشمن ہو گۓ تو اس وقت کے بادشاہ نمرود نے آپ کو دربار میں بلایا.




نمرود کے ساتھ مکالمہ جیتنے کے بعد نمرود آپ کا دشمن ہو گیا اور آپ کو آگ میں جلانے کا حکم دیا.
آپ کو جلانے کے لیے آتش نمرود تیار کی گئی جو ٣٠ گز لمبی اور ٢٠ گز چوڑی پتھروں کی دیوار تھی جس کے لیے ٣٠ دن تک لکڑیاں جمع کی گیں اور ٧ روز تک سلگھایا گیا. اور حضرت ابراہیم کو اس آگ میں منجنیق میں ڈال کر پھینکا گیا.

ادھر حضرت ابراہیم کو منجنیق میں پھنکا جا رہا تھا تو ادھر الله تعالیٰ نے حضرت جبرائیل کو حکم دیا کہ میرے خلیل کو جا کہ بچاو تو حضرت جبرائیل نے آگ کو حکم دیا تو آگ گلزار ہو گئی اور آپ آتش نمرود سے زندہ اور سہی سلامت نکل اے جو آپ کا بہت بڑا معجزہ تھا.





(اختیتام حصہ اول )
 



About the author

160