وعدے کی پابندی

Posted on at


اگر ہم کسی سے کوئی وعدہ کریں تواسے ہر صورت میں پورا کریں یہ اللہ تعالی کی صفت ہے۔ اور سچے لوگوں کی علامت بھی ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے وعدے کی پابندی جس طرح اللہ تعالی کی صفت ہے اسی طرح اس نے اپنے بندوں کو بھی وعدہ پورا کرنے کا حکم دیا ہے۔



قرآن پاک میں ارشاد ہے قیامت کے دن وعدے کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ اللہ تعالی کے نیک لوگ وہ ہے جو اپنا وعدہ پورا کرتے ہیں۔ جو لوگ اللہ کے نام کی قسمیں کھا کر وعدے کرتے ہیں اور اس کو پورا نہیں کرتے اس کو بھی سخت سزا دی جاے گی۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے اور اللہ کا نام لے کر جب تم آپس میں ایک دوسرے سے قول و قرار کرو تو اسے پورا کرو۔ اور قسموں کو پکا کرکے توڑا نہ کرو۔



ایک اور جگہ ارشاد ہے


اے مومنوں اپنے قراروں کو پورا کرو۔ جو اپنے وعدے اور قول قرار کا خیال نہیں رکھتا اس میں دین نہیں ہے۔ اگر ہم کسی سے وعدہ کرتے ہیں تو اسے پورا کرنے کی ہمت بھی رکھنی چاہیے۔ تاکہ اگلے بندے کو ہم پر اعتماد ہو جائے کہ وہ کبھی وعدہ خلافی نہ کرے ہر انسان کو اعتماد دلا کر ہی وعدہ کرنا چاہیے۔ تا کہ وہ آئندہ بھی وعدہ کرتے وقت ڈر محسوس نہ کرے۔



جو شخص اپنےسے کیے ہوئے اپنے وعدے کو پورا نہیں کرتا وہ دین کی روح سے محروم رہتا ہے۔ ہمیں آپؐ کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ اور ان کے نقش قدم پر چل کر اپنے تمام وعدوں اور قول قرار کی پابندی کرنی چاہیے۔ اور دوسروں کو بھی اس رہ پر چلنے کی تاکید کرنی چاہیے۔




160