بابافریدشکرگنجؒ پارٹ2

Posted on at



مولانا منہاج ترمذی کی شاگردی میں ھی آپؒ کے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا جس نے آپکی کایا پلٹ دی۔ ایک دن آپؒ بیٹھے فقہ کی کتاب پڑھ رھے تھے کہ ایک اللہ والے درویش آپ کے پاس آئے اورکہا کیا پڑھ رھے ھو اور اسکا تمہیں کیا نفع ھو گا۔ آپؒ نے فوراً نظر اٹھا کر انکو دیکھا اور دم بخود رہ گئے پھر فرمایا کہ واقعی یہ کتاب مجھے کوئی نفع نہیں دے گی لیکن آپؒ کے فیض سے مجھے بہت نفع ھو گا۔ وہ بزرگ حضرت بختیار کاکیؒ تھے۔ بابا فریدؒ نے ان سے خواہش ظاھر کی کہ میں آپکا مرید ھونا چاھتا ھوں انہون نے فرمایا اپنے تعلیم مکمل کرو پھر میرے پاس آنا۔



ملتان سے تعلیم مکمل کرنے کہ بعد آپؒ نے علم کے بڑے بڑے مراکز قندھار، بغداد، روم، بخارا اور ایران کا سفر کیا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپؒ واپس حضرت بختیار کاکیؒ کے پاس آئے اور یہاں آپؒ نے تصوف کے مشکل مراحل طے کئے۔ انکے وصال تک انکے پاس رھے پھر کچھ عرصے بعد آپ پاکپتن تشریف لے گئے۔اور وہیں پر مستقل رہائش کر لی۔



یہاں بھی آپؒ نے تبلیغ کا کام کیا اور لوگ تیزی سے آپؒ کے ہاتھ پر اسلام قبول کرنے لگے۔ حضرت نظام الدین اولیاء اور حضرت علی احمد صابر کلیری بھی آپ کے مریدین میں سے ہیں۔


آپ پنجابی زبان کے بہت بڑے شاعر بھی تھے۔ آپ نے اپنی شاعری کے ذریعے لوگوں کو مذہب کی تبلیغ بھی کی۔اور اپنے کلام کو لوگوں کی بھلائی کا ذریعہ بنایا۔ آپکو عربی اور فارسی زبان پر بھی عبور حاصل تھا۔ آپ نے فارسی اور عربی میں شاعری بھی کی۔



اپنے وصا ل تک آپؒ پاکپتن میں رھے۔ آپکا وصال پانچ محرم کو ھوا۔ پانچ محرم کو ھی آپکا عرس مبارک منانے کے لئے بڑے پیمانے پر لوگ آتے ہیں۔ آپکے دربار کا جنوبی دروازہ محرم کے دنوں میں ھی کھلتا ھے۔ لوگ اسے بہشتی دروازہ کہتے ہیں۔اور یہ کہتےہیں کہ اس دروازے سے گزرنے والا بھی جنتی ھوگا۔




About the author

160