اس جدید دور میں زندگی کی آسائشیں حاصل کرنے کے لئے ہر شخص بغیر کسی سمت کا تعین کیے زندگی کی گاڑی چلانے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے- اس دور میں والدین نے پیسہ کمانے کو ہی مقصد بنایا ہوا ہے- لیکن اپنی ذمہ داریاں تقسیم نہ کرنے کی وجہ سے اپنے اصل سرمایہ یعنی "بچے کی صحیح تربیت اور اس کے احساسات" کو نہیں سمجھ سکے-
جدید دور میں رہنے سہنے اور نوکری کرنے کے معمولات ایسے ہیں کہ انسان کا انسان سے رابطہ کٹ گیا ہے- ماں باپ نوکری پر، اور بچے اسکول------- نوکری کا وقت ایسا ہے کہ بچے کے اسکول کے گھر پچھچنے پر نہ ماں اور نہ باپ موجود ہوتے ہیں- گھر کے ملازم دروازہ کھولتے ہیں اور کچھ گھروں میں تو خود بچہ دروازہ کھولتا ہے- اور دوپہر کو کھانا کھانے کے بجاۓ کہیں سے چپس لے لئے، پھل کھا لئے، پیزا منگوا لیا- ویڈیو گیمز، ٹی وی ، موبائل وغیرہ جو اس بچے کی تنہائی کے دوست اور ساتھی ہیں ان کو استعمال کرتا ہے- اور اس جدید دور کا بچہ اپنی دنیا میں مگن رہتا ہے-
بچے بھی کیا کریں جب برے ان کو وقت نہیں دے سکتے بلکے وہ تو سارا دن ڈالروں اور پیسہ جمع کرنے کے پیچھے بھاگتے رہتے ہیں- تا کہ بچوں کو مزید کھلونے- آسائشیں، لباس، فیس،تعلیم اور تفریح دے- اس میں قربت، ساتھ توجہ،تربیت کا کہیں گزر نہیں-
صبح جلدی جلدی ناشتہ ہوتا ہے- کیوں کہ اسکول جانے کا وقت مقرر ہے- بس آ جائے گی کوئی پہلے یونیفارم پہن لیتا ہے- کوئی پہلے دھود پی لیتا ہے- لہٰذا ایک میز یا دسترخوان پر بیٹھ کر کھانے کا موقع نہیں ملتا- اس ترہ دوپہر کے کھانے میں بھی یہی طریقے کار ہوتا ہے----
اس جدید دور میں بچے کی محرومیاں اس کے اندر ایک احساس اجاگر کرتی ہے کے ہمارے والدین اپنی زمداریوں سے کیو غافل ہے-