امانت کا مطلب ہے اگر کوئی چیز کسی کے پاس رکھی گئی ہو تو وہ چیز واپس مانگنے پر امانت رکھوانے والے کو اصل حالت میں واپس کی جائے امانت رکھنے والا امانت کی حفاظت اور اس کی واپسی کا پابند ہوتا ہے اگر امانت میں کمی پیشی کی جائے یا واپس کرنے میں دیر کی جائے تو یہ خیانت ہے بلکہ بن دیانتی ہے اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ترجمہ(خدا تم کو حکم دیتا ہے امانت والوں کو امانتیں ان کے حوالے کر دیا کرو) سورۃ النساء ۵۸ (امانت کی حفاظت کرنا اور مالک کو واپس کرنا ایمان کی نشانی ہے)۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مومنوں کی ایک صفت یہ بیان فرمائی کہ وہ لوگ اپنی امانت اور عہد کی حفااظت کرتے ہیں حضرت محمدﷺ اعلان نبوت سے پہلے شہر مکہ میں صادق الامین کے نام سے مشہور تھے یعنی امانت دار کے لقب سے مشہور تھے ہجرت کی رات آپﷺ نے کفارے مکہ کی تمام امانتیں حضرت علیؓ کے سپرد کر کے تاکید فرمائی کہ ان امانتوں کو ان کے مالکوں کو لوٹا کر مدینے چلے آنا حلانکہ یہ امانتیں مشرکین کی تھیں جو کہ آپﷺ کے جانی دشمن تھے۔
آپﷺ نے کبھی کسی کی امانت میں خیانت نہیں کی انبیا کرامؓ ہمشہ لوگوں کی امانتیں باحفاظت لوٹاتے تھے اللہ تعالیٰ کی طرف سے سونپی گئی ذمہ داریوں کو ہمشہ آچھی طرح سے نبھایا مشکل حالات میں بھی ثابت قدمی سے اپنی قوموں اور قبیلوں کو راہ حق دکھاتے رہے اور اس طرح صادق الامین کہلائے منافق کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہے کہ جب اُس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو وہ خیانت کرتا ہے کام چور اور فرائض میں لاپروائی کرنے والے لوگ امانت دار نہیں ہوتے۔