پاکستان اور دہشت گردی تاریخ کے آئنے میں

Posted on at


تاریخ گواہ ہے کہ دنیا کے اندرجب بھی کسی قوم نے ایک فیصلہ غلط کیا تو آنے والی قوم نے صدیوں اس کا خمیازہ بھگتا۔ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ اسی کی دھائی ہمارے لئے دہشتگردی ،غربت اورانارکی کی فضاء لے کر آئی۔غلامی اور آزادی میں یہی فرق ہوتا ہے کہ آزاد قوم اپنی ضرورت،اپنے مزاج اوراپنے فائدے کے لئے برابری کی سطح پر معاہدات کرتی ہے اور غلام قوم اپنے آقا کے حکم پراپنے آپ کو قربانی کا بکرا بنا دیتی ہے یہی وجہ ہے کہ ہم شعوری یا لا شعوری طور پرقربانی کا بکرا بنے اور اپنے آقا کی خوشنودی کے لئے اپنی زمین ،اپنے مذہب،اور اپنے نوجوانو ں کو بھی قربانی کا بکرا بنا ڈالا اسی کی دہائی اور اس سے قبل دنیا کے اندر دو متوازن طاقتیں روس اور امریکہ موجود تھیں دونوں طاقتیں نظام کے اعتبار سے ایک دوسرے کے مخالف تھیں یعنی کیپٹلسٹ اورسوشلسٹ دونوں نظام اسلامی نظام سے بہت دور ہیں لیکن نسبتاٌ سوشلزم انسانیت کے مسائل حل کرتا ہے اور کیپیٹل ازم انسانیت کا خون چوستا ہے دونوں طاقتیں کا ایک دوسرے کے مدمقابل رہتے ہوئے دنیا کا توازن برقرار رکھے ہوئے تھیں ۔یہاں پر امریکہ نے ایک ایسی چال چلی کہ پاکستان کی مقتدرہ کے ذییعے سے ڈالروں کا استمال کرتے ہوئے یہاں کے مذہبی اور سیاسی حلقوں کو استعمال کرکے اپنی مدمقابل قوت کو راستے سے ہٹا کر پوری دنیا کی تھانیداری سنبھال لی ۔ اس دورانیے میں جو حلقے روس کے خلاف استعمال ہوئے تھے وہی حلقے امریکہ کی چاکری کرتے ہوئے ملک کے اندر دہشت گردی کا سبب بنے۔اس وقت جو مختلف ٹائٹل امریکہ نے بنوائے تھے ان کو استعمال کرنے کے بعدآپس میں لڑا دیا گیا اور ان کے اندراپنی ایجنسیوں کے ذریعے سے مدد بھی جاری رکھی تا کہ معاشرے کے اندر امن نہ رہ سکے ۔ اصل میں پاکستان کو میدان جنگ اس لئے بنایا جا رہا ہے کہ وسط ایشیاء کے اندر اکثر ممالک امریکہ کے مخالف نظام رکھتے ہیں۔اور امریکی پالیسییوں کے سخت مخالف ہیں ایسی صورت میں امریکہ کے لئے پاکستان بہت اہمیت رکھتا ہے۔کیوں کہ امریکہ پاکستان کو اپنا آلہ کار بنا کر ہی اس خطے کے اندر انارکی اور بے اعتمادی کی فضاء پیدہ کر سکتا ہے۔اور ہم بھی اپنی وفاداری اور آلہ کاری کا ثبوت بڑے اچھے طریقے سے فراہم کرتے ہیں۔آج ہم پوری دنیا میں بدنام اور دہشت گرد ملک کے نام سے مشہور ہیں اور اس سے بھی بڑ کر یہ کہ ہمارا مذہب اسلام جو امن ،محبت اور بھایٗ چارے کا مذہب ہے ،لوگوں کے مسائل حل کرنے اور عدل فرہم کرنے والا مذہب ھے آج ہم نے اسے اپنے ہی ہاتھوں غیر کے مفاد میں استعمال کر کے دہشت کی علامت بنا دیا۔اسلام کی اپنی تعلیمات کو چھوڑ کرجو تشریحات سامراج نے کیں اس کو اپنایا اور اپنے دین کو بدنام کر کے رکھ دیا۔آج میں ان نوجوانوں سے مخاطب ہوں جو اپنے ملک اور مذہب سے مخلص ہیں اور اپنے ملک سے نظام ظلم کے خاتمے کے خواں ہیں اور مختلف جماعتوں کے تختہ مشق بنے ہوئے ہیںیہ بات سمجھنے کی کوشش کریں کہ جب تک کنویں سے کتے کو باہر نکال کرکنویں کی صفایٗ نہیں کریں گے پانی صاف نہیں آئے گا۔ کتا اندر پڑا رہے اور آپ پانی کے ڈول نکالتے رہیں آنے والا پانی گندہ ہی رہے گا۔اسی طرح جس وقت تک پاکستان سے کتے یعنی امریکہ اور امریکہ کے نظام کو اٹھا کر باہر نہیں پھینکیں گے اس وقت ہمارے وطن مین امن ممکن نہیں۔اور اس کا ایک ہی حل ہے کہ تمام مذاہب ،مسالک اور انسانی تفریق کو بالائے طاق رکھ کرعدم تشدد کی بنیاد پراسلامی اصولوں کے مطابق عادلانہ اور صالح انقلاب لایا جائےَ ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ الٹی گنگا کیسے بہ سکتی ہے؟ تو اس کے لئے آج ہمیں تمام سیاسی، مذہبی جماعتوں کا جو نظام کا حصہ ہیں بائکاٹ کرنا پڑے گا کیوں کہ یہ تمام جماعتیں اسی نظام کی محافظ ہیں اور ان سے توقع رکھناکہ یہ نظام کو تبدیل کریں احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔آج ہمیں اس سنت نبوی کو زندہ کرنا پڑے گا جو انہوں نے زوال کے دور میں جماعت سازی کے زریعے سے عدم تشدد کی بنیادوں پر ثابت کر کے دکھایا۔ اور پوری دنیا کو امن کا گہوارہ بنا دیا۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دین کی سمجھ اور شعور عطا فرمائے آمین



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160