خیبر پختونخواہ میں تعلیمی اصلاحات اور اساتذہ کی ضروریات

Posted on at


تعلیم کسی بھی معاشرے میں ترقی کی راہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کر تی ہے ،تعلیم نے ہی دنیا کو قریب سے قریب تر کیا ،تعلیم نے ہی انسان کے شعور کو اس قدر اجا گر کیا کہ آج انسان کا ئنات میں ایک سے بڑ کر ایک حیران کر دینے والی ایجادات اور کا ئنات میں مو جود مخلو قات کے بارے میں معلومات اکٹھی کر رہا ہے ،تعلیم نے تو آدمی کو انسانیت کے اعلی درجو ں پر پہنچا دیا لیکن دنیا میں ایسے خطے آج بھی موجود ہیں جہاں کا با شندہ تعلیم سے کو سوں کی دوری پر ہیں
خیر ! ایسے خطوں کے بارے میں روز سنتے بھی ہیں اور پڑھتے بھی ہیں ،تعلیم کو بہتر بنا نے کیلئے ہر ملک میں کو ششیں جا ری ہیں اور ان کا وشوں میں ہمارا پیارا ملک پا کستان بھی شامل ہے
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں قائم ہو نے والی نو مو لود حکومت نے بھی تعلیم کی ترتی اور عام آدمی کی رسائی تعلیم تک ممکن بنا نے کیلئے چند اقدامات کیئے ہیں جن میں ایک بڑا اور اہم قدم تعلیم کو جدید اور بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ کرنے کیلئے بنیا دی سطح یعنی کہ پرائمری ایجو کیشن میں چند اصلاحات عمل میں لا ئی گیءں جن میں سب سے اہم پرائمری اسکولوں کے نصاب کو انگریزی زبان میں کرنا بھی شامل ہے ۔
بین الا قوامی سطح پر اس زبان کی اہمیت سے انکا ممکن نہیں اور حکومت کے پی کے کا یہ اقدام قابل تحسین بھی ہے لیکن اس میں کو ئی تبدیلی کی خاص وجہ نہیں رکھی گئی ،
خدا خدا کر کے کسی کو تبدیلی کا خیا ل تو آیا لیکن پھر وہی عوامل دوہرائے گئے ہیں جو بد قسمتی سے پاکستان کے ہر عام آدمی کیلئے بنائے جا نے والے منصوبوں میں دانستہ یا نا دانستہ طور پر شامل ہو تے ہیں ،اس اہم تعلیمی تبدیلی کیلئے نہایت ہی تجربہ کار افراد جو فطری طور پر تعلیمی اور نصابی باریکیوں سے آگاہ ہو ں کو شامل نہیں کیا گیا ،یا اگر کیا گیا ہے تو اس میں اتنی جلدی کی گئی کہ ان ماہرین کو اس پر کا م کا زیادہ وقت نہیں ملا ،حکو مت نے اگر یہ تبدیلیاں کر نی تھیں جو انتخابی منشور میں شامل تھیں لیکن لگتا ہے کہ صرف منشور میں لکھ دیں گیءں لیکن ان پر کا م نہیں کیا گیا ،اگر حکومتی پا رٹی نے دعوا کر ہی دیا تھا تو اس پر کام کر کے اس کو تیا ر رکھنا چا ئیے تھا اگر ایسا نہیں کیا گیا تو پھر اتنی جلدبازی نہ کی جا تی کیوں کہ اس پر ایک بچے کی نہیں ایک قوم کے معمار کی بنیاد رکھی جانی تھی
حکو مت نے ادنی اور پہلی جماعت کے نصاب میں تبدیلی کر دی اگلی دو جماعتوں کو چھو ڑ دیا گیا اور پھر اگلی کلاسوں کے نصاب کی زبان تبدیل کر دی گئی ، یعنی یہ کہا جا ئے تو غلط نہ ہو گا کہ آپ منہ میں مرچیں چبائیں اور پر فورا منہ میں چینی ڈال دیں اور پھر فورا مرچیں چبا لیں !
حکو مت خیبرپختون خواہ کی اس کو شش کو اچھا نہ کہنا تو غلط ہو گا لیکن نا مکمل کہنا غلط نہیں ہو گا ۔
اگر ہم اسکولوں میں جا ئیں اور اساتذہ سے ملیں تو جہا ں اساتذہ اس کو لا ئق تحسین ٹھہراتے ہیں وہیں اس میں بے ترتیبی کا گلہ کرتے نظر آتے ہیں ۔اصل مقصد نصا بی زبان تبدیل کرنے سے نہیں جو نصاب ہو اس کو مکمل طور پر طلباء کو پڑھا نے سے ہے ،جس کیلئے حکو مت کو اسا تذہ پر بھی توجہ دینا ہو گی ،
ان سرکا ری اسکولوں کے اسا تذہ سے معذرت کے ساتھ جن کو تعلیم ،تعلیمی ترقی اور اس کے فوائد یا زمہ داری سے کو ئی دلچسبی نہیں وہ صرف سرکا ری نو کری کے خواہش مند تھے جو پو ری ہوئی اور ان کو نو کری مل گئی ،
وہ اساتذہ جو تعلیم دینے اور معلم کی اہم زمہ داری کو سمجھتے ہو ئے اس میدان میں آئے جو قابل صد احترام ہیں ان کی بات کرتے ہیں ۔ان کی آراء کچھ اس طرح سے ہیں کہ صرف اور صرف حکومت بنیادی طور پر جو بچے اس سال پہلی بار اسکول میں قدم رکھ رہے ہیں جو نئے داخلے ہیں ان کیلئے انگریزی زبان میں نصاب ترتیب دیا جا تا ،اور جب وہ طلباء اگلی جماعت میں جا تے اور پھر اس سے اگلی کلاس میں جا تے تو ساتھ ساتھ ان کیلئے نصاب ترتیب دیا جا تا ،مرتب کیا جا تا تو نتائج زیا دہ دیر پا اور بہتر ہو تے اور بہتر تبدیلی لا ئی جا سکتی تھی
اس کے علا وہ یہ آراء بھی سامنے آئیں کہ اساتذہ کو مکمل تربیت دی جا نی ضروری ہے اور ساتھ ساتھ اساتذہ کو مزید کو رسزز کرائے جاتے جو اس نئے کورس کو پڑھا نے میں معاون ثابت ہو تے کورسسز کرائے بھی گئے ہیں لیکن اساتذہ کی نظر میں وہ نا کا فی ہیں ویسے بھی ہما رے ہاں کو رسزز اور ٹریننگز میں بد قسمتی سے منظور نظر افراد پر ہی نظر ٹھہرتی ہے چا ہے وہ اہل ہو یا نہ ہوں ۔خیر یہ ایک علیحدہ مو ضوع ہے جس پر آئندہ کسی کا لم میں واضح طور پر نشاندہی کی جا ئے گی ۔
تعلیمی اصلاحات کا فا ئدہ اس وقت ہی ہو سکتا ہے کہ جب اسکولوں میں بہتر سہولیات فراہم کر کے تعلیم سے سیا سی اثررورسوخ کو بھی ختم کیا جا ئے
خیبر پختونخواہ کے اضلا ع ہری پور ،مانسہرہ ،ایبٹ آباد ،بٹگرام، تورغر اور سب سے اہم ضلع کو ہستان میں کئی اسکولوں کی حالت انتہائی خراب ہے ،کئی اسکول بند پڑئے ہیں کئی جگہوں پر اساتذہ تعینات ضرور ہیں لیکن ان کو اسکول کا ایڈریس تک معلوم نہیں تعلیم کی بہتری کیلئے ان بنیادوں کو مضبوط کرنا ضروری ہے ، اساتذہ بھی دور دراز علاوقوں میں نہیں جا سکتے وہاں سہولیات نہیں خصو صا خواتین اساتذہ کیلئے کو ئی سہولت میسر نہیں سکیورٹی کا کو ئی انتظام مو جو د نہیں ،محکمہ تعلیم کے دفاتر میں بیٹھ کر اساتذہ کی تبدیلیاں کر دی جا تی ہیں لیکن وہاں تک کیسے پہنچے گے،وہاں ان کے قیام کا کیا بندوبست ہو گا ۔آفیسرز کو اس سے کو ئی سروکار نہیں انھوں نے صرف دستخط کرنے ہیں اور آگے جو ہو وہ اساتذہ کو خود بھگتنا ہو گا اس لیئے محکمہ تعلیم کو اب آنکھیں کھو لنا ہو گیءں اور تمام تر سہولیات اور ضروریات کو مدنظر رکھ کر تبدیلیاں کر نا ہو نگی تا کہ اسکول کھل سکیں اور بچے پڑھ سکیں اس کے سا تھ ساتھ اس امر کی بھی ضرورت ہے کہ دنیا بھر میں تعلیم تک عام آدمی کی رسائی ممکن بنا نے کیلئے جدید طریقے استعمال کیئے جا رہے ہیں اور جدید ٹیکنالو جی سے بھی کام لیا جا رہا ہے انٹرنیٹ تک تو پاکستان کے تقریبا 16سے 20فیصد افراد کی رسائی ممکن ہو گی یا کم زیا دہ ہو سکتے ہیں مگر کچھ خاص نہیں لیکن باقی زرائع استعمال کیئے جا سکتے ہیں جیسے یونیورسٹی کی سطح پر ریڈیو اور ٹیلی ویژن کو استعمال کیا جا تا ہے اس طرح ہی چھوٹے بچوں کیلئے بھی ان سہولیات کو استعمال کیا جا سکتا ہے بلکہ اس کی ایک مثال بھی مو جود ہے اسلام آباد ،پنجاب کے کچھ علاقوں اور خیبر پختونخواہ کے اضلا ع ہری پور اور ایبٹ آباد میں ایک نجی ایف ایم ریڈیو کے ایک پروگرام :براڈ کلاس : سے سیکنڈوں طلباء مستفید ہو رہے ہیں اور اساتذہ بھی مزکورہ پروگرام سے خوش ہیں بلکہ اس پروگرام کو بہترین معاون اساتذہ تصور کرتے اور قرار دیتے ہیں اگر اس پروگرام کو صوبے بھر میں خصوصا دور افتادہ علاقوں تک پھیلا یا جا ئے تو تعلیمی بہتری کیلئے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے حکو متی کو ششوں کے ساتھ ساتھ کچھ قربا نی اساتذہ کو بھی اپنے ملک کے مستقبل کیلئے دینا ہو گی اور کچھ دشواریاں برداشت کر کے (جو اساتذہ کر بھی رہے ہیں ) تعلیم کو عام آدمی تک پہنچانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور اساتذہ کو اپنی ذمہ داری ضرورت سے بڑھ کر ادا کرنا ہو گی جیسا کہ کچھ اساتذہ کر بھی رہے ہیں ہری پور کے ایک اسکول میں ایک خا تون ٹیچر جنھیں اس میدان میں قدم رکھے چار سال اور آٹھ ماہ ہوئے ہیں جس میں سے بھی وہ دو سال اور چھ ماہ سے میلوں کا سفر کر کے اپنی ذمہ داری سرانجام دینے رہی ہیں اور ہمیشہ وقت پر پہنچ رہی ہیں ایسے اساتذہ اور ان جیسے کئی اسا تذہ اور خصوصا خواتین اساتذہ کی نہ صرف سر کا ری سطح پر بلکہ معاشرتی سطح پر بھی حوصلہ افزائی انتہائی ضروری ہے اور اگر تمام اساتذہ بھی قوم کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر کچھ تکا لیف اور دشواریوں بر داشت کرتے ہوئے اپنے حصے کی شمع جلاتے جا ئیں تو ایک نہ ایک دن ہمارے ملک اور خصوصا خیبر پختونخواہ کے بلند وبالا پہا ڑوں سے بھی علم کے روشن مینار دنیا کو دیکھا ئی دے سکتے ہیں لیکن اس کیلئے صبر اور مستقل مزاجی سے آگے بڑنا ہو گا اور معاشرے میں دیگر اساتذہ کے ساتھ ساتھ پرائمری اسکولوں کے معلم و معلمات کو بھی عزت ووقار اور ان کا جائز مقام دینا معاشرے کا فرض ہے حکو مت کو تعلیمی اصلاحات پر مزید غور کرنے اور خصوصا اسا تذہ کو ان کا مقام دینے کے ساتھ ساتھ محکمہ تعلیم میں سیا سی مداخلت کو بھی جڑ سے اکھاڑ نا از حد ضروری ہے اور جدید ٹیکنالو جی کو استعمال کر نے کیلئے بھی غور و فکر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اللہ تعالی ہمارے علم میں اضافہ فرمائے اور ہما ری مشکلیں حل فرما کر دوسروں کی مشکلات کو حل کرنے میں معاونت کی تو فیق عطا فرمائے (آمین )



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160