"اپنے نمائندوں کا انتخاب اسلام کی روشنی میں"

Posted on at


سورہ مائدہ آیت ٨ میں ارشاد ہے"اے مومنوں کھڑے ہو جایا کرو اللہ کے واسطے گواہی دینے کو انصاف کی اور کسی قوم کی دشمنی کے باعث انصاف کو ہر گز نہ چھوڑو- عدل کرو یہی بات زیادہ نزدیک ہے تقویٰ سے اور ڈرتے رہو اللہ سے- خوب معلوم ہے اللہ کو جو تم کرتے ہو"-

 

اس قرانی حکم میں تمام قسم کی عوامی نمایندوں کا انتخاب،طلباء کے امتحانی پرچوں پر نمبر لگانا اور سرٹیفکیٹ یا سند دینا سب داخل ہیں- کیوں کہ یہ سب شہادت ہی ہوتی ہے کہ یہ منتخب نمائندہ یا فارغ التحصیل طلباء کے متعلقہ کام کی اہلیت و صلاحیت رکھتا ہے-

 

کسی انتخاب میں جب ہم اپنے نمائندے چنتے ہیں تو امیدوار کو اپنا قیمتی ووٹ دیتے ہیں کہ اصل میں یہ گواہی دینی ہے کہ ہمارے نزدیک یہ شخص اپنی دیانت و امانت اور استعداد و قابلیت کے اعتبار سے قومی نمائندہ بنانے کا اہل ہے- اس طرح اپنا ووٹ استعمال کرنا ایک شہادت ہے- ہمارے اکثر عوام اس اہم فریضہ سے غافل ہیں- اور انہوں نے اس کو محض ہار جیت کا کھیل سمجھ رکھا ہے- اس لئے ووٹ کا حق کبھی پیسوں کے عوض فروخت ہوتا ہے – کبھی کسی دباؤ کے تحت استعمال کیا جاتا ہے – لکھے پڑھے دین دار لوگ بھی نا اہل لوگوں کو ووٹ دیتے وقت کبھی یہ محسوس نہیں کرتے کہ ہم یہ جھوٹی گواہی دے رہے ہیں- اپنے آپکو لغت و عذاب میں مبتلا کر رہے ہیں- نمائندوں کے انتخاب کی اذروۓ قرآن ایک دوسری حدیث بھی ہے- جس کو سفارش یا شہادت کہتے ہیں- کہ ووٹ دینے والا گواہی دینے کے علاوہ یہ سفارش بھی کرتا ہے- کہ فلاح امیدوار کو نمائندگی دی جائے- جس کا قرآن مجید میں آ چکا ہے-

 

جب ووٹ دینے والا کسی امیدوار کی وقالت کرتا ہے – یہ حقوق صرف ووٹ دینے والے فرد کی بات نہیں بلکے پورے قوم کے حقوق کی بات ہے اگر صرف ووٹ دینے والے شخص کے حق کی بات ہوتی- تو اس کے نفع نقصان اس کی ذات کو پہنچتا –تو صرف اپنی طرف ذمدار تھا-مگر یہاں یہ بات نہیں-یہ وقالت ووٹر کرتا ہے-تو اس میں پورے قوم کے حقوق شریک ہیں اس  طرح کسی نہ اہل کو کو اپنی نمائندگی کے لئے ووٹ دے کر کامیاب بنایا تو پوری قوم کے حقوق کو پامال کرنے کا گناہ بھی اس کی گردن پر ہے-

 

اس لئے ہر مسلمان ووٹر پر فرض ہے کے ووٹ دینے سے پہلے اس امیدوار کے اہل ہونے کی پوری تحقیق کرے کہ جس شخص کو ووٹ دے رہا ہے وہ دیانت دار ہے کے نہیں – محض غفلت والا پروائی سے بلاوجہ ان عظیم گناہوں کا مرتکب نہ ہو-  



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160