آبی آلودگی

Posted on at


پانی قدرت کا ایک عطیہ ہے کہ جیک کے بغیر انسانی زندگی کی بقاء نہ ممکن ہے-پانی چونکہ بہترین محلل ہے،اس لیے اکثر کثافتیں اس میں حل ہو کر پانی کو آلودہ کرتی ہیں-جس سے آبی جانداروں کے علاوہ خشکی کے جانداروں ،انسانوں اور نباتات پر بھی مضر اثر پڑتا ہے-تمام صنعتو ں میں پانی بری کثرت سے استمال ہوتا ہے –صنعتی استمال کے فالتو پانی حل پذیر اور غیر حل پذیر کیمیائی مادوں کے ساتھ قریبی ندی نالوں اور دریاؤں میں بہا دیا جاتا ہے-جس سے ذرا عت اور معاشیات پر مضر اثر پڑتا ہے-ندی نالوں اور دریاؤں میں مچھلیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہوتی ہے-اور آلودہ پانی آبپاشی کے لیے استمال کرنا بھی خطرے سے خالی نہں ہوتا –

شہری علاقوں کا تمام آلودہ اور گندا پانی بھی بغیر صاف کیے کسی قریدی ندی نالے یہ دریا میں ڈال دیا جاتا ہے-یہ آلودہ پانی جب زیرین علاقوں میں آبپاشی اور پینے کے لیے استمال ہوتا ہے تو اس کی آلودگی انسانی صحت اور ذرا عت پر اثر انداز ہوتی ہے-زیر زمین پانی بھی انہی کثافتوں کی بدولت آلودہ ہوتا ہے –کیمیائی فاضل مایہ مواد کو سطح زمین پر کہیں بھی ٹھکانہ لگایا جاے ،وہ سراہٹ کرتا ہوا زیر زمین آبی ذخائر میں شامل ہو کر ان کی آلودگی کا باحیث بنتا ہے –ساحل سمندر کے قریب واقع صںعتوں کا فاضل مواد اور ساحلی علاقوں کا گندا پانی بھی سمندر میں دال دیا جاتا ہے

جس سے سمندر کا پانی بھی آلودہ ہو جاتا ہے- ملک میں پینے کے پانی کی قلت ہونے کی وجہ سے بیشتر دیہی علاقوں میں کنوں .ندی نالوں ،نہروں اور دریاؤں کا پانی استمال کیا جاتا ہے،جو اکثر صورتوں میں آلودہ ہوتا ہے-اس کے نتیجے میں لوگ بہت سی مہلک اور وبائی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں-ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں چالیس فیصدامو٠ات صرف آلودہ پانی کے استمال کی وجہ سے ہوتی ہیں- آبی آلودگی سے بچاؤ کے لیے سب سے پہلے یہ ضروری ہے کہ پانی کا استمال کرنے والی صںعتیں آلودہ پانی کی صفائی کے انتظامات کریں اور انھیں قانونی طور پر اس امر کا پابند کیا جاے –اسی کے ساتھ ہی چوٹےبڑے شہروں میں گندے پانی کی نکاسی کے انتظام کو بہتر بنایا جاے اور اس پانی کو بھی آلودگی کم کیے بغیر ندی نالو اور دریاؤں میں نہ پھینکا جاے تو اس سے آبی آلودگی میں خاصی کمی واقع ہو سکتی ہے

-



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160