ایک سچا عاشق رسول - پہلا حصّہ

Posted on at


یوں تو تاریخ اسلام عاشقان رسول کے نام سے بھری پڑی ہے ایسے ایسے عاشق رسول گزرے ہیں جنہوں نے اپنے حبیب کے لئے اپنی زندگیاں تک قربان کر دیں . اذیت کی ایسی کون کون سی اقسام تھی جو ان پر آزمائی نہ گئیں مگر ان لوگوں کے پاۓ استقلال میں لغزش نہیں آئی . ان لوگوں نے ثابت کر دیا کہ اللہ کا دین کیسے کیسے شجاعت سے بھرپور انسان تیار کرتا ہے . دین اسلام کے ماننے والوں میں کتنی اطاعت گزاری، وفاداری ، عزت نفس، ثابت قدمی کا کیسا انمول جذبہ کارفرما ہوتا ہے . یہ قصہ ہے ایک ایسے ہی دیوانے کا جس نے آپ صلّ الله و سلّم کی محبت میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا . جان لبوں پر تھی اور کفار تلواریں اور نیزے تھامے آپ کی جان کے درپے تھے مگر اس وقت میں بھی آپ کے لبوں پر حضور صلّ اللہ و سلّم کی توصیف کا ہی کلمہ تھا . یہ ذکر ایک ایسے ہی جانباز کا ہے جن کا نام تاریخ کی کتب میں حضرت خبیب بن عدی درج ہے . یہ صحابی مدینہ کے انصار خاندان سے تعلق رکھتے تھے . جب کفار کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر آنحضرت صلّ اللہ و سلّم نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو حضرت خبیب نے دربار رسالت میں متعدد دفعہ حاضری دی اور آپ صلّ اللہ و سلّم پر ایمان لے آئے 



غزوہ بدر کا معرکہ درپیش ہوا تو حضرت خبیب ایک جنگجو کی حثیت سے اسلامی لشکر میں پیش پیش تھے . جب جنگ کی ابتدا ہوئی تو حضرت خبیب مشرکین کے ایک بڑے گروہ کے حصار میں گھر گئے مگر اپنی شجاعت اور بہادری سے آپ نے کفار کو مار بھگایا . اس غزوہ میں حضرت خبیب کی تلوار نے خوب جوہر دکھاۓ اور بہت سے کافروں کو جہنم واصل کیا جن میں حارث بن عامر کا نام بھی شامل تھا. جب جنگ کا خاتمہ ہوا اور کفار شکست کھا کر مکّہ واپس پہنچے تو حارث بن عامر کے بیٹوں نے یہ دریافت کیا کہ ان کے باپ کو کس نے قتل کیا معلوم ہوا حضرت خبیب بن عدی نے کیا ہے . چناچہ انہوں نے اپنے باپ کے قاتل کا نام اچھی طرح سے ذہن نشین کر لیا تاکہ بعد میں بدلہ لے سکیں . غزوہ بدر کی فتح کے بعد مسلمانوں کا لشکر تعمیر و ترقی کے نئے ارادوں کے ساتھ مدینہ کو واپس لوٹا . حضرت خبیب بن عدی کا شمار نہایت پرہیز گار اور عابد و زاہد قسم کے لوگوں میں ہوتا تھا . انہوں نے صوفیوں جیسی طبیعت پائی تھی لہذا مدینہ واپسی کے بعد وہ پورے دل و جان کے ساتھ عبادت کی طرف مائل ہو گئے . رات کو قیام اور دن کو روزہ رکھنا انکے معمولات میں شامل تھا 



آنحضرت صلّ اللہ و سلّم کو اہل مدینہ کی سلامتی کی فکر لاحق رہتی تھی کیوں کہ کفار مدینہ ہمہ وقت مدینہ کے خلاف سازشوں کا تانا بنا بنتے رہتے تھے اور ان سازشوں کی تیاری میں سب سے زیادہ ہاتھ قبیلہ قریش کا ہوتا تھا . اس لئے ایک دن آپ صلّ الله و سلّم نے قریش کی نئی سازشوں کا حال جاننے کے لئے ایک گروہ تیار کیا جس کا مقصد قریش کی جاسوسی کر کے انکی تخریبی سرگرمیوں کا پتا لگانا تھا تا کہ مدینہ کے مسلمان پیشگی طور پر ان کا توڑ کرسکیں .  یہ گروہ ١٠ لوگوں پر مشتمل تھا جن کی سربراہی عاصم بن ثابت کو سپرد ہوئی تھی اور اس گروہ میں حضرت خبیب بھی شامل تھے . یہ گروہ اپنا فرض پورا کرنے کے لئے نکل کھڑا ہوا اور سفر کرتے کرتے ایک ایسی جگہ پہنچ گیا جو عسفان اور مکہ کے درمیان میں واقع تھی . اس قافلے کی خبر بنو لحیان نامی ایک قبیلے کو ہو گئی اور انہوں نے ١٠٠ تیر اندازوں کو اس قافلے کے پیچھے روانہ کر دیا . اہل عرب قیافہ شناسی میں حیرت انگیز مہارت رکھتے تھے اس لئے دشمنوں کے ایک آدمی نے کھجور کی ایک گری ہوئی گھٹھلی سے اندازہ لگا لیا کہ مسلمانوں کا گروہ اسی راستے سے گزرا ہے چناچہ انہوں نے مسلمانوں کا پیچھا کرنا جاری رکھا اور ان گھٹلیوں کے ساتھ ساتھ چلتے ہوۓ انہوں نے مجاہدین کے قافلے کو دیکھ لیا


*********************************************** 


مزید دلچسپ اور معلوماتی بلاگز پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں 


بلاگ رائیٹر


حماد چودھری



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160