آج کے طلباءکتاب سے دور کیوں

Posted on at


کچھ عرصہ پہلے جب موبائل نہیں تھے یا کم تھے انٹر نیٹ نہیں تھا کمپیوٹر اتنا متعارف نہیں ہواتھا اس وقت کاطالب علم باادب با اخلاق نظر آتا تھا وہ طالب علم چاہے گاڑی میں بیٹھا ہے یا راستے پر جا رہا ہے اسکے ہاتھ میں کتاب ہوتی ، کوئی بڑا آدمی مل جائے اسے وہ سلام کرتا ، اگر کوئی بزرگ آجائے تو وہ طالب علم فورا کھڑا ہوکر اس بزرگ کو بیٹھنے کی جگہ دے دیتا یہ بات اپنی جگہ بالکل درست ہے کی جدید ٹیکنالوجی سے جہاں بہت فاہدہ ہوا مگر وہاں اس کے منفی غلط استعمال نے بہت سارے نقصانات بھی سامنے لائے ۔میں صبح سویرے جس راستے سے اپنے کام پر جاتا ہوں، تو اس راستے پر اکثر سکول کالج جانے والے بچوں طلباءکی رش لگی رہتی ہے مگر صبح سویرے کے ٹائم یا چھٹی کے ٹائم پر اس راستے سے گزرنے والے طلباءکے پا س سب سے زیادہ جو چیز مجھے نظر آئی اور جو میرے مشاہدے میں آئی ہے وہ موبائل ہی ہے ۔کوئی کان کے ساتھ لگائے گانے سن رہا ہوتا ہے اور اسے اپنے راستے کا بھی پتا نہیں ہوتا کہ کس طرف سے کیسے جا ناہے بلکہ جب اسے کسی دیوار یا پتھر کے ساتھ ٹھوکر لگتی ہے تو پھر پتا چلتا ہے ،کوئی موبائلہاتھ میں لئے کھیل رہا ہوتا ہے ،کوئی ہیڈ فون کےذریعے گانے سن رہا ہوتا ہے بلکہ بعض نے تو بڑی اونچی آواز میں میوزک لگائی ہوتی ہے ۔ان بچوں کو دیکھ کر معلوم نہیں ہوتا کہ آیا کہ یہ کسی کالج یا سکول کے طلباءہیں یا کوئی گلوکار یا اداکار ہیں ،بڑے بڑے بال ،انگلیوں میں انگوٹھیاںہاتھوں میں دھاگے دیکھ کرعجیب مایوسی سی لگتی ہے کہ یہ بچے تعلیم حاصل کرنے جارہے ہیں یا کسی موسیقار سے گانا سیکھنے جارہے ہیں، کیا یہی ہماری تہذیب ہے اور یہی وہ ترقی ہے جس پر ہم خوشی مناتے پھر تے ہیں ۔کیا یہ جدید ترقی ہے ! کہ بچے سے لیکر نوجوان تک ۔کوئی موبائل کے ذریعے اور کوئی انٹر نیٹ کے ذریعے وقت کو ضا¾ؑ¾ؑئعکر رہا ہوتا ہے ۔اور اسکے ضیاع کا احساس تک ہمیں نہیں ہوتا ۔اس سے تو مغرب جو ہزار ہا خامیوں کے باوجود وقت کے قدر دان ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ کہاں سے کہاں تک پہنچ گئے اور ہم کہاں ہیں اور ہمارا تعلیمی نظام اور اسکے طالب علم کیسے ہیں! لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ سب کچھ انکے والدین کی غفلت اور تعلیمی اداروں کی بے توجہی کا شاخسانہ ہے ،کہ وہ روز بروز اس تنزلی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں ،پھر سال کے آخر میں والدین شکوہ کناںنظر آتے ہیں کہ ہمارا بچہ ناکام ہو گیا ۔یا کم نمبر آئے ۔تعلیمی ادارے شکوہ کرتے ہیں کہ ہمارا ریزلٹ ٹھیک نہیں آیا ،بچہ خاک پڑھے گا۔کہ جب اسکی یہ صورت حال ہوگی کیوں کہ والدین نے انہیں بالکل آزاد کردیا ہے یا جن اداروں میں پڑھنے جاتے ہیں وہ بھی ان کو وقت گزار کر واپس کر دیتے ہیں۔والدین کی غفلت اساتذہ ، سکول کالج والوں کی بے توجہی ان بچوں کو کس طرح تعلیمی میدان میں کامیاب کرے گی ۔ موبائل کے غلط استعمال نے طلباءکے ہاتھوں سے کتابیں چھین لیںہیں اوران کی جگہ ہاتھوں میں یا کانوں کے ساتھ ہر وقت موبائل ہی نظر آتے ہیں۔ ،جس نے طلباءکونا صرف تعلیمی لحاظ سے کمزور کردیابلکہ اخلاقی اعتبار سےبھی پست کر دیا ہے، آج کے اکثر طالب علم انتہائی بداخلاق نظر آتے ہیں ۔ آج بھی جو والدین سختی کے ساتھ بچے پر نظر رکھتے ہیں یا اسے اچھا ماحول دیتے ہیں وہ بچے آج بھی باادب بااخلاق ،ہیںوہ وقت کو ضائع کرنے کے بجائے اپنے وقت کو قیمتی بنانے کی کوشش میں ہوتے ہیں ۔ ان مسائل کیسب سے بڑی وجہ سرکاری اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں موبائل کے حوالے سے سختی نہ کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ والدین کی بچوں پر گرفت نہ ہونے سے طلباءکتابوں کو کم ٹائم دے رہے ہوتے ہیں اور موبائل ،انٹر نیٹ، کمپیوٹر، کو زیادہ ٹائم دیتے ہیں جس سے ریزلٹ آنے پر بچے یا تو فیل ہو جاتے ہیں یا بہت کم نمبر لیکر کامیاب ہوتے ہیں ۔لہذا تعلیمی اداروں کے سربراہان ۔ایجوکیشن آفس ۔سرکاری و پرائیویٹ ادارے سختی کے ساتھ بچوں کو سکول کالج میں موبائل لانے پر پابندی عائد کریں اور، بالکل اجازت نہ دیں ۔ جبکہ گھروں میں والدین بھی اس حوالے سے سختی رکھیں تو پھر شاید حالات کنٹرول ہو جائیں ،لہذ ا بچوںکے والدین سے گزارش ہے کہ بچوں کر اچھی معیاری کتابیں ہر وقت ساتھ رکھنے پڑھنے کا عادی بنایا جائے ۔ اسکے کردار اخلاق کو ٹھیک بنانے کے لئے کوشش کی جائے اسکے دوستوں پر کڑی نظر رکھی جائے کہ اسکے دوست کئی بدتمیز لوفر تونہیںجن کے ساتھ وہ بچہ اٹھتا بیٹھتا ہے ۔ اسکی مجالس کون سی ہیں کس وقت سکول ،کالج جاتا اور آتا ہے ۔ادارے اور ساتذہ کے ساتھ رابطہ میں رہیں اورباقی چیزوں سے دور رکھ کر کتابوں کے مطالعہ پر مجبور کریں ۔کیوں کہ ہم نشینی اگر کتاب سے ہو تو اس سے بہتر کوئی رفیق نہیں ۔ مطا لعہ کتب ایک بہترین عادت ہے اس سے کردار کی تشکیل ہوتی ہے اچھی کتابیں قوموں کی زندگی میں انقلاب پیدا کر دیتی ہے موجودہ دور میں مطالعہ کتب کی اہمیت بہت بڑھ گی ہے یہ تحقیقات اور نئے نئے انکشافات کا زمانہ ہے اس میں وہ ہی شخص کامیاب کامران ہو سکتا ہے جو علمی میدان میں سب سے اگئے ہو علمی ترقی کے لئے مطالعہ کتب ضروری ہے کتاب معلم اخلاق ،شفیق ناصخ ،ہمدرد دوست ،اور راہبر حیات ہوتی ہے یہ ایک نہات ہی قیمتی خزانہ ہے جو ہیرے جوہرات سے سے گراں قدر ہے مطالعہ کتب سے انسان دنیاءکی نشیب فراز سے اگاہ ہوتا ہے کتاب انسان کی بہترین رفیق اور سچی ہمدرد ہوتی ہے تنہائی میں کتاب غمگسار ہوتی ہے اس کے مطالعہ سے آدمی عظیم انسانوں کے کارناموں سے آگاہ ہوتا ہے ، دانش وروں شاعروں سائنس دانوں اور علمی رہنماﺅں کے خیالات سے استفادہ اٹھاتا ہے تاریخ سے آگاہی کتابوں کے ذریعے ہی ہوتی ہے ،یہ ہمیں آباﺅ اجداد کے شاندار ماضی اور بہترین کارناموں سے آگاہ کرتی ہے ، مطالعہ کتب سے انسان کی سیرت تکمیل پاتی ہے اچھی کتاب کردار سازی کا کام کرتی ہے انسان کو مکمل کر کے ایک بہترین فرد بنا دیتی ہے ۔ کتابوں کی بدولت قوموں کی تاریخ بدل جاتی ہےں۔ بڑی بڑی سلطنتیں لرزا براندام ہوجاتی ہیں انقلابی کتابیں ذہنی انقلاب کا باعث بنتی ہیں ۔علامہ اقبال کی شاعر ی نے مرد وزن میں آزادی کی روح پھونک دی انہوں نے غلام ذہنوں کو بدل ڈالا۔ شیخ سعدی حافظ شیرازی مولانا روم نے بے شمار ذہنی انقلاپ بر پا کئے ہیں ۔ کتاب ایک ایسا بے لوث ساتھی ہے ۔جو دن رات انسان کا ساتھ دیتا ہے ۔ سفر ہو یاحضر گھر ہو یا پردیس ہر جگہ اور ہر وقت کتاب خدمت میں حاضر کوئی معاوضہ نہیں مانگتی آدمی اکتا جاتا ہے۔ لیکن کتاب نہیں اکتاتی زمانہ منہ پھیر لیتا ہے ۔عزیز اقارب ساتھ چھوڑ دیتے ہیں اس وقت کتاب ساتھ دیتی ہے ہمدہ اور پاکیزہ کتابیں طبعیت میں تازگی اور شگفتگی پیدا کرتی ہیں یہ دماغی تفریح کا ذریعہ بنتی ہے مطالعہ کتب روح کی غذا ہے یہ روحانی وظائف مہیا کرتی ہے ۔ مطالعہ کتب سے انسان کا علم بڑھتا ہے قدرت کیے عجائبات سے بہت کچھ سیکھتا ہے عظیم لوگوں کے کارنامے پڑھ کر اس میں بہتر خوبیاں جنم لیتی ہیں انسان میں وسعت ِنظر پیدا ہوجاتی ہے ِوہ عالمگیر اَخوت کا قائل ہو جاتا ہے تعصب اور تنگ نظری سے نفرت کرتا ہے انسانیت کا احترام کرتا ہے اور تمام بنی نوع انسان کی بہتری اور بہبود کے بارے میں سوچتا ہے اسکے ساتھ ساتھ کتابوں کا انتخاب بھی ایک اہم مسئلہ ہے اس میں بے حد احتیاط کی ضرورت ہے اچھی کتابیں ، اچھے چال چلن کا باعث بنتی ہیں جبکہ فحش اور بے ہودہ کتابیں ذہن کو پرا گندہ اور خراب بنا دیتی ہیں ۔مالک ِکائنات سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمارے تعلیمی نظام کو بہتر بنا دے اور ہمارے طلباءکو ایک اچھا کامل مکمل انسان بناکر ملک و ملّت کی خدمت ان سے لے



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160