پرہیزی غزا کا تصور (حصہّ اوّل

Posted on at


اس مخصوص پرہیزی غزا کو الکلائن ایش ڈائٹ بھی کہا جاتا ہے۔ ٍصحت کو پائیدار بنانے کے لیے باشعور لوگ اس پہلو سے سوچنے اور عمل کرنے لگے ہیں۔ کہ غزا کے انتخاب میں کم سے کم غلطیاں سرزد ہوں اور لمبی زندگی گزاری جا سکے۔ غزا کیسی بھی ہو اس کے کیمیائی پہلو کو سمجھنا ضروری ہے۔ یہی منطقی اور سائنسی طرز فکر ہے کہ جسم میں غزا کے تحلیل ہونے کے بعد صحت پر کیسے مضر یا سود مند اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔



ہرانسانی جسم کا لیول تیزابی عنصر اسی غزائی ذخیرے سے اچھی یا بری حالتوں کا تعین کرتا ہے۔ کچھ غزائیں وزن قابو میں رکھتی ہیں۔ کچھ بڑھاتی ہیں کچھ نظام ہاضمہ کی فعالیت برقرار رکھتی ہیں۔ کچھ اسے درہم برہم کرتی ہیں۔ کچھ توانائی کا ذخیرہ کرتی ہیں کچھ توانائی کو زائل کر سکتی ہیں۔ اور دوران خون کے نظام کو بگاڑ بھی دیتی ہیں۔ بلڑ پریشر قابو کرنے کی صلاحیت موجود ہو تووہ صحت پر دیرپا اثرات مرتب کرتی ہیں۔



اور موسموں کے لحاظ سے غزا کا انتخاب اسی طرح حساسیت الرجی جیسے بڑے نقصان پر قابو پانے کا آسان اور قدرتی نسخہ ہے۔ ان غزاؤں میں پھل خشک میوے پانی اور جڑی بوٹیوں پر مشتمل چائے، لہسن، پالک، پارسلے، بروکولی، سیب، کھجور تازہ اورخشک انجیر، خوبانی انگور، ناشپاتی لیموں اور کشمش شامل ہیں۔ یہ غزائیں تیزابی مادے نہیں رکھتیں۔ جبکہ غزاؤں میں سرخ گوشت، گائے، بھینس، بکرا وغیرہ شامل ہیں۔



یہ غزائیں مضر صحت اس لیے سمجھی جاتی ہیں۔ کیونکہ یہ اہم اور ضروری غزائی معدنیات اور وٹامنز کو زائل کرنے کا سبب بنتی ہیں۔ ایک چھوٹی سی مثال کو لا ڈرنکس کی ہے۔ جنہیں ثقیل غزاؤں کے ساتھ استعمال کر کے پیٹ ہلکا محسوس ہوتاہے۔ ہم اسے ہاضم قرار دیتے ہیں جبکہ یہ معدنیات اور وٹامنز میں بہا دیتے ہیں۔ پیٹ کی خرابی کی کوئی شکل ہو قبض یا اسہال یا پھر متلیٍ کی کیفیت ہو تو سمجھنے کی کوشش کریں۔ کہ کیوں کوئی غزا صیح طور پر ہضم نہیں ہوپائی۔




160