"کہتے ہیں ،جس کو عشق ،خلل ہے دماغ کا "

Posted on at


عقل و عشق کا موضوع ہمیشہ سے اہل علم کے لئے توجہ طلب رہا ہے - لیکن میرے سامنے آج موضوع "کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا " زیر قلم ہے- عشق لا ابالیکا نام ہے- جو وقتی عارضی اور نا پائیدار ہوتے ہیں-یہ دماغی خلل کا نام ہے یہ جنونی کیفیت کا نام ہے اکثر عشق کے دیوانے میدان میں گفتار کے غازی نظر اتے ہیں یہ مرض جن دیوانوں کو لاحق ہو جائے ان کا شفایاب ہونا نہ ممکن دکھائی ہوتا ہے - اس لئے شاعر فرماتے ہیں -

"مریض عشق پہ ہو رحمت خدا کی

مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی

 

جو لوگ عقل خدا داد کا مشورہ کار گاۂ حیات میں لینے سے عاجز ہیں وہ کسی بھی کام کو جذبات کی رو میں بہہ کر سرانجام دیتے ہیں اور مجنوں دیوانے بن کر تمام حدود کو پھلانگ جاتے ہیں اور جب انہیں منزل مقصود حاصل نہیں ہوتی تو وہ "قبر درویش بر جان ِ درویش "  کے مصداق شیشہ اپنے ہی سر میں مار کر خود کشی کر کے مردار موت مرتے ہیں - غالب نے اسی لئے کہا ہے-

"دی سادگی سے جان پڑوں کو ہکن کے پاؤں

ہیہات کیوں نہ ٹوٹے اس پیر ِزن کے پاؤں"

عشق دماغ کا خلل نہیں تو اور کیا ہے؟کہ انسان جو خلاصہ کائنات ہے وہ مجنوں اور دیوانہ بن کر گلی گلی مارے پھرتا  ہیں- گر یبان پھاڑ کر، بہرو پیا اور محبّت کے اصول میں نہ کام ہونے کی صورت میں زندگی کی مجاہدانہ کشمکش سے فراز حاصل کرنے کے لۓ عاشق لوگ نشہ اور چیزوں کا سہارا لیتے ہیں کیا ان لوگوں کی عقل ٹھکانے ہے ؟ اگر اپ انہیں سمجھانے کی کوشش کریں تو جواب کچھ اس طرح ملتا ہے-

"جو ہوش میں ہوں کرو ان سے عاقب کی بات

مجھ سے نشے کی بات کرو میں نشے میں ہوں "

 

ہر عشق و دماغ کا خلل ہے کے والدین کی امیدوں کا مرکز،ہاتھ میں کتابیں اٹھانے کے بجاۓ فلمی گانوں کی کیسٹیں اور فلمی رسالے اٹھاۓ ہوۓ کولج جانے کے بجاۓ گلی کوچوں میں گھوم رہا ہے بھلا ہرن پر بھی کبھی گھاس لا دی جاتی ہے اور پھر کیا ہوتا ہے؟ نتیجہ جب بھی نکلتا ہے عاشق فیل ہوتے ہیں- کیا کوئی بھی دماغی توازن رکھنے والا نوجوان فضول کاموں میں زندگی کا بہترین دور گزار کر دونوں جہاں ڈھوبنے کے لیۓ تیار ہے؟نہیں ہر گز نہیں اور پھر ایسے نہ کام لوگوں سے آپکو افسوس کے ساتھ یہ شعر سنانے کو ملے گا -

"واۓ ناکامی گۓ دونوں جہاں سے،نہ ادھر کے رہے،نہ ادار کے رہے

نہ خدا ہی ملا ، نہ وصال صنم ، نہ ادھر کے رہے ، نہ ادھر کے رہے"

 

بہت سے اپ کو اس دماغی خلل کے، مریض ،درویش اور پیر بنے ہوۓ ملیں گے جن کی شریعت کا سرے سے پتا ہی نہیں اور دماغ میں یہ خناس سمایا ہوا ہے کہ خدا کے اگر سچے عاشق ہیں تو ہم ہی ہیں - اگر ان سے پوچھو زمین تو کہیں گے آسمان کی - مگر یہ لوگ عشق کے نام پر سادہ لوح لوگوں سے سواۓ کچھ بٹورنے کے اور لوٹنے کے اور کچھ بھی نہیں رکھتے ہیں اس کی حرکت پر انسانیت شرما جاتی ہے-

عشق و دماغ ہی کا تو خلل ہے تب ہی تو بے چارے عاشق کئی مرتبہ محبوب کے ہاتھوں سے مار کھانے کے باوجود اس کی گلی سے ہٹ درہم سوالی کی طرح اٹھاتے ہی نہیں اور مطلوب کے گن گانے میں بعض اوقات حد سے بھی گزر جاتے ہیں یہ سوالی لوگ غالب کی طرح دربان کے ہاتھوں سے مار کھاتے ہیں تو کبھی ان کی حالت یہ ہو جاتی ہے-

"لق  لق  مریض عشق  تھا  کل  ان  سے  پٹ  گیا

پہلے تھا سینے میں درد اب پسلی میں درد ہونے لگا

 

انسان عشق کے جذبات میں ایسے ایسے گھناؤنے جرم کرتا ہے کہ عشق کا نشہ اتارنے کے بعد خود بھی افسوس کرتا ہے-آج کل اخبارات کی شہ سرخیوں میں یہ خبر ہوتی ہے کہ عشق نے محبوب کو گولیوں سے چلنی کر دیا-محبت میں نا کام عاشق نے خود کشی کر لی غالب نے تو کہا تھا-

"قاصد کے اتے اتے خط اک اور لکھ رکھوں

میں جانتا ہوں جو  وہ  لکھیں  گے  جواب میں

 

مگر اب خط کی ضرورت نہیں فون پر بات ہو جاتی ہے عدالتوں اور تھانوں میں لیلا مجنو اپس میں مل جاتے ہیں اور ان کا بندھن ٹوٹ جانے کی صورت میں عاشق بے چارہ دماغی خلل میں مبتلا ہو کر یہ گانے پر مجبور ہو جاتا ہے-

"مگر چهلنی ہے دل گھبرا رہا ہے

محبت کا جنازہ جا رہا ہے "

 

عشق ، دل کی بیماری ہے اور اکثر نا کام عاشق ہارٹ اٹیک سے مر جاتے ہیں اور اگر کامیابی نصیب ہو جائے تو پھر

"عشق میں نہ کامی  یا  کامیابی

دونوں کا حاصل    خانہ   خرابی"

اس لئے عشق کی رنگیں وادیوں میں سیر کرنے والوں اور عشق کو شغل سمجھنے والوں کو میرا یہی مشورہ ہے کہ استاد فن میر تقی میر کے اشعار پر غور کرنا ہو گا-

الٹی ہو گیئں سب تدبیریں کچھ نہ دوانے کام کیا

دیکھا   اس بیماری   دل   نے آخر کام  تمام  کیا

میرّ کے دین ومذہب کو کیا پوچھتے ہوں اُن نے  تو

قشقہ کھینچا،  دیر میں بیٹھا،کب کا ترک اسلام کیا

اگر میر کے ان اشعار پر غور نہ کیا تو پھر حالت ساغر کی طرح ہو گی -

"میں نے پلکوں سے درِریا یہ دستک دی ہے

میں وہ سائل ہوں جسے کوئی صدا یاد نہیں " 

     

        



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160