لالچ کا نتیجہ

Posted on at


ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک شخص اپنی بھیڑ کو لئے کہیں جا رہا تھا. بھیڑ کی گردن میں لمبی سی رسی باندھ رکھی تھے. کسی چالاک چور نے چپکے سی آ کر پیچھے سی رسی کاٹ لی اور بھیڑ کو لے کر چمپت ہوا. جب بھیڑ والے کو پتہ چلا کہ بھیڑ ندارد ہے تو بدحواس ہو کر اس کی تلاش میں ادھر ادھر دوڑنے لگا. اتنی دائر میں وہ عیار چور بھیڑ کو کسی محفوظ مقام پر چھپا کر دوبارہ ادھر آیا اور ایک کنویں کی مینڈھ پر بیٹھ کر زاروقطار رونے لگا. وہ شخص اپنی بھیڑ ڈھونڈھتا ہوا ادھر آیا اور چور سے پوچھا:



"اے بھائی، کیا بات ہوئی؟ اس طرح منہ پھاڑ پھاڑ کر کیوں واویلا کر رہے ہو؟"
چور نے آنکھوں سے گنگا جمنا بھتے ہوے کہا "کیا بتاؤں، کنویں سے پانی نکالنے آیا تھا، لیکن میری اشرفیوں کی تھیلی اس میں جا پڑی. تھیلی میں پانچ سو اشرفیاں ہیں. مجھے کنویں میں اترنا آتا نہیں، اس لئے روتا ہوں. اگر کوئی شخص کنویں میں اتر کر میری تھیلی نکال لائے تو پانچواں حصہ یعنی سو اشرفیاں اسے خوشی سے دے دوں گا."



بھیڑ والا یہ سن کر دل میں کہنے لگا الله کی شان قربان جائیے. ایک دروازہ بند ہوا، دس کھل گئے. سو اشرفیوں میں تو پچاس بھیڑیں بڑی عمدہ اور فربہ مل سکتی ہیں. میری ایک بھیڑ گئی تھی، خدا نے اس کے بدلے میں اونٹ دلوا دیا. یہ سوچ کر فورا اپنے کپڑے اتارے اور کنویں میں اتر گیا. اس کے کنویں میں اترتے ہی چور نے کپڑے اور جوتے اور دیگر سامان بھی سمیٹا اور رفو چکر ہو گیا.
دوستو، اس حکایت سے معلوم ہوا ہے کہ ہوشیاری اور دانائی اسی میں ہے کہ آدمی سیدھے راستے سے اپنی منزل مقصود تک پہنچے. جہاں احتیاط سے کام نہیں لیا جاتا، وہاں لالچ اپنا کام دکھاتا ہے اور آدمی کچھ حاصل کرنے کی بجائے اپنی رہی سہی پونجی بھی گنوا بیٹھتا ہے.



About the author

160