گلیوں کے تارے

Posted on at


یہ رونا میرے اکیلے کا رونا نہیں ہے بلکہ یہ رونا ہے سارے گلستان کا ..

جی ہان یہ رونا تو رویا جاتا ہے کہ مزدوروں کی اجرت زیادہ ہونی چاہیے اور ہم ان کے لئے لیبر ڈے بھی مناتے ہیں . لیکن عمل اس پر نہیں ہوتا لیکن پھر بھی کم سے کم ان کی بات تو کی جاتی ہے لیکن گلیوں کے ان تاروں کا کیا جو بنا کچھ کھایا پئے رات کو سو جاتے ہیں .

ہمارے ملک میں چلڈ لیبر کی اتنی تعداد ہے ایک اندازے کے مطابق اس تعداد کا ١٠ لاکھ سے بھی زیادہ ہے . لیکن پھر بھی ان کی کبھی کوئی بات نہیں کی جاتی ایسے پتا نہیں کتنے ہی بچے ہیں جو کہ گندے کپڑوں میں ، گلیوں سے جگہ جگہ سے کچرا اکھٹا کرتے ہیں رات کو بنا کسی سایے کے بگیر کمبل کے سو جاتا ہے ایسے کتنے ہی بچے ہیں جو فوتپاتھوں سڑکوں اور باغوں میں راتیں گزرتے ہیں .

سردیوں کے موسم میں ان کے پاس گرم کپڑے یا کمبل نہ ہونے کی وجہ سے سردی کی لہریں ان کے جسم کو اس قدر ٹھنڈا کر دیتی ہیں کہ اس دنیا کی مشکلات سے ان کی جان ہمیشہ کے لئے چھوٹ جاتی ہے . لیکن آج تک کبھی بھی اس بات کا کوئی نوٹس نہیں لیا گیا آخر کیوں ؟ کیا وہ کسی کا بیٹا نہیں تھا؟

کیا اس کی ماں نہیں تھی کیا اس کا باپ نہیں تھا ؟ اس کی بہن نہیں تھی اس کے سینے میں دل نہیں تھا ؟ ایسا کسی چیز کی اس میں کمی تھی کے اس کو یہ سزا ملی .

حکومت سے لے کر تمام فلاحی اداروں تک ایسے بچوں کی ذمداری ہے کے وہ ان کی دیکھ بھال کریں انھیں مناسب موقع فراہم کریں پڑھائی کا جو ان کا اصل حق ہے ان کا وہ حق انھیں دیا جائے . وہ تو معصوم ہوتے ہیں انھیں کیا پتا اپنے حقوق کا انھیں کیا پتا اس ظالم زمننے میں کس طرح اپنی زندگی جینی ہے اپنا حق ان سے لینا ہے لیکن جن کا حق بنتا ہے جن کا فرض ہے انھیں تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے . انھیں چاہیے کہ ان بچوں کا حق انھیں دیں . ماں بھی اپنے بچے کے کلیجہ چیر کٹ اس دھرتی ماں کے حوالے کر دیتی ہے کہ ہو دہکتا ہے یہ بھوکا سونے کے بجاے اسے چند ٹکڑے مل ہی سکیں کھانے کو. کیوں کہ ماں وہ واحد ہستی ہے جو اپنا دکھ تو برداشت کر سکتی ہے لیکن اپنی اولاد کا دکھ اس سے کبھی بھی برداشت نہیں ہوتا .

 

میری آپ سے یہ یہ گزارش ہے کہ ہم ایک ہوکر ان بچوں کے حقوق انھیں دلا سکتے ہیں. اگر ہم سوچیں کہ ان کی جگہ ہمارے اپنے بچے بھی تو ہیں انہی کی طرف دیکھتے ہوے ہمیں ان گلیوں کے تاروں کا خیال رکھا جائے...

if you have missed any of my previous articles, you can find them on my personal page:http://www.filmannex.com/usman-ali

Please follow me on Twitter @Usmanali7255, connect on Facebook at Usman ali and subscribe to my page. :-)

Written By : USMAN ALI



About the author

usman-ali

My self usman ali and interested in politics and every kind of talk shows also search about famous peoples and now i am doing BS honor in electrical.

Subscribe 0
160