لاہور کا یاد گار سفر اور سیر حصہ دوم
اس کے بعد ہم نے گھر جا کر اپنا اپنا سامان پیک کیا گھر والوں سے اجازت لی اور ان کو سالا پلان بتایا میرے گھر والے تو اسی وقت مان گئے اور مجھے جانے کی اجازت دے دی میں نے رات کو موبائل پر اپنے دوستوں سے پوچھا تو انہوں نے کہا ہمیں بھی اجازت مل گئی ہے میں بہت بے قرار تھا جانے کے لیے کیوں کہ میں پہلی دفٕع اپنی زندگی میں دوسرے شہر گھومنے کے لیے جارہا تھا۔
صبح ہوئی تو ہم سب دوست دوبارہ ملے اور میں ان سے یہ کہا کہ بس کی بجائے ٹرین پر چلتے ہیں زیادہ مزہ ائے گا وہ مان گئے انہوں نے کہا کہ وہ بہت بڑا شہر ہے ہمیں وہاں پر ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں بہت مشکل ہوگی اس لیئے ہمیں اپنے ساتھ ایکے موٹر سائیکل لے جانی چاہیے تو میں اور میرا دوسرا دوست بھی اس بات پر راضی ہو گئے
جب ہم نے ٹرین کے بارے میں پتا کیا تو ہمیں پتا چلا کہ ٹرین پر اگر موٹر سائیکل لے کر جاو تو موٹر سائیکل ایک دو سن بات پہنچتی ہے تو ہم نے واپس بس پر جانے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ اج رات ہی روانہ ہوجاتے ہیں اور پھر ہم اپنے اپنے گھر پہنچ گئے۔ہم نے جانے سے ۲ گھنٹے پہلے جا کر بس کی ٹیکٹیں لے لیں اور پھر جب جانے کا ٹائم ہوا تو گھر والوں کو خدا حافظ کہا میرے دوست داروزے پر میجھے لینے آ گئے اور پھر ہم اپنی منزل کی طرف روانہ ہوپڑے ہم ١۰ منٹ میں بس سڑینڈ پر پہنچ گئے اور پھر جاتے ہی بس میں روانہ ہو گئے تھوڑی دیر بعد بس بھی چل پڑی۔