پہلی فتح

Posted on at


یہ دنیا کی تاریخ کا پہلا واقعہ تھا یہ ایک بڑے سے لشکر کی قیادت ایک ١٧ سال کا نوجوان محمّد بن قاسم کر رہا تھا .محمّد بن قاسم کی فوج دمشق سے روانہ ہوئی تھی .اور اسے ایک کم سن لکڑی کی فریاد پر لڑائی کے لئے بھیجا جا رہا تھا .بصرہ تک اس فوج میں بوہت سے لڑکے اور لڑکیاں بھی شامل ہوئی تھیں .بصرہ میں قاسم نے ٣ دن قیام کیا .



محمّد بن قاسم کو یہ خبر مل چکی تھی کہ بھیجے گئے ٢٠ آدمیوں کے وفد میں سے صرف ٢ نوجوان ہی اپنی جان بچا کر واپس ایے ہیں اور باقی سب قتل ہو چکے ہیں .اس خبر سے قاسم کی فوج میں ایک غصے کی لہر دوڑ گئی دمشق سے روانگی کے وقت محمّد بن قاسم کی فوج کی تعداد ٥٠٠٠ تھی جب کہ بصرہ سے روانگی کے وقت تعداد ١٢٠٠٠ ہو گئی . محمّد بن قاسم جب شیراز سے ہوتا ہوا مکران پوھنچا تو بھم سنگھ کی فوج نے اس پر اکا دوکا حملے کرنا شرو کر دیے جس سے اس کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا .



محمّد بن قاسم کو خبر ملی کہ ٢٠ کوس کے فاصلے پر ایک مضبوط قلعہ دشمنوں کی جاۓ پناہ ہے اور اس پر قبضہ کے بنا ہم لوگ فتح حاصل نہیں کر سکتے .اسی لئے محمّد بن قاسم نے ٥٠٠ پیادہ سپاہیوں کے ساتھ حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا ،کچھ لوگوں نے اس پر اعتراض بھی کیا .



لکن قاسم نے انھیں بتایا کہ اس کا پلان بلکل درست ہے کیوں کہ جب دوشمن تم لوگوں پر حملہ کرے گا تب قلعہ غیر محفوظ ہو گا جسے ٥٠٠سپاہیوں کے ساتھ فتح کرنا بوہت آسان ہو گا .محمّد بن قاسم نے یہ دوا بھی کی کہ الله تعالہ اسے عاجز بننے کی توفیق عطا فرماے .امین



About the author

160