لاہور کا یاد گار سفر اور سیر حصہ نہم
جب ہم وہاں پہنچے تو پتا لگا اتنے لوگ ائے ہوئے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے وہ جگہ بند کر دی ہم نے ۳۰ منٹ انتظار کیا پر وہ جگا نہیں کھلی پھر ہم واپس اپنے دوست کے کزن کے گھر آگئے وہاں سے اپنے دوست کو ساتھ لیا اور اس کے دوست کے کہنے پر اسی جگہ سے سب نے ساتھ مل کر کھانا کھایا اور پھر اپنے لاہور والے گھر کی طرف راوانہ ہوگئے گھر پہنچتے ہی سو گئے ساری رات بارش ہوتی رہی۔
جب ہم صبح اٹھے تو دیکھا ابھی تک بارش ہورہی تھی بارش تھی کہ اک نہیں رہی تھی ہم نے کافی انتظار کیا لیکن بارش نہیں رکی اس کے بعد ہمارا وہ دوست بھی آگیا جس کے گھر ہم رکے ہوئے تھے کیوں کہ وہ کافی دور سے سفر کر کے ائے تھے تو اتے ہی سو گئے جب اٹھے تو پتا لگا کہ ہمارا دوست ان کے ساتھ واپس نہیں ایا تھا۔
سارا دن بارش ہوتی رہی میں نے اپنے دوستوں سے کہا کہ موسم بہت خراب ہے میں نیوز میں بھی سنا تھا میں نے ان سے کہا بس اب گھر چلتے ہیں رات شام کے وقت بارش بھی رک گئی میں نے ان سے کہا چلتے ہیں اب موسم ایسا ہی رہے گا ہم اور لاہور کی سیر نہیں کر سکتے۔
میرے بار بار بولنے پر وہ مان گئے ہم نے جلدی جلدی اپنا سامان پیک کیا اور بس سٹینڈ کی طرف نکلنے لگے ہمارے دوست کے بھائی اور دوست کے ابو نے ہمیں بہت رکنے کے لیئے کہا لیکن ہم نے کہا موسم خراب ہے اور ہمیں ائے ہوئے تین دن ہو گئے ہیں اب ہم نہیں رک سکتے اس کے بعد ہم نے انہیں ﷲ حافظ کہا اور گھر سے نکل پڑے۔