تشدد کرنے والا کون۔۔؟

Posted on at



تشدد کرنے والا کون۔۔؟




جب بچہ آہستہ آہستہ بڑا ہونا شروع ہوتا ہے تو گھر میں والدین، بہن بھائیوں کے علاوہ اور بہت سے رزتے اس کو ودیعت ہوتے ہیں جن میں خونی رشتوں کے علاوہ دوسرے رشتہ دار بھی شامل ہیں۔ والدین نہ صرف ایسے رشتوں پر اعتماد کرتے ہیں بلکہ ان کو اہمیت بھی دی جاتی ہے اور ان کی زات پر مکمل بھروسہ بھی کیا جاتا ہے۔




مزید ملنے جلنے سے بچے کا سماجی داہرہ بڑھتا جاتا ہے اور رشتے داروں کے علاوہ اساتزہ، قاری صاحب، بچوں کو اپنے دوست، والدین کے عزیزواقارب، رشتہ دار، گردنواح میں رہنے والے لوگ، گھریلوملازمین، وغیرہ بھی بچے کی زندگی کا حصہ بن جاتے ہیں۔ جن کے روئیے بچے کی زہنی سوچ پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیںاور اسے زندگی کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور والدین کو بھی اپنے بچے کی تربیت کے مراحل میں بہت سے افراد کی مدد کی ضرورت رہتی ہے اور شاہد اسی وجہ سے والدین دوسرے رشتوں پر بھی بھروسہ کر لیتے ہیں۔




مغربی ممالک میں اس موضوع پر بہت زیادہ تحقیقات ہوئیں ہیں اور ماہرین کی رائے کے مطابق تشدد کرنیوالا شخص کوئی بھی ہو سکتا ہے۔ آپ کی ظاہری ساخت اور کردار سے یہ قطعأ اندازہ نہیں لگایا جاسکتا کہ یہ شخص بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کر سکتا ہے۔
’تشدد کرنیوالا کسی خوشگوار، ہمدرد اور بہت زیادہ خیال رکھنے والی شخصیت کا حامل ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ وہ کسی عہدے پر فائز بھی ہوسکتا ہے۔‘




چنانچہ یہ کہہ دینا بالکل غلط ہے کے تشدد کرنے والا شخص یقینا کوئی غریب یا جاہل ہو سکتا ہے۔ ایک شائع شدہ رپورٹ کے مطابق تشدد کرنے والے نے واضع طور پر کہا ہے کہ ’ میں معاشرے میں باعزت مقام رکھتا ہوں اور دن بدن میری حالت بہتر ہو رہی ہے۔ اس سماجی مرتبے کے ساتھ مجھے پکڑنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ مجھے ہمیشہ پکڑے جانے سے ڈر لگتا تھا، مگر اب میں تجربے کے ساتھ ساتھ میرے لیے یہ کام آسان ہو گیا ہے، اب مجھے کبھی پکڑے جانے کا خیال بھی نہیں آیا۔ اور اس کے ساتھ ساتھ شکارون میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔‘




مندرجہ بالا پیرا گراف کو پڑھنے کے بعد یہ بات واضح ہوتی ہے کہ تشدد کرنے والا کسی اچھے مقام کا حامل بھی ہوسکتا ہے اور یہ واضح ہے کہ بہتر مالی حالت کے باعث اس کے لئے ہو چیز کا حصول بے حد آسان بھی ہے۔



About the author

qamar-shahzad

my name is qamar shahzad, and i m blogger at filamannax

Subscribe 0
160