رہنے کو گھر نہیں ہیں لیکن سارا جہاں ہمارا

Posted on at


کیا خوب کہا ہے کہنے والے نے طنزیہ طور پر کہ چین بھی ہمارا ہے اور عرب بھی ہمارا ہے رہنے کو ایک گھر بھی میسر نہیں ہے لیکن سارا جہاں ہی ہمارا ہے . دنیا میں بے گھر افراد کی تعداد میں جس قدر تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے وہ تمام عالمی برادری کے لئے ایک خطرے اور پریشانی کا ذریعہ ہے تمام دنیا میں ایسے لوگوں کی تعداد ایک تو بہت زیادہ ہو گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی ان کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ایک اندازے کے مطابق ایسے افراد جن کو رہنے کے لئے ایک گھر بھی میسر نہیں ہے ان کی تعداد ٥ کروڑ سے بھی تجاوز کر گئی ہے اور افسوس کی بات یہ ہیں کے ان میں سب سے زیادہ تعداد معصوم بچوں کی ہے



ان میں سے بہت سے معصوم بچے ایسے بھی ہیں جن کی عمر ابھی ١٢ سال سے بھی کم ہے ایک اندازے کے مطابق ایسے بچوں کی تعدا ٧٥ فیصد ہے اس عمر ایسے بے گھر ہونا کسی بھی ایسے بچے کے زہن پر بہت سے منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے اور ان کا دکھ ہمیں کیا پتا ہو ان کا دکھ تو ووہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جو کبھی ایسے مسلے سے دو چار ہوے ہوں اور ان میں بہت سی تعداد ہے شام کے لوگوں کی



اپنا گھر چھوڑنا کوئی آسان بات نہیں ہوتی چاہی وہ ایک جھونپڑا ہی کیوں نہ ہو . لیکن کبھی کبھی حالات کا شکنجہ ہی اس قدر مضبوط ہو جاتا ہے کہ ہمیں ایسا کرنا ہوتا ہے . نقل مکانی کی بہت سی وجوہات ہوتی ہیں کچھ لوگ اپنا روزگار کے لئے ایسا کرتے ہیں لیکن یہاں پر ہم بات کر رہے ہیں ایسے لوگوں کی جو حالات کی وجہ اس قدر مجبور ہو گئے ہیں کہ انھیں اپنا گھر چھوڑنا پڑا ایسے لوگوں کے لئے پوری عالمی برادری کو چاہیے کہ کچھ نہ کچھ بہتر بندوبست کریں .




About the author

SaimFillmannex

i am umair and interested about lab work. and also do the job as a writer on film annex.

Subscribe 0
160