رشوت :ایک معاشرتی بیماری

Posted on at


رشوت سے مراد وہ مال یا منفہت ہے جو مرتشی یعنی رشوت دینے والا ،راشی یعنی رشوت لینے والا کو بہم پنچاتا ہے کہ وہ اس کی کوئی غرض یا مفاد کو پورا کر "دے یا اس کا کوئی غیر شرعی کام انجام دے دے –ابن عابد ین نے رشوت کی تعریف یوں کی ہے کہ

"رشوت وہ چیز ہے جو آدمی کسی حاکم یا غیر حاکمکو اس مقصد کے تحت دیتا ہے کہ فیصلہ اس کے حقق میں ہو یا اس کے من پسند منصب پر اسے فائز کرے-"

رشوت ستانی ایک گھناؤنا فعل ہے جو سماج کے رگ و پے میں زہریلے خون کی طرح سرایت کر کے پورے نظام انسانیت کو کھوکھلا کر رہا ہے-اس کی بدولت ظالم کو پناہ ملتی ہے اور مظلوم کو ظلم سہنے پر مجبور کیا جاتا ہے-آج اس ہی کی وجہ سے با اثر افرادحق کو نا حق اور نا حق کو حق ثابت کرتے ہیں- یہ رشوت کبھی نقدی کی صورت میں ہوتی ہے ،کبھی ہدیہ و تحفہ کی شکل میں ،کبھی تکلف و ضیافتوں کی صورت میں-بہرحال اس کی ہر صورت مذموم ہے-معاشرا سے اس شجر قبل مذمت کے کی بیخ کنی کے لیے نئی تدبیر اور ممکنہ اقدامات کو برواے کار لانا چاییے –

شخصیت کی دینی تربیت

: اس ضمن میں اولین ممکنہ تدبیر شخصیت کی دینی تربیت ہے-دینی تربیت کا انسانی کردار کی تشکیل میں بڑا گہرا اثر ہوتا ہے-بوجہ اس کے کہ ایسی تربیت کے سبب ہی انسان کے اندر یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ وہ آخر کار اْننے اعمال و افھال کا جواب دے ہے –اخروی زندگی کا دارومدار اس کے دنیاوی کاموں کی اچھائی و برائی پر ہے-اور جب یہ یقین دل میں پختہ ہو جاتا ہے تو یہیں سے اس دینی جذبہ کو تحریک ملتی ہے جس کے باعث بندہ کسی ایسے جرم کا ارادہ نہیں کر سکتا جسے الله پاک نے حرام قرا دیا ہو-کیونکہ اسے احساس ہوتا ہے کے الها بلند و برتر اس کے ہر فعل کا مشائدہ کر رہا ہے-

محض ظاہری عمل ہی نہیں بلکہ دل میں پوشیدہ بد نیتی بھی وہ جانتا ہے ایسی ہی دینی تربیت اس کے اندر اخلاقی جرات پیدا کرتی ہے کہ وہ نفس کو جرم کے اعتراف پر آمادہ کر لیتا ہے اور یہ دینی تربیت ہی تھی جس نے بڑے بڑے مجرموں کو دربار رسالت صل الله علیہ وسلم میں اپنے جرموں اور زیادتیوں کا اعتراف کرنے کا نہ صرف حوصلہ دیا بلکہ وہ اس پر نادم بھی ہوے-



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160