اکیسویں صدی اور جدید سائنس - چھٹا حصّہ

Posted on at


اکیسویں صدی میں زرعی ترقی بھی ایک اہم پیش رفت کا تقاضا کرتی ہے. کہا جا رہا ہے کہ جاپان کی ٹوکیو یونیورسٹی شعبہ روبوٹکس کے انجنیئر ہیرو فیومی مورا، سیلی کون مایئکرو کیڑے مکوڑے بنانے میں مصروف عمل ہیں جو چند سینٹی میٹر تک پرواز کرنے کے قبل بھی ہوں گے. اس انجنیئر کا کہنا ہے کہ ان مصنوعی کیڑوں کی بدولت فصلوں کو نقصان پہنچانے والے جراثیم اور کیڑے مکوڑوں کے خلاف جنگ کی جاۓ گی اور اس طرح فصلوں کو محفوظ بنا دیا جاۓ گا. ان کی اس پیش رفت کو تحقیق کی دنیا میں بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے. مگر مستقبل میں بناۓ جانے والے مشینی جراثیم نادیدہ ہوں گے. بہت ممکن ہے کہ ایسے مصنوعی جراثیم بناۓ جائیں جو دشمن ملک کی فصلوں کو چند منٹ میں چٹ کر لیں. لیکن یہ ایک منفی طرز عمل ہو گا اور اس پر عمل درآمد نہیں ہونا چاہیئے



اکیسویں صدی کے بارے میں نینو ٹیکنالوجی میں تحقیق کے نتیجے میں اس خیال کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے کہ آلو، ٹماٹر، پیاز وغیرہ کو کھیتوں میں اگانے کی بجاۓ فیکٹریوں میں تیار کیا جاۓ. اس سلسلے میں جس نظریہ سے استفادہ کیا جا رہا ہے اس کے مطابق سائنس دانوں کا خیال ہے کہ جب ہم ایٹموں سے مل کر بنے ہیں اور ہر شے ایٹموں کی خاص ترتیب سے ہی ظہور میں آئی ہے تو ٹماٹر،آلو، اور دوسری اناج کی فصلوں میں اگانے کی بجاۓ کیوں نہ لیبارٹریز اور فیکٹریوں میں ایٹموں کی اس ترتیب کو ملحوظ رکھ کر تیار کر لیا جاۓ. مگر اس بارے میں قیمتوں کے تعین کا اصل مسلہء کہا جا رہا ہے. مثلًا اگر لیبارٹریز میں تیار ہونے والا ٹماٹر پانچ ہزار روپے میں تیار ہوتا ہے تو ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں ہی ملکوں میں مہنگائی کے ہاتھوں پریشان عوام مزید اس منہ زور اور کمر توڑ مہنگائی کو دیکھ کر اپنا سر پیٹ لیں گے. اس کے حل کے لئے ذاتی نقل تیار کرنے کا خیال پیش کیا گیا ہے کہ ایسی اشیاء بنائی جائیں جو خود ہی اپنی ہوبہو نقل تیار کر لیں یعنی ایک ٹماٹر اپنے آپ کو تقسیم کر کے دو بن جاۓ اور وہ اپنے آپ کو تقسیم کر کے چار بن جائیں اور یوں مہنگائی پر بھی قابو پایا جا سکے 



اکیسویں صدی میں دیگر شعبوں کی طرح طب کی دنیا میں انقلاب برپا کر دینے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں. نینو ٹیکنالوجی کے حوالے سے اس پر تیزی سے کام کیا جا رہا ہے اور ایسی باریک اشیاء جو صرف مائیکرو اسکوپ سے نظر آ سکیں تیار کی جا رہی ہیں. جو اس میں ٹوٹ پھوٹ اور تغیر وغیرہ کی روک تھام کر سکیں. نیو کیسل اپون ٹائن یونیورسٹی کا نینو اسکیل سائنس اور ٹیکنالوجی کا سینٹر اس بات پر تحقیق کر رہا ہے کہ اس طرح کے نہایت باریک سینسر بناۓ جائیں جن کو انسان کے دماغ اور دیگر اعضاء میں نہایت سہولت کے ساتھ نصب کر دیا جاۓ اور یوں کسی بیمار شخص کے متاثرہ عضو میں ہونے والی تمام کیمیائی اور حیاتاتی تبدیلیوں کی رپورٹ لمحہ بہ لمحہ وصول کی جاۓ. مثال کے طور پر اگر کوئی شخص دماغی رگ پھٹنے کی خطرات سے دوچار ہے تو اس کے دماغ میں نصب یہ سینسر بتا سکے گا اس کے دماغ میں واقع واحد خلیہ اور خلیوں کے مجموعے نے کس وقت کتنی پروٹین استعمال کی ؟ دماغ میں دوران خون کی شرح کیا ہے ؟ کس قسم کی کیمیائی تبدیلیاں ہو رہی ہیں اور اس طرح آدمی کے لئے بروقت حفاظتی اقدامات کئے جا سکیں گے. جبکہ کیلی فورنیا یونیورسٹی کے امریکی سائنس دانوں نے ٢٠٠١ء فروری میں اعلان کیا تھا کہ انہوں نے حیاتاتی چپ تیار کی ہے. امریکی سائنس دانوں نے اعلان کیا کہ انہوں نے کامیابی سے انسانی خلیہ کو کمپیوٹر چپ میں لگا دیا ہے اور اس سے طب میں انقلاب ہو جاۓ گا. انہوں نے مزید کہا کہ پہلی دفعہ انسانی جاندار خلیوں کو کمپیوٹر کے سگنل کی مدد سے کنٹرول کیا جا سکے گا 



نئی اکیسویں صدی کے آغاز میں ستمبر ٢٠٠١ء میں بی بی سی سے یہ خبر نشر کی گئی کہ مستقبل قریب میں مہلک بیماریوں کا علاج مائیکرو چپ سے کیا جاۓ گا. اس کو جسم کے اندر نصب کیا جاۓ گا اور پھر اسی کی مدد سے انسانی جسم کے اندر دوا فراہم کی جا سکے گی. اور نۓ سیل بھی تیار کئے جا سکیں گے. مائیکرو چپ تیار کی جا چکی ہے. جانوروں پر تجربات کئے جا رہے ہیں. اس بات کا اظہار بائیو میڈیکل نینو ٹیکنالوجی کانفرس کے موقع پر امریکہ کی اوہایو یونیورسٹی میں دل کی جراحی کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر رابرٹ مچلز نے کیا. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مستقبل میں کینسر اور دل کی جان لیوا بیماریوں کا علاج مائیکرو چپ کے ذریعے سے کیا جا سکے گا 


============================================================================================================ 


میرے مزید بلاگز جو کہ صحت ، اسلام ، جنرل نالج اور دنیا بھر کی معلومات سے متعلق ہیں ، ان سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک کا وزٹ کیجئے


http://www.filmannex.com/Zohaib_Shami/blog_post


میرے بلاگز پڑھ کر شیئر کرنے کا بہت بہت شکریہ


اگلے بلاگ تک کے لئے اجازت چاہوں گا


الله حافظ


دعا کا طالب


زوہیب شامی 


 


 



About the author

Zohaib_Shami

I am here for writing and reading because it is my hobby

Subscribe 0
160