طلبا اور قومی تعمیرھی

Posted on at


طلباکسی قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ں کیونکہ وہ قوم کے مستقبل کے معمار ہوتے ھیں اور قوم کا مستقبل انہی سے وابستہ ہوتا ھے وہ چاہیں تو انتھک محنت کر کے قوم کی سربلندی کو چار چاند لگا دیں اور ان میں اگر ارام طلبی اور بےراہ روی اٗ جاےٗ تو اپمے ساتھ قوم کو بھی لے ڈوبتے ھیں دور حاضر میں تو ملی جزبات و احساسات کی ترجمانی بھی طلبا ہی کر رہے ھے دور کیون جاتے ھیں پاکستان کی تحریک ہمارے سامنے ھے باباےٗ قوم قاہداعظم نے جب انہیں تحریک ازادی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیےٗ اواز دی تو ہمارے جیالے میدان میں کود پڑے۔ انہوں نے ملک کے کونے کونے میں مسلمانوں کو نظریہ پاکستان سے روشناس کرایا۔ اس کے لیے انہوں نے اپنے زاتی ارام و اسائش کو تج کیا۔ دن رات ان پر ایک ہی دھن سوار تھی کہ اپنے محبوب قاہد کا پیغام ایک ایک مسلمان تک پہنچا دیں ۔ ان کی انہی شبانہ روز کوششوں کا نتیجہ تھا کہ پوری مسلمان قوم باباےٗ قوم کی قیادت مین مسلم لیگ کے جھنڈے تلے جمع ہوئی اور ہمارے خوابوں کی تعبیر دنیا کے نقشے پر پاکستان کے روپ میں ظاہر ہوئی۔

قوم کو ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے اگے بڑھانے کے لیے ضروری ھے کہ عوام میں ازادی کے شعور کو مکمل بیدار کیا جاے کہ ایک ازاد قوم کی حثیت سے اگر وہ دوسری ترقی یافتہ قوموں  ساتھ ترقی کی شاہراہ پر قدم ملا کر چلنا چاہتے ھیں تو انہیں ایک ازاد شہری کی زمہ داریاں ادا کرتے ہوے انتھک محنت کرنی ہو گی۔ اپنے فرائض کو پوری جانفشانی سے ادا کرنا ہو گا۔ یہ احساس پوری قوم میں جدوجہد کی ایک نئی روح پھونک دے گا اور ترقی کی شاہراہ پر سالون کے فاصلے دنوں میں طے ہونگے۔

ہمارا ملک بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ھے ہماری ابادی کا بھاری حصہ دہیاتوں مین بستہ ھے اور اس کا دارومدار زراعت پر ھے ۔ لیکن افسوس کہ ہمارے زراعت پیشہ بھائی کیھتی باڑی کے صدیوں پرانے طریقوں پر عمل کر رہے ھے  وہی فرسودہ ہل، غیر تسلی بخش اور ناکافی نگہداشت،دوسری قومیں زراعت میں بھی بہت زیادہ ترقی کر چکی ھیں۔ ہمیں بھی زراعت کے نئے طریقوں کو اپنانا ہو گاتا کہ ہم ملکی ضروریات کے لیےٗ کسی کےc نہ ہو حکومت زراعت کے میدان میں کافی کام کر رہی ھے لیکن کسانوں کو زراعت کے طریقوں کی افادیت سے روشناس کرانے کی زمہ داری اگر ہمارے نوجوان طلبہ سنبھالیں تو بہت جلد ہم اس قابل ہو سکتے ھیں کہ ملک کی غزائی ضروریات پوری کر کے فاضل غلہ دوسروے ملکوں کو برامد کر سکیں اور اس کے عوض اپنی ضروریات کی دوسری چیزیں منگوا سکیں۔ 

ہمارے ملک میں خواندگی کا تناسب ابھی بہت کم ھے ۔ ملک کی ابادی کا بہت بڑا حصہ علم سے محروم ھے خاص طور پر دہیاتوں میں خواندگی کا تناسب مایوس کن ھے۔ طلبا اس جہالت کے خلاف جہاد میں موثر کردار ادا کر سکتے ھیں۔ دیہاتوں میں عوامی مسائل سے واقفیت حاصل کر کے انہیں حل کرنے میں مدد دے سکتے ھیں۔ نئی نئی ایجادات سے روشناس کرا سکتے ھیں اور اپنی مدد اپ کے تحت پسماندہ علاقوں میں سکولوں،ہسپتالوں،اور شاہراہوں کی تعمیر کا جزبہ پیدا کر سکتے ھیں۔ مادیت کے اس دور میں لوگ مزہبی اور اخلاقی اقتدار سے بیگانہ ہوتے جاتے ھیں ہمارا ملک دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک ھے اور اس کی اساس ہی اسلام پر رکھی گئی ھے عوام میں مزہبی جزبات کا فروغ اس دور کی ایک بہت بڑی ضرارت ھے ۔

طیبا جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم میں بھی عبور حاصل کریں اور اپنی زندگی کو اسلامی نظریہ حیات کے ڈھانچے میں ڈھالیں۔ طلبا معاشرتی برائیوں اور گلط رسومات سے نجات دلانے کے لیےٗ بھی بہت اہم خدمات سرانجام دے سکتے ھیں ہمارے ملک میں ناخواندگی کی وجہ سے کئی ایک غلط رسوم جڑ پکڑ چکی ھیں جس پر اندھادھند عمل کرنا ہمارے عوام کا شعار بن چکا ھے طلبا ان رسوم کے نقائص سے عوام کو روشناس کرا کے معاشرہ کو ان سے پاک کر سکتے ھیں۔ طلبا ایک ایسا طبقہ ھے کہ جو صحیح معنون میں بے لوث خدمت کر سکتا ھے اور معاشرتی بہبود کا کوئی کام بھی بغیر ایثار و خلوص کے پائے تکمیل تک نہیں پہنچ سکتا ۔ اس لئے طلبا سماجی بھلائی باور ملکی تعمیر کے لئے سب سے بہتر کام کر سکتے ھیں۔ 



About the author

amjad-riaz

you can ask me

Subscribe 0
160