ڈائٹنگ۔۔۔۔۔۔ ایک مخمصہ

Posted on at


مختلف چیزوں کے بارے میں ڈاکٹروں اور سائنسدانوں کی تحقیق اور مشاہدے بعض اوقات عام انسان کو اُلجھن میں ڈھال دیتے ہیں کیونکہ ہر چیز کے بارے میں نت نئی باتیں سامنے آتی رہتی ہیں اور بعض اوقات نئی تحقیق، پرانی تحقیق کے بالکل برعکس ہوتی ہے۔ مثلاً ایک زمانے سے ڈاکٹر وغیرہ عوام کو وزن کم کرنے کے لیے ڈائٹنگ کے طریقے سکھاتے آئے ہیں اور مختلف امراض سے محفوظ رہنے کے لیے خاص طور پر بعض اجزاء اپنی خوراک میں شامل کرنے کی تلقین کرتے آئے ہیں مگر اب نئی تحقیق کی روشنی میں ڈاکٹروں نے یہ کہہ کر خاص طور پر خواتین کے ہوش اڑا دیئے ہیں کہ ضروری نہیں کم چکنائی والے کھانے کھا کر یا ڈائٹنگ کر کے آپ دل کی بیماریوں سے محفوظ رہیں یا اپنی خوراک میں کیلشیم شامل کر کے آپ ہڈیوں کے بھر بھرے پن کی بیماری سے بچ سکیں۔


 


اب تک خواتین محفلوں میں سویٹ ڈش لینے سے انکار کر کے یا مرغن کھانوں سے دور رہ کر اپنے آپ پر بڑا فخر محسوس کرتی تھیں اور شاید دل ہی دل میں اپنے آپ کو دوسروں کے مقابلے میں کچھ برتر بھی محسوس کرتی تھیں کہ انہیں اپنے آپ پر بڑا کنٹرول حاصل ہے اور انہوں نے زبان کے چٹخارے کو خاطر میں نہ لانے کا ہنر سیکھ لیا ہے۔۔۔۔ لیکن شاید تازہ تحقیق کی روشنی میں وہ سوچنے پر مجبور ہو جائیں کہ اس ساری ریاضت کا کوئی خاص فائدہ نہیں۔۔۔۔۔۔ جسمانی مسائل اور بیماریوں کے اندیشے تو بہر حال لاحق رہیں گے۔


 


تاہم یہ خیال پوری طرح درست بھی نہیں۔ احتیاط کے فوائد بہرحال اپنی جگہ ہیں۔ کھانے پینے کے معاملات میں پوری طرح بے پرواہ ہو جانا یا اپنے آپ کو بالکل ہی آزاد چھوڑ دینا بہرحال مفید نہیں ہے۔ بات بس اتنی سی ہے کہ تمام احتیاطوں کے اتنے زیادہ دور رس نتائج کی توقع نہیں رکھنی چاہیے جتنا کہ ان کا ڈھنڈورہ پیٹا جاتا رہا ہے۔ گویا محض پیٹ بھرنے کا سیدھا سا معاملہ نت نئے زمانے میں زیادہ سے زیادہ معلومات کی روشنی میں کتنا پیچیدہ ہو کر رہ گیا ہے۔ سچ پوچھئے تو کھانے پینے کا لطف ہی جاتا رہا ہے۔ ہر چیز کی طرف ہاتھ بڑھاتے وقت یہی خیال رہتا ہے کہ اس کے بارے میں فلاں جگہ یہ پڑھا تھا۔۔۔۔ فلاں ڈاکٹر نے یہ کہا تھا اور فلاں نے یہ تاکید کی تھی۔



آخر انسان کیا کرے؟ کہاں جائے۔۔۔۔۔ کیا کھائے۔۔۔۔۔ کیا نہ کھائے؟ اس موضوع پر لائبریریاں کتابوں، رسالوں اور مضامین سے بھری پڑی ہیں لیکن انسان پھر بھی اُلجھن میں ہے۔ ہر پانچ دس سال بعد مختلف تحقیق سامنے آ جاتی ہے۔ اس اُلجھن کا مناسب ترین حل یہی ہے کہ بس۔۔۔۔ متوازن خوراک کھایئے۔۔۔۔۔ یعنی آپ کی خوراک میں تمام ضروری اجزاء شامل ہونے چاہئیں۔۔۔۔۔ لیکن بھوک سے کم کھانا بہرحال مفید ہے۔ ہمارے مذہب میں بھی اس کی تلقین کی گئی ہے اور چودہ سو سال پرانی اس ہدایت کی افادیت جدید ترین سائنسی تحقیق سے بھی ہوتی ہے۔ چکنائی اور شکر کا کم سے کم استعمال بہرحال مفید ہے۔ باقی تمام چیزوں میں بھی توازن رکھنا بہترین پالیسی ہے۔ حد سے زیادہ پرہیز مفید نہیں۔  




About the author

Asmi-love

I am blogger at filmannex and i am very happy because it is a matter of pride for me that i am a part of filmannex.

Subscribe 0
160