یہ تھی میری مختصر سی کہانی لیکن یہ کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی حقیقت یہ ہے کہ ماہرین ابھی تک میری خدمات کے چند ہی پہلو دریافت کر سکے ہیں تحقیق و تجربات کے بہت سے افق وقت کے ساتھ ساتھ نمایاں ہوں گے مستقبل میں میری بہت سی ایسی خدمات سامنے آئیں گی جن کے آگے ممکن ہے میری دریافت شدہ صلاحیتیں ماند پڑجائیں ۔ اس دعوے کی دلیل یہ ہے کہ سائنس دانوں نے 1960 ء میں اچانک میرا ایک نیا ہارمون دریافت کیا جس میں وہ اس سے پہلے ناواقف تھے۔
کیسلی ٹونن Calcitoninنامی یہ ہارمون حیران کن صلاحیتوں کا حامل ہے ، کیلشیم کا شمار جسم میں پائی جانے والی سب سے اہم معدنیات میں ہوتا ہے ہڈیاں اور دانت اسی سے بنتے اور نشوونما پاتے ہیں ، میرے قریب موجود پیراتھائی رائیڈ گلینڈ ز کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ایک خاص تناسب سے کیلشیم کو آپ کی ہڈیوں سے حاصل کریں اور آپ کے خون میں شامل کرتے رہیں پیرا تھائی رائیڈ گلینڈ ز کسی کسی فنی خرابی کے سبب ہڈیوں سے ضرورت سے زیادہ کیلشیم نکالنے لگتے ہیں اگر یہ سلسلہ برقرار ہے تو بہت جلد جسم کی ہڈیاں کمزور ہوجا تی ہیں عمارت کا ڈھانچا کمزور پڑ جائے تو عمارت کسی بھی لمحے زمین بوس ہو سکتی ہے ۔
کیسلی ٹونن نامی یہ ہارمون جو شاید جسم کے چیک اینڈ بیلنس نظام کا حصہ ہے آپ کو اس بھیانک حادثے سے محفوظ رکھتا ہے ، جیسے ہی پیرا تھائی رائیڈ گلینڈ اپنے مقرر کردہ پروگرام سے تجاوز کرتے ہیں کیسلی ٹونن ہارمون فورا ہی ان کی غلطی کا اصلاح کر دیتا ہے اور ہڈیوں میں موجود کیلشیم کے مطلوبہ ذخائر ضائع ہونے سے محفوظ رہتے ہیں ۔ اس ہارمون پر تحقیق و تجربات جاری ہیں ، مستقبل قریب میں ممکن ہے اس کے ذریعے عمر رسیدہ افراد کو ہڈیوں کی شکست وریخت سے بچایا جا سکے لیکن ابھی یہ محض ایک خیال ہے ، ممکن ہے سائنس دان کبھی اس خیال کو حقیقت میں بدل سکیں ، ویسے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہر حقیقت شروع میں ایک خیال ہی ہوتی ہے ۔