میرا نام راؤ نعمان علی اور آج میں آپ کو جتوئی کی مسجد کے بارے میں بتاوں گا جو کہ ایک ترکی میں رہنے والے پاکسانی نے بنائی ہے یہ تقریبا دو ایکڑ پر بنائی گی ہے یہ بہت ہی خوبصورت مسجد ہے میں اپبے دوستوں کے ساتھ اس مسجد کو دیکھنے گیا
ہم نے پرگرام بنایا گے آج اس مسجد کو دیکھنے جاتے ہیں ہم ملتان سے تقریبا صبح نو بجے جتوئ کے لیے روانہ ہوئے ہم لوگ ساڑھے نو بجے کے قریب دریائے چناب پر تھے ہم لوگ مظفرگڑھ سے بذریعہ بائی پاس چوک قریشی سے ہوتے ہوئے شاہ جمال پہچ گے
اس جگہ گنے کی ٹرالی کی وجہ سے روڈ بلاک تھا ہمیں اسی وجہ سے اس جگہ رکنا پڑا اور ہم لوگ شاہ جمال سے تقریبا گیارہ بجے نکلے اور ہم لوگ جتوئی مسجد میں تقریبا بارہ ایک بجے پہچ گے تھے جب ہم لوگ اس جگہ پہچے تو مسجد بہت ہی زیادہ خوبصورت لگ رہی تھی
اس کو واقعی ہی کسی کاریگر نے بہت زیادہ مہارت سے بنائی گئی ہے اس میں ٹوٹل سنگ مرمر لگا ہوا ہے تقریبا سوا ایک بجے ظہر کی اذان ہوئی اور ہم لوگوں نے وضو کیا اور اس کے بعد نماز ظہر ادا کی اس مسجد میں اے سی بھی لگے ہوئے ہیں اس مسجد میں اللہ اور محمد بہت ہی مہارت سے بنایا گیا ہے
ہم نے اس مسجد میں تقریبا ایک گھنٹہ رکے اور اس کے بعد ہم لوگ واپس ملتان کے لیے چل پڑے ہم لوگوں نے واپسی پر چوک قریشی ٹھوڑا سا رکے
اس جگہ ہم نے بوتلیں ہی اس کے بعد ہم نے شیرشاہ بلے کے ڈیرے پر دوپہر کا کھانا کھایا اور ہم لوگ تقریبا پانچ بجے ملتان پہچ گے میں نے پاکستان میں اس جیسی اللہ کا گھر نہیں دیکھا