کالج کی زندگی

Posted on at



زندگی میں خوشی کے لمحات بہت کم اتے ھیں۔ زمانہ طالبعلمی میں کالج کی زندگی کو ایک منفرد مقام حاصل ھے اور اس کی بہت زیادہ اہمیت ھے۔ پرلطف ایام زندگی کی دلکشی کو ظاہر کرتے ھیں۔ کالج کی زندگی کا اغاز اذادی سے ہوتا ھے گھر والے نرم اور ہمدرد بن جاتے ھیں سکول جیسی سختی ختم ہو جاتی ھے ۔ استاد طالبعلموں کی عزت کرتے ھیں ہر استاد اپنے علم میں ماسٹر ہوتا ھے اساتذہ کی کوشش ہوتی ھے کہ اپنے شاگردوں کی خوابیدہ صلاحیتوں کی نشونماکی جائے زندگی کے اعلی مقصد حاصل کرنے کا اغاز کالج ہی سے ہوتا ھے کالج کی زندگی میں بہت سے طالبعلم جو قابل ہوتے ھیں اذادی کی وجہ سے اپنا تعلیمی کیریر خراب کر لیتے ھیں۔


میٹرک پاس کرنے کے بعد جب کوئی طالبعلم کالج لائف میں داخل ہوتا ھے تو اس کے لئے کالج کی زندگی اجنبی ہوتی ھے ۔ طالب علم کو اس ماحول سے ہم اہنگی پیدا کرنے میں کچھ وقت لگتا ھے سکولوں میں اساتزہ کا رویہ سخت ہوتا ھے لیکن کالج میں استاد ایک دوست اور مہربان عزیز کی حثیت سے پڑھاتا ھے ۔ علم کے پیاسوں کی پیاس کالج میں ہی بجھتی ھے کالج کی زندگی میں داخل ہو کر طالب علم سکول کی اہمیت کو کم محسوس کرنے لگتا ھے کالج کی زندگی میں ذوق تجسس اور شوق مطالعہ کے نئے افق منظر عام پر اتے ھیں فاضل اساتزہ کی راہنمائی میں شخصیت کے جوہر پنہاں ہو کر سامنے ی جاتے ھیں ۔ طالب علم تھوڑے ہی عرصے میں اپنے اندر علم کی کرن محسوس کرنے لگتے ھیں ہر مضمون اور موضوع پر ان کو سیر حاصل مواد مل جاتا ھے۔
کالج کی زندگی میں دراصل قول و فعل کی ازادی ہوتی ھے اس زندگی میں انسان کا شعور کافی حد تک بیدار ہو چکا ہوتا ھے ۔ طالب علم نے مستقبل کی زمہ داریاں قبول کرنی ہوتی ھیں اور اپنے اپ کو عملی زندگی کے لئے تیار کرنا ہوتا ھے اگر طالب علم اپنے اندر اچھے اوصاف اور خوبیاں پیدا کرے گا تو اس کا وجود ملک اور معاشرے کے لئے مفید ثابت ہو گا۔ کالج لائف میں سکول کی زندگی کی طرح کھیلوں اور غیر نصابی سرگرمیوں میں شرکت کی ازادی ہوتی ھے ہر طالبعلم کوئی نہ کوئی غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لے سکتا ھے ۔ غیر نصابی سرگرمیوں نیں حصہ لینے سے تعلیمی بوجھ کافی حد تک کم ہو جاتا ھے۔ اچھی کارکردگی دکھانے والوں کو انعام اور ٹرافیاں بھی دی جاتی ھیں تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیلوں اور غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے طالب علم میں خود اعتمادی نظم و ضبط اور اتحاد باہمی کی فضا پیدا ہوتی ھے۔ ان اوصاف کا پیدا ہونا ملک کی ترقی کی علامت ہوتا ھے۔


کالج میں ہر طالب علم اپنی مرضی پسند اور ذوق کے مضامین منتخب کرتا ھے نصابی مضامین کے علاوہ لاہبریری میں بہت سی غیر نصابی کتب سے بھی استفادہ حاصل کیا جاتا ھے۔ کسی بھی مسلے اور مضمون سے متعلقہ استاد کے پاس جاتے ھیں ۔ استاد طالب علم کو کسی بھی پیچیدہ اور اہم مسلے کے بارے میں مطمن کرتا ھے ۔ کالج میں اساتذہ کے لئے الگ الگ سٹدی روم بنائے گے ہوتے ھیں کلاس میں انے سے پہلے استاد خود سٹڈی روم میں بیتھ کر سٹڈی کرتا ھے ۔ جتنی دیر تک وہ خود اپنے مطالعے سے مطمن نہ ہو کلاس میں نہیں جاتا پڑھانے کے لئے۔ طالبعلموں کی علمی ذوق کو نکھارنے اور تحقیقی شوق کو ابھارنے کے لئے کالج میں مختلف قسم کی انجمینیں اور سوساٹیز بنی ہوتی ھیں ان کے اجلاس مقررہ وقت پر ہوتے ھیں طلبہ کو اپنے تحریری اور تقریری جوہر دکھانے کا موقع ملتا ھے اس طرح کے اجلاسوں میں شرکت کرنے سے طالب علم میں کامیاب لیڈر ،ماہر قانوندان ، اور بہترین مقرر اور محب وطن کے اوصاف پیدا ہوتے ھیں۔


سکولوں کے برعکس کالجون میں طلبہ کی یونینز ہوتی ھیں ہر طالب علم اپنی پسند کے لیڈر کو ووٹ دیتا ھے اس طرح کی طلبہ یونینز طلبہ میں جمہوری شعور بیدار کرتی ھیں ان کو پتہ چلتا ھے کہ ووٹ کی اصل قدروقیمت کیا ھے کس طرح کے امیدواروں کو ووٹ دینا چاہیے انتخابی مہم کو کس طرھ کامیاب بنایا جا سکتا ھے ۔ اپنے مطالبات کس طرح احکام بالا کے سامنے پیش کئے جا سکتے ھییں ۔ اگر طلبہ کالج کی زندگی ہی سے اپنے اندر جمہوری شعور بیدار کر لیں تو وہ مستقبل کے قومی راہنما اور سیاستدان بن سکتے ھیں۔
کالج کی زندگی میں جہاں بہت زیادہ اذادیاں ھیں وہاں بہت سے مسئل اور پیچیدگیان بھی موجود ھیں کروڑوں اور اربوں روپیہ تعلیم پر خرچ کرنے کے باوجود معیار تعلیم تشدد اور ہلڑ بازی کا شکار ہو چکا ھے غنڈا گردی، تشدد ، بے حیائی اور بد اخلاقی کے واقعات نے تعلیم کے مقصد کو فوت کر دیا ھے ۔ کالجوں میں اساتزہ اور عملے کے ساتھ بہت غلط سلوک کیا جاتا ھے کالج علم کا خزانہ ہونے کی بجائے اصلحے اور نشے کے اڈے بن چکے ھیں ۔
کالج کی زندگی طالب علم کے اندر تخلیقی اور تحقیقی قوتوں کو اجاگر کرتی ھے۔ طالب علموں ،والدین، اساتذہ اور انطظامیہ کا فرض ھے کہ یہ قوتیں ملک و قوم کی بھلائی اور بہتری کے لئے پروان چڑھائیں۔



About the author

amjad-riaz

you can ask me

Subscribe 0
160