طفلانہ گدا کری

Posted on at



کسی چوک میں سرخ اشارہ روشن ہوتے ہیں کاسہ پکڑے کوئی بچہ بھیک مانگنے آ پہنچے تو یہ عجب اتفاق نہیں بلکہ معمول کی بات ہے۔ان گداگروں کے روپ میں کوئی دہشت گرد بھی ہو سکتا ہے۔صرف سڑک پر ہی نہیں ہسپتالوں،مساجد،پارکوں ،اور لاری اڈوں کے گرد ،نواح میں بھی خاصی مقدار میں گداگر بچے موجود ہوتے ہیں۔ان کا رو کر بھیک مانگنے کا انداز اس طرح کا ہوتا ہے کہ ہر آدمی کو ترس آ جاتا ہے اس طرح وہ دن بھر میں اتنا کما لیتے ہیں جو ایک عام آدمی مزدوری کر کے نہیں کما سکتا۔یہ پیشہ ور لوگوں کی کمیونٹی ہے جو مختلف روپ میں لوگوں کو بے وقوف بنا کر کمائی کرنے میں سرگرم عمل ہے۔میں نے ایک بچی کو دیکھا جس کے ہاتھ میں پرنٹ کئے ہوے کارڈ تھے جن پر کچھ اس طرح کی تحریر تھی کہ اس بچی کا باپ فوت ہو گیا اس کا کوئی بہن بھائی جو نہیں جو اس کی غریب اور بیمار ماں کی کفالت کر سکے آپ کا آسرا لے کہ آئی خدا راہ اسے مایوس نہ کرنا وہ ایک گاڑی میں کارڈز تقسیم کرتے ہوئے ایک کونے سے دوسرے کونے تک چلی گئی پھر واپسی پر ہر مسافر سے کارڈ اور واپس لیتے ہوئے واپس لوٹی اس دوران ترس کھاتے ہوئے کچھ لوگوں نے اس کی امداد بھی کی اور کچھ نے کہا کہ معاف کرو۔اس کارڈ پر یہ بھی لکھا تھا کہ یہ ایک بے زبان بچی ہے۔اگلے سٹاپ پر میں بھی اس بچی کے ساتھ اتر گی اور اسے محسوس نہ ہونے دیا۔میں نے دیکھا کہ وہ حاصل شدہ رقم ایک صحتمند عورت کو دے رہی ہے اور اس سے بات چیت بھی کر رہی ہے۔اور اس کے بعد دوبارہ اس عمل کو دہرانے یہ لڑکی دوسری بس میں آ گئی۔میں نے اس عورت سے پوچھا کہ آپ اس بچی کی زندگی کیوں خراب کر رہی ہو تو ا±س نے کہا کہ شام کو مالکن کو پیسے دینا ہوتے ہیں ا±س سے اپنی مزدوری بھی لینی ہوتی ہے کیا کروں۔میرے اس کالم کی روشنی میں آپ بھی اپنے بچوں کو ضرور نصحیت کیجئے کہ و±ہ کسی اجنبی سے کوئی چیز لے کر نہ کھائیں اور نہ ہی کسی کے بھلاوے میں آنے کی کوشش کریں۔پیشہ ور بھکاریوں کی حوصلہ شکنی کریں۔ میڈیا اور تنظمیں لوگوں کی آگاہی کیلئے متحرک ہو جائیں تا کہ اس کلچر کا خاتمہ ہو سکے۔




For more Blogs and stuff Subscribe me on Filmannex MadihaAwan's


join me on Facebook Madi Annex


 Thanks



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160