خدمتِ خلق کسے کہتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟

Posted on at


خدمتِ خلق سے مراد اللہ تعالیٰ کے بے بس، بے سہارا اور ناداروں کی مدد کرنا اور اُن کا خیال رکھنا۔ ہر قسم کی نفلی عبادات سے خدمتِ خلق افضل ہے۔ تمام انسانوں کو ہمیشہ یہ بات خاطر خواہ رکھنی چاہئے کہ اگر اُن کی نظر میں اُن کے آس پاس کوئی بھی موجود ضرورت مند، نادار، بیوہ، یتیم، یا پھر بے سہارہ لوگ ہے تو اُنہیں چاہئے کہ وہ نفلی حج کی جگہ اِن لوگوں کی مدد کرنا زیادہ مناسب سمجھے۔ کیونکہ خدا اُسے اِس کام کا ثواب دس حجوں سے بھی زیادہ دے گا۔ اپنے حج کے سفر کا تمام تر خرچ وہ اِن لوگوں کی نظر کر دے۔ یہ ایک بہت بڑا اور افضل عمل ہے۔ حقوق العباد کی ادائیگی کرنا بھی خدمتِ خلق میں ہی شامل ہوتی ہے۔ خدمتِ خلق کو حقوق العباد کے ساتھ ہی منسلک رکھا گیا ہے، اِن کی مثال ایک جسم اور روح کی طرح دکھایا گیا ہے۔  یہ تمام تر فرضی حقائق ہیں جسے ہم تمام انسانوں پر فرض قرار دیا گیا ہے۔ اِس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم خدا کی حکم کردہ کاموں کو بخوبی سراِنجام دینے کی پوری کوشش کریں۔

 

   والدین کی فرمانبرداری، اُن کی عزت کرنا، اُن کی باتوں کو اہمیت دینا، اُن کے آرام وآسائش کا خیال رکھنا، اُن کی ضرورت کو پورا کرنا، اُن پر خصوصی توجّہ دینا یہ سب بھی ہم پر فرض قرار دیا گیا ہے۔ اِس کے بعد بات آتی ہے بیوی اور بچّوں کی۔ بچوّں کی خبر گیری رکھنا، اُن کی خوراک، لباس، رہائش، تعلیم اور تربیت، علاج و معالجہ، غرض کے تمام تر دنیاوی ضروریات کو پورا کرنا اور اِس کے علاوہ اپنے بچوّں کے ساتھ جسمانی اور زبانی ہمدردی رکھنا اور اُن کو یہ احساس کبھی نہ ہونے دینا کہ اُنہیں کبھی بھی کسی مشکل میں ہم اکیلا چھوڑیں گے یہ سب بھی خدمتِ خلق میں شامل ہے۔ بیوی کے حقوق کی بات کی جائے تو اُس میں بھی بلکل یہی سب ہے۔ بیوی کے تمام تر حقوق کو پورا کرنا بھی خدمتِ خلق ہے۔ بس یہاں اصل مسئلہ نیّت کا آتا ہے۔ اگر ہم اپنے دین پر غورو فکر کریں اور اسلام کی تمام تر تعلیمات کو جانیں تو پھر ی تمام تر مسائل بآسانی حل ہو سکتے ہیں۔

 

خدمت کی نیّت کرنا بنیادی چیز ہے۔ ہمارے دین نے تمام تر پہلوؤں کے بارے میں سارے حقائق بیان کیے ہوئے ہیں۔ اسلام میں حقوق اللہ اور حقوق العباد اِن دونوں پہلوؤں کو بھی ظاہری طور پر واضح کیا ہوا ہے۔ اللہ تبارک تعالیٰ کے حقوق ہمارے دین اور اور اسلام کی نظر میں بنیادی ارکان ہیں۔ یہاں اِس بات کو واضح کرتی چلوں کہ اللہ اور اُس کے رسولؐ، اُس کی ملائکہ، اُس کی کتابوں، مرنے کے بعد زندہ ہو کر حساب کتاب پر ایمان لانا، نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ یہ تمام تر باتیں بنیادی رکن میں شامل ہوتی ہیں۔ اِن کی ادائیگی مسلمان پر فرض قرار دی گئی ہے۔ لیکن اگر پھر بھی کسی سے اِس میں کمی یا کوتاہی ہو جائے اور وہ اپنے رب کی بارگاہ میں حاضر ہو کر صدقِ دل سے توبہ کر لے تو خدا تبارک وتعالیٰ اُسے اپنے کریمی اور رحیمی کے صدقے معاف کر دے گا۔ لیکن حقوق العباد واحد ایک ایسا فریضہ ہے کہ جسے خدا کبھی بھی اپنے کسی بندے کو معاف نہیں فرمائے گا۔ اِس حق کو خدا نے اپنے بندوں کے حق میں شمار کیا ہے اِس لئے جس کسی نے بھی کسی دوسرے کا حق مارنے کی کوشش کی تو جب تک وہ بندۃ معاف نہ کر دے خدا معاف نہیں فرماتا۔ یہ تمام تر باتیں خدمتِ خلق کو سمجھنے میں بہت حد تک آسانی دیتی ہین۔ اِس لئے اپنے فرض کو سمجھیے اور خدا تبارک و تعالیٰ کی خوشی کی خاطر اُس کے بندوں کے حقوق کا اور حقوق اللہ کا خاص خیال رکھیں۔

====================================================================

........................................................................................................................................
If you people want to read and share my any previous blog open the link below: 
http://www.filmannex.com/Aafia-Hira/blog_post 
Subscribe my Page Aafia Hira 

You Can Follow me on Twitter: Aafia Hira

Written By: Aafia Hira          

Thanks For Your Support Friends.
........................................................................................................................................

====================================================================



About the author

Aafia-Hira

Name Aafia Hira. Born 2nd of DEC 1995 in Haripur Pakistan. Work at Bit-Landers and student. Life isn't about finding your self.LIFE IS ABOUT CREATING YOURSELF. A HAPPY THOUGHT IS LIKE A SEED THAT SHOWS POSITIVITY FOR ALL TO REAP. Happy to part of Bit-Landers as a blogger.........

Subscribe 0
160