فلسطین ایک بار پھر ظلم و بربریت کے نشانے پر

Posted on at



رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں فلسطینیوں پر ظلم و ستم جاری ہے۔تےن ےہودےوں کے قتل کے بعد اسرائےل نے اب تک سینکڑوں مسلمان بہنوں ، بھائیوں اور بچوں کو شہید کردیاہے اور یہ سلسلہ اب سے نہیں بلکہ بر سہا برس سے جاری ہے۔ مگراسکی شدت بطورِ خاص رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں زیادہ ہوجاتی ہے یہ یہودیوں کی طرف سے پوری امتِ مسلمہ کو چیلنج ہوتاہے کہ آﺅ دیکھ لو ہم کس طرح تمھارے مسلمان بھائیوں کو شہید کر رہے ہیں۔ تم نے ہمارا کیا بگاڑ لینا ہے تم تو اپنے ہی مسائل میں الجھے ہوئے ایک دوسرے کی ہی جڑیں کاٹتے نظر آتے ہو ایک دوسرے کا ہی خون بہانا فرض اولین سمجھتے ہو ۔ہمت ہے تو آﺅ ہمارا راستہ روکو۔ ہمارے مد مقابل آکر ہم سے جنگ کرو۔ یہودیوں کی طرف سے یہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو کھلا چیلنج ہوتا ہے کہ پوری دنیا میں کوئی ایک بھی سلطان صلاح الدین ایوبی کی طرح کا جرنیل ہوتو وہ سامنے آئے۔ مگر افسوس پوری اُمتِ مسلمہ خاموش تماشائی بنی یہودیوں کو مسلمانوں پر ظلم کرتا ہوا دیکھ رہی ہے مگر کچھ بھی کرنے سے قاصر ہے۔ ساتھ جڑے ترکی نے اس ظلم کے خلاف آواز بلند کی ہے اور فوج کشی کی وارننگ بھی دی ہے مگر اسکے باوجود یہودیوں کے مظالم حد سے بڑھ چکے ہیں اور وحشی اسرائیلی نہتے مسلمانوں پر اندھا دھند گولیاں چلا رہے ہیں ۔ پوری امتِ مسلمہ کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ بھی خاموش ہے۔ دنیا بھر کا ٹھیکیداراور نام نہاد امن کا پرچار کرنے والا امریکہ بھی خاموش ہے۔ آج اگر پاکستان،ترکی،عراق،ایران کی طرف سے فلسطینیوں کے حق میں کوئی بھی آواز اٹھے گی تو اقوام متحدہ سمیت امریکہ سب سے پہلے ان ممالک کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے ان پر پابندیاں لگادے گا اورانہی پابندیوں کے ڈر سے یہ دنےا بھر کے 62سے زائد اسلامی ممالک فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے سے بھی قاصر ہیںاورستم بالائے ستم تو یہ ہے کہ پاکستان کی طرف سے ابھی تک ان مظالم کے خلاف اس طرح کے ردعمل کا اظہار نہےں ہوا جس طرح اس سے قبل ہوتا رہا ہے۔ ابھی تک کہیں سے بھی کوئی طاقتور اور توانا آواز بلند نہیں ہوئی ۔جماعت اسلامی کی طرف سے بھی پورے ملک میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع نہیں ہوپایا۔ وزیراعظم نواز شریف، عمران خان، سراج الحق، مولانا فضل الرحمان، طاہر القادری، آصف زرداری، اسفند یار ولی، الطاف حسین تمام سیاسی و مذہبی لیڈر اسرائیل مظالم کے خلاف خاموش ہیں۔



نام نہاد طالبان کمانڈر جو اسلام کے ٹھیکیدار بنے مسجدوں ، مدرسوں اور مقدس مقامات پر خودکش حملے کرکے ثواب دارین حاصل کرتے ہیں ان وحشی درندوں کو اسرائیلی مظالم کیوں دکھائی نہیں دےتے ۔جو وہ نہتے مسلمانوں پر ڈھا رہے ہیں۔ فلسطینی بھائی تو کب سے پوری دنیا کے مسلمانوں اور حکمرانوں کو پکار رہے ہیں کہ۔ آﺅ ہماری مدد کو آﺅ ۔اوران اسرائیلی درندوں کے خلاف ہمارا ساتھ دو ۔مگر پوری امتِ مسلمہ کے حکمران خاموش تماشائی بنے یہ مظالم چُپ چاپ دیکھ رہے ہیں اور یہی حال کشمیری و بھارتی مسلمانوں کا ہے ۔یہی حال برما کے مسلمانوں کا ہے۔ امتِ مسلمہ میں یکجہتی نہ ہونے کے باعث یہاں مسلمان برسوں سے غلامی کی زندگی بسر کرتے ہوئے جبرو تشدد سہہ رہے ہیں اب تک لاکھوں کشمیری بھارتی درندوں کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں یہی حال برما کے مسلمانوں کا ہے اور چین کے مسلمان بھی اسوقت طرح طرح کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں ۔سنکیانگ (شنجان)میں مسلمانوں کو روزے رکھنے سے روکا جارہا ہے اور طرح طرح کی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں چین کا سب سے بڑا صوبہ ہونے اور 90 فیصد سے زائد مسلمان ہونے کی وجہ سے پورے شنجان (سنکےانگ )میں کوئی یونیورسٹی قائم نہیں اور وہاں کے مسلمان جب دوسرے صوبوں میں جاتے ہیں تو انہیں سپیشل NOC اور ایک لحاظ سے ویزہ لینا پڑتاہے۔ چین میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا میں چشم دید گواہ بھی ہوں ۔وہاں کی حالتِ زار دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ پاکستان میں ہم پاک چین دوستی زندہ باد کے نعرے لگا لگا کر نہیں تھکتے مگر چین میں حالت اس سے یکسر مختلف ہے۔ ان کا عقیدہ ان کا ایمان صرف پیسہ ہے۔ چینی پیسے کے لےے سب کچھ کرنے کو تیار ہوتے ہیں پاکستان سے ان کی نام نہاد دوستی کی بنےادی وجہ ذاتی مفاداور جغرافیائی لحاظ سے پاکستانی راہداری ہے ۔بھارت سے بچاﺅ کی آڑ بھی پاکستان ہی ہے۔افواج پاکستان چےن کو فوجی ٹرےننگ دےتے ہےں ۔آج اگر پاکستان شنجان کے مسلمانوں کا ساتھ دے دے تو چےن ٹکڑوں ٹکڑوں مےں تقسےم ہو سکتا ہے۔ جب ہانگ کانگ 1997 میں انگلینڈ کے تسلط سے آزاد ہوا تو کراچی فری پورٹ کی اہمیت یکدم بڑھ گئی تھی اور اسوقت کراچی کے حالات کو بُری طرح سے خراب کرکے اسے غیر محفوظ شہر قرار دے دےا گیا تھا اور اسوقت کراچی حالات کی خرابی اور بدامنی کی بڑی وجہ چےن اور دبئی رہے ہےں ۔ےہ موضوعات ایسے ہیں کہ اس پر کسی اور کالم میں طبع آزمائی کی جائے گی۔ امت مسلمہ کے لیے قرآن کے یہ جملے ہی کافی ہیں کہ۔۔ اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور آپسمیں تفرقہ مت ڈالو۔ تفرقوں میں ہی پڑکر مسلمانوں نے ایک دوسرے کو لہو لہان کر ڈالا ہے۔ اسی سے فائدہ اٹھاکر یہودیوں ، عیسائیوں،ہندﺅں نے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے خلاف برسرِ پیکار کردیا ہے اور آج مسلمانوں کی حالت یہ ہے کہ ہر محاذ پر انہیں شکست و رےخت کا سامنا ہے۔ آج فلسطین لہو لہان ہے ۔کشمیر لہو لہان ہے۔ برما لہولہان ہے۔ عراق کے حالات سب کے سامنے ہیں ۔شام، مصر، لیبیا اور افغانستان مےں کیا ہو رہا ہے سب جانتے ہیں۔ پاکستان کے حالات دگر گوں ہےں۔اےسے مےں دعا ہی کی جا سکتی ہے کہ اللہ رب العزت امت مسلمہ کو ایک ہونے کی توفیق عطافر مائیں۔ 



For More stuff Subscribe


MadihaAwan


TAGS:


About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160