پاکستان میں بھکاری

Posted on at


 

پاکستان اس وقت بہت سی مشکلات میں مبتلا ہے- جیسے آلودگی، ملاوٹ،انصاف میں تاخیز وغیرہ-

 

لیکن ان مشکلات کے ساتھ ساتھ میں یہ سمجھتی ہو اس وقت پاکستان میں بھکاریوں کی تعداد بھی ایک مشکل ہے- آج کل تو بھکاری ہماری فوج سے بھی زیادہ ہو گے ہے-اور بھکاریوں کی یہ فوج ہر جگہ آپکو نظر آۓ گی ہر بارے اور چوٹھے شہروں میں-  ان بھکاریوں کا تو کام ہی بھیک مانگنا ہو گیا ہے یہ آپکو ہر جگا نظر آۓ گے جیسے عدالتوں،بس اڈوں ، گلی محلوں اور کوئی ایسی جگہ میں نے آج تک نہیں دیکھی جہاں یہ نہ پوچھتے ہو- ان میں تو زیادہ تعداد پروفیشنل بھکاریوں کی ہے جو باقاعدہ جھگیوں میں رہتے ہیں نسل در نسل سے اس مکروہ پیشے سے منسلک ہیں-

 

یہ بھکاری خدا اور اس کے رسول کا واسطہ دے کر، کبھی بچوں کا صدقہ خیرات اور طرح طرح کے طریقوں سے صحت مند اور ہڈ حرام اس غلیظ اور آسان پیشے سے وابستہ ہیں- اور حق داروں کا حق آسانی سے چین لیتے ہیں- مگر داد دیجیئے ہماری سرکار کو کہ ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی حکومتیں آتیں ہیں اپنا وقت پورا کرتی ہیں- چلی  جاتی ہیں- نۓ الیکشن ہوتے ہیں نئی حکومتیں بنتی ہیں مگر گداگری جیسے ان کے نزدیک کوئی مسلہ ہی نہیں-

 

دیکھا جائے تو یہ ہمارا اندرونی ایک احساس اور سنگین مسئلہ ہے- زیادہ تر لوگ برے حالات اور غربت کی وجہ سے دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہیں- ہماری حکومت کو چاہیے کہ وہ بیت المال اور زکوت کا نظام نۓ طریقے سے شروع کریں تا کہ جونا داد اور کمزور لوگ ہیں انکو سرکاری بیت المال سے باقاعدگی سے معقول معاوضہ ملتا رہے- جس سے وہ اپنا چولہا گرم رکھ سیکھیں- اس کے بوجود بھی کوئی بھکاری مانگتا ہوا نظر اتا ہے تو اس کو جیل میں ڈالا جاۓ اور جیل میں بھی اس سی کام لیا جائے- جو نو عمر قیدی کسی جرم میں ملوث ہو جائے بورڈ اور یونیورسٹی سے مفت تعلیم دی جائے تا کہ قید ختم ہونے کے بعد یہ مجرم باہر آۓ تو وہ ایک باعزت شہری کی طرح زندگی گزاریں-

 

اور جو طالب علم یونیورسٹیز سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد در بدر کی ٹھوکریں کھاتے پھرتے ہیں نوکریوں کے لئے، انکے لئے خود بخود سروسز اور نوکریوں کے مواقع نکلتے آئیں گے اور ہمارے نوجوان بہروں ملک نوکریوں کے لۓ نہیں بھاگیں گے- جس سے ہمارا یونگ ٹیلنٹ ملک کے اندر اپنے ہی لوگوں کی خدمات کے لۓ مصروف عمل ہو جائے گے-اس طرح ہمارے ملک سے ملک سے بھیک کی لعنت بھی ختم ہو جائے گی-  



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160