!....خاموشی کی فضیلت

Posted on at


!....خاموشی کی فضیلت

 


آج میں بات کرونگی خاموشی کے بارے میں کچھ لوگ ہوتے ہیں جو کہ بہت بولتے ہیں چاہے انکو کسی بات پر بولنے کی ضرورت پیش اہے یا پھر نا اہے مگر پھر بھی ان کو ہر حال میں بولنا ہی ہوتا ہے انکی زبان بار بار پھسل ہی جاتی ہے میں یہ نہیں کہ رہی ہوں کہ انسان ہر جگہ پر خاموش ہی رہے اور خاموشی کا یہ بھی ہرگز مطلب نہیں ہے کہ انسان کسی سے بھی بات نا کرے اور سب کو چھوڑ کر کسی تنہا جگہ پر جا کر بیٹھ جاۓ اور بلکل تنہا ہو جاۓ بلکے بات کی جاۓ اور اچھی گفتگو کی جاۓ تاکہ ایسی گفتگو سننے والے کو بھی اچھی لگے اور ایسی باتیں کی جایئں کہ جن سے کسی کا بھلا ہو سکے 

 

 

 


خاموشی سے یہ بھی مراد ہے کہ بری باتوں سے بھی پرہیز کیا جاۓ اور ایسے الفاظ بلکل بھی نا بولیں جائیں جو کہ بہت نا زیبا ہوں اور ایسے الفاظوں سے پھر انسان الله پاک  کے حضور بھی گنہگار ہوتا ہے اور پھر  یہ باتیں الله کی ناراضگی کا بھی سبب بنتی ہیں ایسی باتوں سے پھر خاموشی ہی بہتر ہے اور خاموشی بھی ایک عبادت ہے اور خاموشی کا صلہ بھی الله پاک ضرور دیتا ہے اور ویسے بھی جو انسان بہت زیادہ باتیں کرتا ہے مطلب جو اچھی گفتگو نہیں کرتا ہے وہ گنہگار بھی زیادہ ہوتا ہے اور یقینن جو زیادہ گنہگار ہوتا ہے وہ دوزح کے بھی اتنا ہی قریب ہوتا ہے اور ویسے بھی جو انسان بہت زیادہ باتیں کرتا ہے اسکا دل بھی اتنا ہی زیادہ سخت ہو جاتا ہے حضرت لقمان کا قول ہے کہ خاموشی کا دوسرا نام دانائی ہے خاموش رہنا بھی عقل مندی ہے اور شیخ سعدی  نے بھی فرمایا ،کہ جب انسان خاموش رہتا ہے تو اس کے عیب بھی چھپے رہتے ہیں اور ویسے بھی الله پاک کے نیک اور پیارے بندوں کی پہچان بھی یہی ہے کہ وہ زیادہ خاموش رہتے ہیں اور اپنے اپ کو فضول اور بے حیائی کی باتوں سے بچاتے اور ان سے دور رہتے ہیں

 

 

 


اور ویسے بھی ہم لوگ جو بھی بولتے ہیں جیسی بھی باتیں کرتے ہیں گندے اچھے جیسے بھی الفاظ اپنے منہ سے نکالتے ہیں وہ سب الفاظ زایا نہیں ہوتے ہیں اور نا ہی کہیں ہوا میں اڑ جاتے ہیں بلکے ہمارے منہ سے نکلا ہوا ایک ایک لفظ لکھا جاتا ہے اور ہمیں ان بولے گے الفاظ کا بھی حساب دینا ہوگا اور جو کچھ بولا جاتا ہے اس کا بھی حساب کتاب ہے جو کہ ہمیں دینا ہوگا آخرت میں اسی  لئےتو بولا گیا ہے کہ بہت دیکھ بھال کر اور صرف ضرورت کی بات کی جاۓ ورنہ بہتر ہے کہ خاموش ہی رہا جاۓ حضرت طاوس نے فرمایا کہ میری زبان ایک درندہ ہے میں اگر اس  کو چھوڑ دوں تو یہ مجھے کھا جاۓ گی اور وقعی اس بات میں ذرا برابر بھی شک نہیں ہے اور زبان پر قابو رکھنا بھی ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے خاموشی بھی کسی نعمت سے کم نہیں ہے اور یہ نعمت بھی ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہےخاموشی بھی ایک بہت بڑا عمل ہے اور جب انسان بے مقصد اور بہت زیادہ نہیں بولتا ہے تو وہ پھر بہت سی بری باتوں اور برائیوں سے بھی محفوظ رہتا ہے مطلب اگر انسان کو زیادہ بولنے کی عادت نا ہو گی تو وہ ہر طرح کی بد  کلامی سے ،غیبت سے ،اور تمّت سے اور فضول کلام سے محفوظ رہے گا اگر ہم اچھی بات نہیں کر سکتے تو پھر ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی زبان کو بری باتوں سے بھی محفوظ رکھیں اس طرح سے شیطان بھی ہم سے دور رہتا ہے اور وہ ذلیل ہو کر رہ جاتا ہے اور ویسے بھی بولا جاتا ہے کہ اگر بات کرنا چاندی ہے تو خاموشی سونا ہے اور ویسے بھی بری صحبت اور بری باتوں سے تنہائی اور خاموشی کہیں زیادہ بہتر ہے 

 

 

 

رائیٹر سدرہ خان 

میرا بلاگ پڑھنے کا بہت بہت شکریہ 

 



About the author

SidraKhan

I'm Sidra Khan working @ Filmannex full time. I don't waist my time so therefore I'm serious with my job and I will never disappoint.
Thank you

Subscribe 0
160