"جو چلیں تو جاں گزر گیْں"

Posted on at


یوں تو زندگي کو الفاظ میں بیان کرنا بہت اسان ھیں مگر حقیقت میں زندگی بہت مشکل ھوتی ھے اسی لیے اںساں زںدگی کا ہر قدم بہت سوچ سمجھ اور احتیاط کے ساتھ اٹھاتا ھے۔


 آج میں اپ کو اک اسی داستان سںانے والا ھوں جو اپ نے شاید کبھی نھی سںی ھوٓ، کہانی ھے دو انسانوں کی جو ایک دوسرے سے بے حد محبت  کرتے تھے ان کا ایک دوسروں کے بعیرجینا بھت مشکل تھا،وہ دونوں اپنی دھن میں مگن تھےنا ان کا اس ظالم دنیا سے کویٰ لینا تھا نا دینا مگر وہ جس جگہ رھتے تھے وہاں پیار،عشق اور محبت کرنا اتںا آسان نھی تھا کیونکے اس جگہ کا رواج تھا بینا کیسی اسلامیک طریقےکےعلاوہ کوئی بھندن قبول نھی تھا چاھے وہ دوستی محبت جیسا بھی ھو اگر کوئی بھی اسے واقعہ میں پایا گیا تو دونوں کو مار دیا جاتا تھا،مگر کیسی نے سچ کھا ھے کے محبت آندھی ھوتی ھے۔مگر وہ دونوں بناں کیسی کی پرواہ کیے ایک دوسروں سے ملتے ان دونوں کو کیسی کی کوئی خبر نھیں کے اور لوگوں کو پتہ چل جائے گا ۔ان میں لڑکے کا نام تاج اور لڑکی کا نام بانو تھا۔ لیکن کچھ کاموں میں انسان کا بس نھی چلتا کچھ دنوں بعد بانو کی شادی ھوگئی یہ دونوں کے لیے بہت مشکل وقت تھا محبت کی شدت اتنی تھی کے تاج نے شاعری شروع کر دی وہ ہر شادی بیاں  میں ھوتا اور اپنی سرولی آواز میں اپنی شاعری سناتا لوگوں کو۔


                                                                   


  
 


جیسے جیسے وقت گزتا گیا محبت میں جدائی کی شدت اور بڑھتی گئی اس لیے دونوں نے فیصلا کیا کے وہ بناں دنیا کی پرواہ کیے بغیر ہر حال میں ملینگے،اسی وجہ سے اب تاج کے ساتھ ہر شادی کے موقعہ پہ بانو بھی ساتھ ھوتی تھی مگر بانو آپنے عورتوں کے کپڑوں کی جگہ مردوں کے کپڑے پہنتی اور اپنے بالوں کو بھی مردوں جیسا بناتی جیسے لوگوں کو پہچاننے میں مشکلات ھوتی اور شروع شروع میں ایسا ھوا کے لوگوں نے نھی پہچانا مگر وقت جیسے گزرتا گیا اور لوگوں کو سمجھ آ ھی گیْ۔مگر وہ دونوں اس سے بے خبر تھے اور ھوتے ھوتے بات لڑکی کے گھر تک جا پہنچی۔



اس علاقعہ کے لوگ گرمیں میں اک اور سردیوں میں اور علاقعہ میں جاتے تھےسخت سردیوں کا موسم تھا بانو اپنے محبوب کے انتظار میں تھی ہر دن ہر پل مگر اس کے جگر کا ٹکڑا نہ آیا اسی انتظار میں پورا سردیوں کا موسم گزا ادھر بانو کی پریشانی ھردن کے انتظار کے ساتھ بڑھتی گئی اور اسے شک ھو گیا کے مسلہ کچھ اور ھے۔


اسی محبوب کے آنے کے آس میں سردیوں کا موسم گزر گیآ اور جیسے گرمیوں کا موسم شروع ھوا بانو کا خاندان دوسرے علاقعہ جانے کےلییئے روانہ ھوا،جاتے جاتے وہ ایک علاقعے سے گزر رھیئے تھے کے بانو کے قدم اچانک ڈگمگا گئے اور وہ اسی جگہ کھڑی ھوئی اور زور سے رونے لگئی تو خاندان والوں نے روکنے اور رونے کی واجہ پوچھی تو بانو نے روتے ھوئے کہا میرا محبوب تاج کی مجھے یاں خوشبوں آ رھئی ھے میرے قدم مجھے آگے جانے کی اجازت نھیں دیئے راھیں تو اپنے خاندان والوں سے درخواست کی کے وہ مجھے سب سچ بتا دیں تو اخیر مجبور ھو کر بانو کو سچ بتا دیا گیا کے تاج کو یہاں اسی جگہ مار کے ھم لوگوں نے دفنایا ھے،تو پھر بانو نے کھا میرا بھی تاج کے بیناں گزارا نہیں سو مجھے بھی مارا جاےْ اور میرے محبوب کے بازوں میں مجھے دفنایا جاےْ سو ان ظالموں نے ایسا کیا کا بانو کو بھی مار کے اسی جگہ دفنایا گیا۔


یہ محبت کی کھانی گلگیت کے ایک گاوں کی ھے سنا ھے آج بھی لوگ وھاں تاج اور بانو کی کھانی سناتے ھیں اور تاج کے گاےْ ھوےْ       گانے اج بھی لوگ گاتے ھے اور تاج کو اپنا علاقعی شاعر مانتے ھیں



160