آزادی مارچ اور سیاسی در جہ حرارت میں اضافہ

Posted on at


بسم الله الرحمن الرحيم



آج میں جو بالگ تحریر کرنے جا رہا ہو اس کا عنوان "آزادی مارچ اور سیاسی در جہ حرارت میں اضافہ " ہے . یہ میرا پہلا بالگ ایسا ہے جو میں سیاست کے بارے میں لکنے جا رہا ہو . ایک  طرف عمران خان یہ کہے  رہے ہے کہ چودہ اگست کو شریف بردارن کو بادشاہیت  ہو ختم کیا جاتے گا اور دوسری طرف طاہر القادری یہ بیان دے رہے ہے کہ اگست کا مہینہ ختم ہونے سے پہلے پہلے نواز   شریف  کو حکومت نہیں رہے گے .ہر آدمی(پاکستانی ) یہ سوچ رہا ہے کہ چودہ اگست کو کیا گا .ان  خبر پاکستانی سیاست کو گرم کر رہے ہے 



 چودہ اگست کو عمران خان اپنی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ئی ) کے کارکنوں کے ساتھ مل کر اسلام آباد میں ڈی چوک میں مارچ کریں گے اور خبر یہ بھی ہے کہ چالیس لکھ افراد کو اکٹھا کیا جاتے گا  اور طاہر القادری نے اب تک  کے انقلاب مارچ کی تاریح نہیں دی ہے بلکہ صرف اتنا کہا  گیا ہے کہ اگست کا مہینہ ختم ہونے سے پہلے پہلے نواز   شریف  کو حکومت نہیں رہے گے . کیا یہ ممکن ہے کہ میا ں نواز شریف استعفیٰ دے گے ؟ تو میرا یہ اندازہ ہے کہ شاید میاں  نواز شریف استعفیٰ  نہیں دے گی لیکن عمران خان اپنے بڑ ے پڑے مطالبات کو منوالے  گے .



      اگر چودہ اگست کو کوئی  نا خوشگور واقعہ پیش آیا تو اس سے پاکستانی سیاست میں بد مزگی  بھی پیدا  ہوگی .یہ عمران خان کا آ يینی و قانونی حق ہے کیوں اس سے پہلے ٢٠٠٩ میں میا ں نواز شریف نے ججز کی بحالی  کے لیے ایک لونگ مارچ کیا تھا جو اس وقت کی حکومت پاکستان پپلز پارٹی جو  مرکز میں تھی .اس نے  عمران خان کے مطالبات  کو تسلیم کر لیا تھا . کیا یہ سب مطالبات چودہ اگست کو عمران خان منوا لیے گے  . یہ تو چودہ اگست کو معلوم  ہو گا کہ اونٹ  اس کروٹ  بیھٹتا   ہے


لکھاری


                   محمّد قاسم بٹ لینڈز



About the author

qasimsadiq

no biography haha

Subscribe 0
160