گھر کا خوشگوار ماحول اور عمدہ اخلاق کی تعلیم بھی ضروری ہے

Posted on at



گھر کا خوشگوار ماحول
تربیت اطفال میں گھر کا خوشگوار ماحول اہم ترین ضرورت ہے- گھر کا ماحول خوشگوار بنانے میں افراد خانہ کا باہمی اعتماد و احترام سب سے اہم ہے- ایک دوسرے کی بات توجہ اور احترام سے سننا، غیر ضروری بحثوں سے بچنا، ایک دوسرے پر تنقید اور طعن و تشنیع کے بجاۓ مختلف امور میں متحد اور یکساں پالیسی اختیار کرنا ضروری ہے
گھر کے ماحول میں تناؤ کی کیفیت ساری زندگی کے لئے بچے کی شخصیت کو مسخ کر کے رکھ دیتی ہے- خاندانی جھگڑے، طلاق، ماں باپ کا گھر سے زیادہ باہر رہنا مسائل میں اضافہ کرتے ہیں
گھر کے ماحول کو خوشگوار بنانے میں ماں اور باپ دونوں ہی کا حصہ ہے- اسلام نے بھی گھر یا خاندان کو معاشرے کی انتظامی اکائی گردانا ہے- اس اکائی کا سربراہ باپ ہے اس انتظامی اکائی کی مضبوطی معاشرہ کو مظبوط کرتی ہے- اس اکائی کا خوشگوار ماحول پورے معاشرے کو خوشگوار بناتا ہے- چناچہ اس اکائی کے استحکام کے لئے اس میں شامل ہر فرد پر بڑی اہم ذمہ داری عائد ہوتی ہیں
سربراہ خاندان کی حیثیت تسلیم کی جاۓ- اس کے احکامات اور ہدایات پر توجہ دی جاۓ- اس کے اختیارات میں بے جا مداخلت سے گریز کیا جاۓ- سربراہ خاندان باہمی معاملات میں اہل خانہ کے مشورے اور راۓ کو مدنظر رکھے، حقوق کی ادائیگی اور فرائض کی انجام دہی کا شعور بیدار رہے، ایک دوسرے کا دل خوش کرنے کا اہتمام ہو- زبان اور ہاتھ سے کسی قسم کے تکلیف دہ فعل سے اجتناب کیا جاۓ- خوشگوار تعلقات کے لئے اسلام کی ہدایات بڑی گرانقدر ہیں، ان کی تفصیلی علم اور ان پر عمل اس معاملہ میں مفید اور مددگار ثابت ہوتا ہے
خوشگوار تعلقات کی ایک اہم شق یہ ہے کہ گھر کے ہر فرد کو اہم سمجھا جاۓ- ہر ایک کو پوری توجہ ملے، کسی کو یہ احساس نہ ہو کہ اسے نظر انداز کیا جا رہا ہے- نبی (ص) بھی اپنے افراد خانہ اور بچوں کے ہمراہ ہر روز کچھ وقت ضرور گذرتے- باہم مل بیٹھنے کا ایک موقع دستر خوان پر ہوتا ہے- اسلام یہ لازم تو نہیں ٹھراتا کہ کھانا ضرور مل کر ہی کھایا جاۓ لیکن اس کے لئے پسندیدگی کا اظہار کیا گیا ہے- بزرگوں کا قول ہے کہ مل بیٹھ کر کھانے میں برکت ہوتی ہے- یہ برکت کیا ہے؟ افراد خانہ کی باہم محبت، قربت، اعتماد، مل کر کھانا خاندان کے باہم ربط کو مظبوط رکھنے کا ایک اچھا ذریعہ ہے- بچوں کی تربیت کے لحاظ سے باہم مظبوط ربط و تعلق اہم ضرورت ہے- کھانے کے وقت ذہن دیگر پریشانیوں سے آزاد اور پرسکون ہوتا ہے- ہر شخص بے تکلفی سے اظہار خیال کر سکتا ہے- اس موقع پر بچوں کی گفتگو، ان کے اطوار، آداب سب کا بڑی اچھی طرح مشاہدہ کیا جا سکتا ہے- ان کے خیالات سننے کا یہ بڑا اچھا موقع ہوتا ہے- انہیں صبر، سکون، دوسروں کا خیال رکھنے، اپنی پسند کی قربانی دینے اور بے شمار دوسرے آداب کی تربیت دینے کا یہ بہترین وقت ہوتا ہے



عمدہ اخلاق کی تعلیم
بچے کی تربیت میں سب سے اہم بات عمدہ اخلاق کی تعلیم ہے- نبی (ص) نے اسے باپ کی طرف سے بچے کے لئے بہترین تحفہ عطیہ قرار دیا، آپ خود بھی ہمیشہ دعا گوہ رہتے "اے الله! آپ میرا خلق بھی ایسا اچھا بنائیے جیسا اچھا آپ نے مجھے تخلیق فرمایا" بچے کو ابتدا ہی سے ان کاموں سے روشناس کروانا چاہیے جو پسندیدہ ہیں-
مائیں باپ کی نسبت بچوں سے زیادہ قریب ہوتی ہیں- اس قرب کے باعث وہ بچوں کی ضروریات، سہولت اور جذبات کا بہتر ادراک رکھتی ہیں اور بچوں کو بھی ماں سے زیادہ انس، بے تکلفی اور اعتماد ہوتا ہے- ماں کے اس کردار کی اہمیت کے باعث اس فرض کی ادائیگی میں اس کو سہولت دینے کے لئے اسے بیرون خانہ تمام ذمہ داریوں سے سبکدوش کر دیا گیا- اس پر معاش کی ذمہ داری نہیں، اس پر مسجد میں حاضری کی ذمہ داری نہیں، میدان جنگ میں شرکت کی ذمہ داری نہیں! یہ سب اس لئے ہے کہ ماں گھر کے محاذ پر پوری یکسوئی اور دلجمی سے اپنے فرائض ادا کر سکے- دوسری جانب مرد بھی گھر کے سکوں اور اولاد کی تربیت کے معاملہ میں مطمئن ہو کر ہی معاش وغیرہ کی ذمہ داریاں بخوبی ادا کر سکتا ہے
عمدہ اخلاق کی تربیت ہر لمحہ جاری رہتی ہے- اس دنیا میں بچے کی آمد کے فوراً بعد بچے کو خوش دلی سے خوش آمدید کہیے- "اسلام علیکم" سے اس کے کان آشنا ہوں، اذان کی آواز کو وہ پہچان لے- گود میں دودھ پلاتے ہوے، لباس تبدیل کرتے ہوۓ حتیٰ کہ ہر معاملہ میں بچے کی تربیت ہو سکتی ہے- بچہ قدرت گفتار نہیں رکھتا لیکن اس کی بصارت، اس کی سماعت بڑی گہری ہے- اور ہمیشہ کوشسش کریں بچے کے ساتھ نرمی سے پیش آئیں اور بچے کے ساتھ کسی قسم کا بھی معاملہ کرتے ہوۓ اپنا مزاج خوشگوار رکھیں



 



About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160