جھوٹ اور غلط بیانی ’’حصہ سوم‘‘

Posted on at


قرآن کریم میں اس پر بار بار ذور دیا گیا ہے کہ کسی سے تمھاری کیسی ہی دشمنی ہو ؟ اس کے حق میں بھی تمھارا دامن عدالت و صداقت ، ناانصافی اور جھوٹ سے داغ دار نہ ہونے پائے کیونکہ یہی انصاف وہ خصلت ہے جس کے سسہارے زمیں و آسمان کا نظام قائم ہے ارشاد ربانی ہے ’’ کسی جماعت کی دشمنی تمھیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف نہ کرو انصاف کرتے رہو کہ وہ تقوی کے زیادہ قریب ہے‘‘

گویا عدل و انصاف کے ساتھ حقوق کی ادائیگی کا دوسرا نام تقوی ہے یاد رہے کہ آیت کریمہ میں قوم و جماعت سے مراد کفار و مشرکین ہیں اور جب اللہ تعالی کے منکروں ، باغیوں اور سر کشوں کے ساتھ عدل واجب کیا ہے تو کیا توحید و رسالت کے قائل اہل ایمان کے حق میں عدل و انصاف اور سچائی کو نظر انداز کرنے کی رتی برابر بھی گنجائش ہو سکتی ہے ؟

حق بات کہنے مین کوتاہی کرنا، سچ پر پر دہ ڈالنا اہل حق کا نہیں بلکہ یہودیوں کا شیوہ ہے حق بات چھپانے کا ایک طریقہ یہ بھی رائج ہے کہ لوگ ادھوری بات کہتے ہیں ، کسی واقع کے درمیاں صرف اپنے مطلب اور فائد ے کی بات نقل کرتے ہیں باقی حصہ حذف کر جاتے ہیں یہ پر فریب طرز گفتگو بھی خیانت اور جھوٹ کی ایک قسم ہے اللہ تعالی نے اس بھی منع فرمایا ہے کیونکہ اس جھوٹ کی آڑ میں ظالموں کے مظالم اور مفسدوں کی فتنہ پر دازیاں پرورش پاتی ہیں۔

  



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160