"پاکستان میں تعلیم"

Posted on at


 

پاکستان میں ہزاروں گورنمنٹ اسکول اور کالج قائم ہیں- جن میں سے نہ جانے کتنے زمین پر اور کتنے صرف کاغذوں پر موجود ہیں- لیکن ہزاروں کالجز اور سکولز کے باوجود، نا خواندہ لوگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے- اور لوگ بنیادی شعور سے بھی محروم نظر اتے ہیں- تعلیم مہنگی اور ناممکن ہوتی چلی جا رہی ہے اور لوگوں میں اس کی اہمیت ختم ہوئی دیکھائی دیتی ہے- اس کے باوجود بھی جو لوگ اس نعمت کو حاصل کر لیتے ہیں وہ ٹھیک طرح سے اپنا کردار ادا کرتے نظر نہیں اتے- لہذا تعلیم کے بغیر بھی ہم ترقی نہیں کر سکتے- دنیا کے وہ ٢٦ ممالک جو پاکستان سے بھی غریب ہیں- تعلیم پر پاکستان سے زیادہ خرچ کرتے ہیں- ہماری بدنصیبی یہ ہے کہ ہم اپنے پورے بجٹ کا صرف دو فیصد تعلیم پر خرچ کرتے ہیں- جس کا نتیجہ ہمیں اسکولوں اور کلجز کی خستہ حالی کی صورت میں دیکھنے کو ملتا ہے- جو چند لوگ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں- وہ گورنمنٹ کے سکولوں اور کالجوں کی بجاۓ نجی سکولوں کی اولیت دیتے ہیں- تعلیم کے لئے مختض کیا گیا دو فیصد بجٹ بھی عمومان کرپشن کی نظر ہو جاتا ہے- اس براۓ نام بجٹ کے باوجود جو چند لڑکے بڑے کارنامے سرانجام دیتے ہیں، اس کی حوصلہ افزائی کیوں نہیں کی جاتی-

 

 

عمومان ہم  تہلیم کے شعبے میں اتنا پیچھے اس لئے بھی ہیں کہ حکومت اس شعبے میں عدم توجہ کا مظاہرہ کرتی نظر اتی ہے- حکومت کو چاہیے کہ سب سے پہلے وہ تعلیم کے بجٹ کو بڑھاۓ اور اس کے بعد اس شعبے کے لئے بہتر اقدامات اٹھاۓ- اساتزہ کی تربیت اور اصلاح کے موثر اقدامات کیے جایئں- تعلیم ان کے لئے ان اساتدزہ کا انتخاب کریں جو نئی نسل کی ذہنی صلاحیت سے واقف ہوں اور ان کے تعلیمی تقاضوں کو پورا کر سکتے ہوں-  اس کا بہترین ذریہ طلباء ہیں جو حال ہی میں تعلیم سے فارغ ہوۓ ہوں یعنی "نوجوان اساتذہ"   

 

وقت کے ساتھ ساتھ ہر چیز میں تبدیلی اتی ہے تو لازمی ایجوکیشن کے طور طریقے اور تقاضے بھی تبدیل ہوتے ہیں- انہیں وہ اساتزہ بہتر جانتے ہیں جو تعلیم سے چند سال فارغ ہو چکے ہوں-ہمارے ملک میں تعلیم کے شعبے میں ناکامی کی دوسری بری وجہ یہ ہے کہ نوجوان اعلی تعلیم سے فارغ ہو کر نوکری کے لئے دوسرے ملکوں کو فوقیت  دیتے ہیں اور اس طرح ملک کا سرمایہ باہر چلا جاتا ہے-اسکی بنیادی وجہ ملک میں بے روزگاری، لاقانونیت، جرائم اور جان و مال کا تحفظ نہ ہونا ہے-

 

حکومت کو چاہیے کہ وہ تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے تمام تر پالیسی امور طے کرے تا کہ ترجیحات اور حکومت عملی ترتیب دی جا سکے- اور یہ بھی حکومت ہی کی ذمہ داری ہے کہ جو بچے ہر سال نمایاں کامیابی حاصل کرتے ہیں ان کے لئے وظیفہ کا اہتمام کیا کرے تا کہ ان کی حوصلہ افزائی ہو سکے اور وہ اپنے آپکو کم تر نہ سمجیں اور اسی طرح ان کی دیکھا دیکھی معاشرے کے دوسرے معصوم بچوں میں بھی علم حاصل کرنے کا جذبہ پیدا ہو گا ان تمام مسائل کے حل کے لئے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ شہبہ تعلیم کے نا قص نظام کو اعلی بناۓ تا کہ ملک میں تعلیمی ترقی کی رفتار تیز ہو- 

 

 



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160