تھامس ایڈیسن ایک عظیم سائنسدان حصہ اول

Posted on at


تھامس ایڈیسن کا شمارعظیم سائنسدانوں میں ہوتا ہے اس کی کئی ایجادات آج ہم روزمراہ کی زندگی میں استعمال بھی دوسروں کے اندر شوق جوش و جذبہ پیدا کرتے رہتےتھے اور یہ صلاحیت اس میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ایڈیسن کبھی دوسروں پر حکم نہیں چلاتے تھے بلکہ ہمیشہ دوسروں کو اپنے کام سے متاثر کرتے تھے یہی اس کی کامیابی کا راز تھا کیونکہ وہ ایک معمولی یا عام سائنسدان نہیں تھا اس کے ساتھ نہت سارے لوگ لیبارٹری میں کام کرتے تھے اور وہ کبھی اکیلے نہیں ہوتے تھے۔


 



 


ایک مرتبہ وہ اپنی پہلی اشیائے تجارت اور اس کی قیمتوں میں کمی بیشی اور انہیں شائع کرنے والے آلات کی تشہیر میں مذید بہتری لانے کے لئے اس دور کے مشہور کیمیادان ریاضی دان اور مشینوں کے ماہر حضرات کی خدمات حاصل کی جو کے مشکل وقت میں معاون ثابت ہو سکتےتھے اور اس سلسلے میں اس نےچالیس ہزار ڈالر خرچ کر دیئے تھے۔اس کی ان ہی کوششوں کی وجہ سے آج صنعت اور سائنس ایک ساتھ ہے جو آج بھی گروہی تحقیق کے نظریہ کے مطابق ایک معیار سمجھا جاتا ہے۔


بعض اوقات شدید مالی بحرانوں کی وجہ سے وہ اپنے ملازمین کو تنخواہیں بھی نہیں دے سکتے تھے مگر کبھی کسی ملازم نے اس بارے میں شکایت ںہیں کی اور ہمیشہ پہلے کی طرح کام کرتے رہتے تھے۔ایڈیسن دن میں اتھارہ گھنٹوں سے زیادہ کام کرتے تھے اور اکثر کہا کرتے تھے کہ جو مزا کام کر کے کامیابی میں ہے وہ آرام والی زندگی میں نہیں ہیں۔اسی وجہ سے وہ صرف چار گھنٹے دن میں سوتا تھا اور کبھی کبھار قیلولہ بھی کرتا تھا۔ایڈیسن اکثر کہتے تھے کہ نیند ایک نشہ ہے اسے جتناکرو انسان کرتاہے جو وقت اور توانائی کا ضائع ہے۔


ایڈیسن کی کامیابیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس کی ایجادات میں آواز کو محفوظ کرنے والی مشین ہے اس وقت اس کی عمر تیس سال تھی۔


 


 


اس کی سب سے مشہورایجادبجلی کا بلب ہے اور سب سے پہلے بجلی کو تقسیم کرنے کا تصور بھی ایڈیسن نے پیش کیا اور ٹیلی فون ٹیلی گراف اور تائپ رائٹر کو تجارت میں استعمال ایڈیسن کی وجہ سے عمل میں آیا۔


 


 


اس کے علاوہ ایڈیسن کی اور ایجادات میں ایکسرے مشین کیمیاوی مواد ذاخیرہ کرنے والی بیٹریاں اور فلمیں شامل ہے جو انسان آج بھی استعمال کرتا ہے اور اس سے فائدہ حاصل کر رہاہے۔


 


 


ایڈیسن کو ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑا جیسے اس کی ایجاد کردہ برقی مقدار کو ناپنے والا تھا جو اس کی سب سے پہلی ایجاد تھی جیسے قانون سازوں نے خریدنے سے منع کیا تھا۔


 


 


ایک بارایڈیسن اپنے پتھر پیسنے والی مشین سے مطمئن نہیں تھے تو اس نے مشین چلانے والے آدمی سے کہا کہ اس کو بند کر کے دوبارہ تیزی سے چلاو تو اس آدمی نے کہا اسے کرنے سے مشین ٹوٹ جائے گی تو ایڈیسن اپنے سپروائزر سے مخاطب ہوئے اور پوچھا کہ کیا ہمارے بینک اکاونٹ میں اتنی رقم ہے جیتنی مشین کی ہے تو سپروائزر نے کہا جی ہاں تو ایڈیسن نی کہا چلادو مشین تیزی سے جب اس آدمی نے مشین تیزی سے چلادی تو مشین کے ٹکڑے ہوے تو اس پر سپروائزر نے کہا آپ نے اس سے کیا سیکھا تو ایڈرسن نی جواب دیا کہ میں اس سے چالیس فیصد تیز چلنے والی مشین بناونگا جو اس سے بہتر کام کرے گی جس سے ہماری پیداوری صلاحیت اور بڑھے گی۔


 



160