" ہماری غلطی اور اس کا سد باب"

Posted on at


 

پاکستان  برصغیر کی ملت اسلامیہ کی تمناوں کا مظہر ہے- اس کے لئے مسلمانوں نے بے مثال جدوجہد کی ، مستعد  ہوشمند ہونے کا ثبوت دیا- ہر قسم کی قربانیاں دیں، مالی ایثار کیا- جانوں کا نظریانہ پیش کیا- سیاسی چالبازیوں  کا توڑ کیا- غنڈ گردی کا مقابلہ کیا اور اتحاد، تنظیم و یقین محکم کے زریعے دنیا کی سب سے بڑی طاقت دولت برطانیہ اور ہندوستان میں اپنے سے تین گناہ تعداد کی مالدار اکثریت ہندوقوم کی مشترکہ مخالفت کے باوجود اپنا قومی وطن حاصل کیا-

 

قیام پاکستان دراصل اس کھوئی ہوئی قیادت کی کڑی ہے- جو اورنگزیب عالمگیر کی وفات کے بعد مسلمان ہند کا مقدر  بن گئی- چنانچہ پاکستان بنانا اور اس میں خود حکمرانی کرنا مسلمانوں کی اولین ضرورت تھی-

مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ہم اہلیان اسلامی جمہوریہ پاکستان اب محض باتوں اور مباحثوں تک محدود ہو گۓ ہیں کہ کل کون حکومت بناۓ گا اور کون ہم پر راج کرے گا-

 

مجھے وہ حدیث نبوی کی یاد آئی ہے کہ تمارے اعمال تم پر مسلط کر دیے جاتے ہیں ہم مذہب اور مسلمانیت کے دعویدار لوگ خود کو بدلنے کے بجاۓ  حکمران بدلنے کی کوشش کرتے ہیں- ہم یہ خیال اپنے زہن کے نقوش سے مٹا دیتے ہیں کہ حکومت کی مشنیری کو ایندھن ہم ہی لوگ فریم کرتے ہیں-

ہزار جتن کر کے جو زمین کا ٹکڑا اپنے نام کیا اسے بھی فرقہ وارانہ اور لسانی سرحدیں کھینچ کر باٹنے لگے- اس ملک  خدا داد کی نظریاتی وسعتوں کے گلشن میں جو پھول ہم نے اگانے تھے-پیھم گلکاری کرنے سے سبکدوش ہو گۓ- ملت کی چلتی گاڑی پر سوار ہونے کے لئے ہمیں ایک پلیٹ فارم کی ضرورت تھی- جو ہمیں خداوند کریم نے  وطن عزیز کی صورت میں دے دیا- مگر جہاں ہم قومیت کے اصولوں سے منکر ہو گۓ وہاں ہم ملت کے سنہری اصول کسے اپنا لیتے؟؟

 

ماضی میں کی  گئی غلطیوں کی تلافی ممکن ہے اور آج نا کامیوں کی صورت میں ہم ان کے اثرات بھی بھگت رہے ہیں مگر فاصلہ یہ کرنا ہے کہ اب مستقبل کی حکمت عملی کا یقین کیسے کریں؟ ہمیں دیکھنا ہے کہ اب ہم بہار چاہتے ہیں یا خزاں کے روکھے پن میں خاموش جانور کی طرح زندگی گزرتے ہیں- اگر ہم نے ذکر الا خر کا انتخاب کیا تو ہم ذلت اور پستی کے گہرے گھڑھے میں گر جاییں گے اور ہمارے خزانوں کا انمول ذخیرہ دھیرے دھیرے غیروں کے پاس چلا جائے گا اور ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے رہ جاییں گے- سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم آخرت میں خدا کو کیا منہ دیکھائیں گے؟ اسلامی نظام کا وعدہ کر کے ملک تو حاصل کر لیا مگر جھوٹے نعروں، لمبی تقریروں اور کچھ پیسوں کی لالچ میں ہم بک گۓ؟ تعلیمی قابلیت اور انفرادی اصلاحییت بھی ملکی سیاسی منظر نامے کے بھینٹ چڑھ گئی؟ ہمیں اپنے مقصد کی طرف لوٹنا ہوگا اور جس اسلامی نظام کا وعده کر کے یہ ملک حاصل کیا، اس نظام کے لئے جدوجہد کرنی ہو گی- 



About the author

rabia-ali

I am Kasi kasandra From United states & doing work on filmannex

Subscribe 0
160