اقوام عالم کے مسائل کاحل۔۔۔۔

Posted on at



 

موجودہ دور میں اقوام عالم بہت سے گروہوں،فرقوں اور نسلوں میں بٹی ہوئی ہے۔اور بہت سی زبانیں،ثقافتیں اور نسلیں ایک دوسرے سے مل کر ایک نیا معاشرہ اور ایک نئی دنیا تعمیر کر رہی ہیں،اسی وجہ سے اس میں بہت سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔جو معاشرت سے لے کر معیشت اور سیاست تک جا کر بھی ختم نہیں ہوتے بلکہ ان میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ لہذا یہ بات انتہائی ضروری ہے کہ ان مسائل کو فوری طور پر دنیا عالم کے سامنے لا کر انہیں حل کرنے کی تدبیر کی جائے۔اقوام عالم کے چند چیدہ چیدہ مسائل قارئین کے نذر کیے جاتے ہیں۔
موجودہ دور میں ہر کوئی سیاسی مسائل سے دوچار ہے اور ہر ملک ایک مخلص اور دیانت دار سیاستدان کی تلاش میں سر گرداں ہے۔مگر آج کے حکمران اور سیاستدان ملک و قوم کے فیصلوں کے وقت ذاتی مفادات اور رنجشوں کو مد نظر رکھ کر فیصلے کرتے ہیں،جس کی وجہ سے قیادت کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے اور بہت سی اقوام صرف حکمرانوں کے غلط فیصلوں کی بھینٹ چڑتی نظر آتی ہے ۔موجودہ اقوام عالم ویسے تو بہت تعلیم یافتہ ہیں۔جیسے جیسے انسان تعلیمی میدان میں اپنے جھنڈے گاڑتا چلا جا رہا ہے ویسے ویسے وہ اخلاقی اور انسانی معیار سے نیچے گرتا چلا جا رہا ہے۔قتل انسانی عام بات بنتی چلی جا رہی ہے اور ہر قوم دوسری قوم کو نیچے دکھانے پر تلی ہوئی ہے۔جس کی وجہ سے ہمدردی اور پیار جیسے جذبے ناپید ہوتے جا رہے ہیں،اسی طرح موجودہ دور میں جہاں اخلاقی اقدار کا خاتمہ ہو چکا ہے وہیں فرقہ واریت زور پکڑتی جا رہی ہے۔ایک ملک اور ایک مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ ایک دوسرے کے جانی دشمن بنتے جا رہے ہیں۔اور اب شاید ہی کوئی ایسا ملک یا مذہب یا قوم بچ گئی ہو جو فرقہ واریت کا نشانہ نہ بنے ہوں۔اس وجہ سے ملکوں اور قوموں میں اور ایک مذہب کے پیروکاروں میںیکجہتی اور ہم آہنگی نہیں رہی اور لوگ مذہب و قوم کے فوائد سے زیادہ اپنی اقدار و فوائد کو ترجیح دینے لگے ہیں۔اس کے ساتھ ہوس اور لالچ وہ دو چیزیں ہیں،جس کی آگ کی لپیٹ میں پورا عالم جل رہا ہے۔ہر کوئی روپے پیسے اور طاقت کی لالچ میں مبتلا ہے اور ہر کوئی،قوم ،ملک ،معاشرہ اور فرد دوسرے ملک،قوم ،معاشرہ اور فرد سے دولت اور طاقت میں برتری حاصل کرنا چاہتا ہے۔اس دوڑ میں طبقات زندگی بری طرح اثر انداز ہو رہے ہیں اور عجیب نفسا نفسی کا عالم دکھائی دیتا ہے،جہاں ذاتی مفادات ملکی اور قومی مفادات پر فوقیت و برتری حاصل کر چکے ہیں۔اگلے زمانے میں قوموں کا اتحاد،ان کی سب سے بڑی کامیابی ہوتی تھی اور یہی سب سے بڑا ہتھیار تھا مگر آج کے دور میں ہر ایک ملک دوسرے ملک سے اسلحہ اور ہتھیاروں کی دوڑ میں آگے نکلنا چاہتا ہے اس سوچ پر عمل کرتے ہوئے بہت سے ممالک ایسے بھی ہیں جو معاشی طور پر بہت خراب صورت حال سے دوچار ہیں۔اقوام عالم کے آپس میں کینہ پروری کی وجہ سے ہر قوم نے دوسری قوم کے لیے نفرت کے جذبات لیے ہوئے ہیں اور ذاتی مفادات ہر جگہ اول نمبر پر رکھے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نسلی،معاشی،معاشرتی،سیاسی اور مذہبی جھگڑے اس حد تک بڑھ چکے ہیں کہ گذشتہ صدیوں میں یہ اقوام دو عظیم جنگیں لڑ چکی ہیں اور اس وقت بھی بہت سے ممالک میں جنگ و جدل کا میدان گرم ہے اور معاشی مسائل سے صورت حال مزید خراب ہے،یہ حالات دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور پھر دولت کی صحیح طور پر ترسیل نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں دولت کی لالچ کی وجہ سے ایک ملک دوسرے ملک کو اورایک امیر بھائی دوسرے غریب بھائی کی مدد کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اور امیر مزید امیر ہونے کے چکر میں پریشان نظر آتے ہیں جو کہ ایک افسوس ناک صورت حال ہے۔
مندرجہ بالا مسائل سے ہمیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ دنیا اور اس میں پائے جانے والے ممالک جن مسائل کا شکار ہیں،وہ خاصے گمبیھرمسائل ہیں مگر یہ مسائل صرف اور صرف ایک طریقے سے بخوبی حل کیے جا سکتے ہیں اور یہ وسیلہ اور ذریعہ مذہب اسلام ہے۔ لہذا ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ انسان مل بیٹھ کر ان مسائل کا حل تلاش کریں جو صرف اسلام کی صورت میں بخوبی ممکن ہے۔ کیونکہ اسلام ایک مکمل دین ہے جو نہ صرف ایک انسان کو ایک سچے مسلمان میں تبدیل کرتا ہے بلکہ ایک انتشار زدہ شخص کو اسلامی قوانین اور اصولوں کے ذریعے سیدھے راستے پر بھی چلاتا ہے۔موجودہ اقوام عالم کے مسائل جتنے بھی گمبیھر اور پیچیدہ ہی کیوں نہ ہوں یہ بہر حال خود انسانی ذہن کی پیداوار ہیں اور انسان کی اپنی خامیوں اور نقائص کی وجہ سے ظاہر ہوئے ہیں۔اسلام ان سب مسائل کا حل انتہائی آسان صورتحال کے ساتھ پیش کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے اقوم عالم کے مسائل میں کافی حد تک کمی آسکتی ہے۔ 

 


For more Subscribe me 


Thanks!



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160