"انسانوں کا وسیع سمندر"

Posted on at


 

 دنیا انسانوں کا وسیع سمندر ہے جس کی وسعت کا اندازہ لگانا کم از کم انسانوں کی بس میں تو نہیں ہے- وہ سمندر جس کے ہزاروں لاکھوں بلکے کروڑوں قطرے ہیں- ہر قطرہ اپنا کردار ادا کرتا ہے- مگر کیا کبھی ہم نے یہ سوچا ہے کہ ان کروڑوں قطروں میں سے کوئی قطرہ نکل جائے تو کیا ہو گا؟ بظاہر تو سمندر کی وسعت اور اس کی شان پر تو کوئی فرق نہیں پڑتا-

 

سمندر تو اسی رفتار سے رواں دواں رہتا ہے- اس کی موجوں  میں ووہی شوخی، ووہی تیزی ہوتی ہے- مگر فرق پڑتا ہے ضرور پڑتا ہے اس قطرے پر پڑتا ہے جس کا ساتھ روٹھ جاتا ہے- اسی طرح انسانوں کے اس سمندر سے کسی انسان کے چلے جانے سے دنیا روک نہیں جاتی نہ اس کے رہنے والوں پر اثر پڑتا ہے مگر متاثر ہوتے ہیں وہ دل جن کی درکنیں ایک ہوتی ہیں ایک ساتھ غم اور خوشی کے مسافر ہوتے ہیں- اگر منزل سے پہلے ایک مسافر بچھڑ جائے تو دوسرا تن تنہا سفر نہیں کر سکتا. اس طرح جب وہ اکھٹے ہوتے ہیں پھر کہہ اٹھتا ہے-

"ہم چہین لیں گے تم سے یہ شان بے نیازی

تم مانگتے پھرو گے ہم سے غرور اپنا"

مگر وہ مسافر بھی اپنے ساتھی کے بچھڑنے پر زندگی گزرنا نہیں چھوڑتا اور نہ اس کی یادوں میں محمور رہتا ہے- رفتہ رفتہ وہ بھول جاتا ہے وہ ساری یادیں،باتیں،خیال--------

 

عجیب ہے یہ بات کے جب سانسیں چلتی ہیں تو دنیا ساتھ دیتی ہے مگر جب روک جائیں تو دنیا نام لینا تک گوارا نہیں کرتی-کیا ہی اچھا ہو کہ ساتھ دینے کا دعویٰ کرنے والا اس کو پورا کریں- میرا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ دنیا سے رخصت ہونے والے کے ساتھ وہ رخصت ہو جایئں مگر یادوں کے محمور میں کوئی تو اس کا بھی ہو- قدرت کا کتنا عجیب اصول ہے کہ جو شحص زندگی کے مزے لوٹنا چاہتا ہے، دنیا اسے خود سے جدا کر دیتی ہے اور جو اس کے دلدل سے تانگ ا گیا ہو اور اس سے بھر نکلنا چاہتا ہو دنیا اسے مزید دھنساتی ہے-

یہ ایک حقیقت ہے کہ دنیا میں ہزاروں لوگ اتے اور جاتے ہیں مگر کسی کے ساتھ برا نہیں کرنا چاہیے- اگر کسی کو یاد رکھنا بہت مشکل اور بھول جانا بہت آسان ہے مگر اس مشکل راستے کو اپنانے میں پہل کریں گے، کل کو سب انسانوں پر نہ سہی، کچھ پر تو اثر ہو گا-  



About the author

hamnakhan

Hamna khan from abbottabad

Subscribe 0
160