خواہشات کے اثرات

Posted on at


انسان کے دلی سکون و اطمینان چھن جانے کی سب سے بڑی وجہ سماجی اور معاشی ماحول کا تیزی بدلنا ہے۔ مقابلے کی اس دوڑ نے ہماری خواہشات اور توقعات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ اور یہ خواہشات مسلسل بڑھتی چلی جاتی ہیں۔


 


 


خواہشات نے تعلقات میں خلا پیدا کر دیا ہے۔ ہم اپنے آپ کو مالی اور معاشی طور پر مضبوط سے مضبوط تر بنانے کی جدوجہد میں اپنے آبائی علاقے چھوڑ دیے ہیں۔ جس کی وجہ سے مل جل کر رہنے اور ایک دوسرے کی مشکلات میں ساتھ دینے کا تصور ٹوٹتا جا رہا ہے۔ ایک وقت تھا جب ہم مشکل حالات میں اپنے ماں باپ اور دوست احباب سے مشورہ لیتے تھے۔ یہاں تک کہ اپنے ہمسائے کو بھی رشتہ داروں جیسی اہمیت دیتے۔


 



خواہشات کے اس سمندر نے لاکھوں خاندان اپنے عزیزوں اقارب اور بچپن کے دوستوں سے دور کر دیا ہے۔ سارا خاندان محبتوں سے محروم ہو جاتا ہے۔ جس کے نتیجے میں وہ دباو کا شکار ہو رہے ہیں۔



 


زیادہ سہولتوں اور آسائشوں کی زندگی گزارنے کے لئے ہمیں بہت کچھ کھونا پڑا ہے۔ دباو، پریشانی اور تعلقات کے فقدان کے عوض ہم نے تعشیات کا سودا کیا ہے۔ ایسے لوگ مستقل قسم کی بے اطمینانی کا شکار رہتے ہیں۔


                 ہمیں سچی خوشیوں کے لئے زیادہ حقیقت پسندانہ رویہ اختیار کرنا ہو گا۔



160